عراق کا خونی جمعرات وہابی حملوں میں 37 شہید 100 زخمی
کربلا، فلوجہ اور حلہ میں آل سعود اور قطر کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے بم حملوں میں 37 شیعہ اور سنی باشندے شہید اور 100 زخمی ہوگئے ہیں.
کربلائے معلی، بغداد، حلہ اور فلوجہ میں متعدد دھماکے ہوئے ہیں اور بیرونی حمایت یافتہ صہیونی ـ سعودی ایجنٹوں نے محرم کے عشرہ اول میں خونخواری میں ناکامی کی تلافی کے لئے دہشت گردی کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے؛ گویا وہ عراقی قوم سے اتحاد و یکجہتی اور اپنی ناکامی کا بدلہ لے رہے ہیں۔
روسیا الیوم ویب بیس نے لکھا: الانبار صوبے کے دارالحکومت فلوجہ میں ایک دہشت گرد نے سیکورٹی فورسز کے قریب پہنچ کر اپنے آپ کو بم سے اڑا کر خودکشی کرلی۔ دہشت گردی کی اس کاروائی میں تین عراقی فوجی جاں بحق اور چار زخمی ہوئے؛ اس رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور نے الرشید بینک کے سامنے کھڑے ہوئے فوجیوں کے بیچ پہنچ کر اپنے آپ کے دھماکے سے اڑایا۔
قبل ازیں اعلان ہوا تھا کہ حلہ اور کربلا ميں ہونے والے دھماکوں میں 25 افراد شہید اور 93 زخمی ہوگئے ہیں، دہشت گردوں نے حلہ میں ایک ریستوران کو نشانہ بنایا جو مزدوروں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جہاں ابتداء میں ایک بم سڑک کے کنارے پھٹ گیا اور اس کے بعد ایک بارود سے بھری ہوئی گاڑی ایک خودکش درندے نے ریستوران سے ٹکرا دی۔ ان دو دھماکوں میں 30 افراد شہید اور اسی زخمی ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ مزدوروں میں ایک خاصی تعداد بلدیہ کے مزدوروں کی تھی اور یہ ایک فوجی ہدف نہ تھا بلکہ محنت مزدوری کرکے اپنے خاندانوں کی ضروریات پوری کرنے والے نہتے شہری تکفیری دہشت گردی کے بھینٹ چڑھ گئے۔
ادھر کربلائے معلی میں ہونے والے بم دھماکے کے بارے میں متضاد خبریں موصول ہوئی ہیں۔
عراق کی السومریہ ویب سائٹ نے لکھا کہ اس مقدس شہر کے مشرق میں ایک کار بم کا دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 29 افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ کار بم دھماکہ کربلا میں داخلے کے راستے میں الطویرج کے مقام پر ہوا جس میں سات افراد شہید اور 22 افراد زخمی ہوئے جبکہ جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے؛ لیکن براثا اور نون ویب سائٹس نے لکھا ہے کہ دھماکہ شارع میثم تمار میں ہوا ہے دوسری طرف سے امیرقطر کے نیوز چینل الجزیرہ کی ویب سائٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کربلا میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 20 افراد جان بحق اور 16 زخمی ہوچکے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں نے کار حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے حرم مطہر کے قریب لاکھڑي کی تھی۔
Add new comment