اسرائیل کا شام میں دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر میزائل حملہ
دمشق(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27اپریل۔2017ء)اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق پر حملے کی تصدیق کردی ہے -شام کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب واقع فوجی اڈے پر اسرائیل نے میزائل حملہ کیا ہے۔شامی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے میزائل حملے میں فیول ٹینک اور ویئر ہاوس کو نقصان پہنچا ہے۔
تاہم حکومت مخالف باغیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی میزائل حملے میں اس فوجی اڈے میں واقع حزب اللہ کا اسلحہ ڈپو تباہ ہوا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر اسرائیل کاٹز نے کہا کہ دمشق کے قریب ہونے والا حملہ اسلحے کی ترسیل روکنے کے لیے اسرائیل کی حکمتِ عملی سے مطابقت رکھتا ہے۔وزیر نے آرمی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے اسرائیل کے اس حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق نہیں کی تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ اسرائیل کو جب ضرورت ہو گی وہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ابتدائی اطلاعات میں فرانسیسی نشریاتی ادارے نے شام میں موجود ایک انسانی حقوق کی نگراں تنظیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک زور دار دھماکا ہوا، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ دھماکا زمینی حملے کے نتیجے میں ہوا یا پھر کسی قسم کی فضائی کارروائی کی گئی۔اس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ یہ اسرائیل کی فوجی کاروائی ہوسکتی ہے- ماضی میں بھی اسرائیلی طیارے لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں کو جواز بناتے ہوئے دمشق ایئرپورٹ پر بمباری کر چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ حزب اللہ، شامی حکومت کی اتحادی ہے اور اس تنظیم کے ہتھیاروں کے بڑے ذخائر یہاں موجود ہیں۔ حزب اللہ کے زیر اثر ٹیلی ویژن المنار نے دعویٰ کیا کہ یہ دھماکا ممکنہ طور پر اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملے کی وجہ سے ہوا۔انسانی حقوق کی تنظیم کے چیف رمی عبد الرحمان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا بہت شدید تھا جس کی وجوہات اب تک واضح نہیں ہیں تاہم دھماکے کی وجہ سے ایک وسیع علاقے میں آگ لگ گئی انہوں نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ دھماکے میں متعددہلاکتیں ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ دھماکے کے گرد ونواح کا علاقہ خاصا گنجان ہے جبکہ المنار ٹی وی کا کہنا ہے کہ اس حملے سے صرف مالی نقصان ہوا ہے۔
المنار ٹی وی کے مطابق جمعرات کی صبح دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب فیول ٹینکس اور ویئر ہاوس میں ایک دھماکا ہوا، جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ یہ اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں ہوا۔یاد رہے کہ اسرائیلی جنگی جہازوں نے اس ایئرپورٹ کو دسمبر 2014 میں بھی نشانہ بنایا تھا۔دوسری جانب اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر نے حزب اللہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کردی، ان کا کہنا تھا کہ دمشق ایئرپورٹ پر دھماکا ہوا ہے لیکن اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ نہیں ہے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق آرمی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران کی جانب سے حزب اللہ کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے کام کر رہا ہے، یہ ہتھیار شام کے راستے لبنان میں منتقل کیے جاتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ہمیں حزب اللہ کی لبنانی سرزمین پر ہتھیار منتقل کرنے کی معلومات ملیں گی تو ہم اس پر کارروائی کریں گے اور آج ہونے والا واقعہ اسرائیل کی اس پالیسی سے مطابقت رکھتا ہے۔تاہم انہوں نے ایئرپورٹ کے قریب حملے کے الزام کی مکمل طور پر تردید کردی۔
Add new comment