توہین رسالت ﷺ کا الزام لگاکرکسی کو ماروائےعدالت سرعام قتل کردینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، علامہ احمد اقبال رضوی
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے عبدالولی خان یونیورسٹی میں ایک نوجوان مشال خان پر مبینہ توہین رسالت ﷺ کے الزام میں حملہ اور اس کےماورائے عدالت بہیمانہ قتل کو اسلامی تعلیمات کےمنافی قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لے کر حملہ آوروں نے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہے، سزا اور جزاکا اعلان ریاست اورعدلیہ کا کام ہے ناکہ مشتعل ٹولے کا، واقعے میں ملوث تمام ظاہری اور باطنی کرداروں کو بے نقاب کیا جانا چاہئے، انہوں نے مذید کہاکہ تحفظ ناموس رسالت ﷺ نہ صرف ہمارے ایمان کا جز ہے بلکہ ہماری جان مال سب حرمت رسول ﷺ پر قربان ہے ، لیکن خود سیرت طیبہ اور اسلامی تعلیمات اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دیتیں کے ہم بنا ثبوتوں کے کسی بھی شخص کو شاتم رسول ﷺ قرار دیں اور اس کیلئے سزا کا تعین بھی خود ہی کریں ، اس طرح کی وحشیانہ کاروائیوں میں ملوث عناصر کی سر کوبی نہیں کی گئی تو ملک میں جنگل کا قانون ہو گا اور عوام کا بچا کچا اعتماد بھی عدلیہ پر سے اٹھ جائے گا ، آئی جی خیبر پختونخواکے مطابق تاحال مشال خان کے شاتم رسول ﷺہونے یا اس کی جانب سے توہین رسالتﷺ کرنے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا،علامہ احمد اقبال رضوی نے مزید کہاکہ بنیادی تحقیقات کے مطابق اس ظالمانہ کاروائی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مرکزی کردار ادا کیا ہے،لہذٰا سفاک قاتل طالبعلموں سمیت ان اساتذہ کے خلاف بھی فوری ٹھوس کاروائی عمل میں لائی جائے جو اس جرم میں برابر کے شریک ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کے صوبائی حکومت اور اعلیٰ عدلیہ تحقیقات کی تکمیل کے بعد انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے گی اور واقعے میں ملوث سفاک درندوں کو نشان عبرت بنائے گی۔
Add new comment