علمائے شیعہ کانفرنس کے اختتام پر اہم قومی وبین الاقوامی ایشوزپر15نکاتی اعلامیہ جاری
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام تین روزہ مرکزی کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس کی آخری نشست میں ملک بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں جید علمائے کرام،مدارس وجامعات دینیہ کے مہتم حضرات اورآئمہ جمعہ والجماعت کا علمائے شیعہ کانفرنس کے عنوان سے ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا ، جس کے اختتام پرمجلس وعلمائے شیعہ پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا۔
مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے اس اجتماع میں درج ذیل قرار دادیں اکثریت رائے سے پاس کی گئیں۔
1-مجلس علما شیعہ پاکستان ملک کی موجودہ صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔ آئیڈیالوجی اور مسلک کے نام پر تکفریت کے پرچار کو پاکستان کی سلامتی اور فیڈریشن کے لئے زہر قاتل سمجھتی ہے ۔ اور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ایسے تمام افراد ، اداریاور مدارس جو تکفیری سوچ کو پروان چڑھانے میں ملوث ہوں ان کے خلاف آپریشن ردالفساد کے تحت بھر پور کاروائی کرے اور اس سلسلے میں رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پورے ملک میں مکمل اختیارات کے ساتھ کاروائی کا حکم دیا جائے۔
2-مجلس علما شیعہ پاکستان ملک میں جاری ردالفساد آپریشن کی حمایت کرتی ہے ،لیکن دہشت گردوں کی علمی ،نظریاتی اور صحافتی سہولت کاروں کو بھی ردا لفساد کے تحت قانون کے شکنجے میں لانے کا بھر پور تقاضا کرتا ہے ۔
3-مجلس علماِ شیعہ پاکستان وطن عزیز میں وحدت بین المسلمین کی مکمل حمایت کرتی ہے اور اس ہدف کے حصول کے لئے ہر طرح سے کوششیں جاری رکھے گی ۔
4-مجلس علماِ شیعہ پاکستان وحدت بین المومنین کو ایک بنیادی اصول قرار دیتے ہوئے داخلی وحدت کی کوشش جاری رکھےگی ۔
5-مجلس علماِ شیعہ پاکستان عسکری اتحاد کے نام پر پاکستان کو عالمی سازش کا شکار کرنے کی پرزور مذمت کرتی ہے اورمسلم ممالک کی تنازعات میں غیر جانب دار رہ کر کر ثالثی کے کردار کی حمایت کرتی ہے۔
6-مجلس علما شیعہ پاکستان وطن عزیز کی نظریاتی ،فکری اور ثقافتی سرحدوں کے دفاع کے لئے ہر سطح پر اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
7- مجلس علماِ شیعہ پاکستان تمام بے گناہ اسیروں جن میں علما کرام (مولانا عقیل خان، مولانا ظہیر الدین بابر، مولاناارشدجعفری )اوردیگر شخصیات ہیں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے ۔اور ماورائے عدالت اغواکی پرزور مذمت کرتی ہے اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سعودی ایما پر مکتب اہل بیت کے پیروکاروں پر ناروا سلوک بند کرے۔
8-مجلس علماِ شیعہ پاکستان میں استحکام کیلئے وزارت مذہبی امور سے مطالبہ کرتی ہے کہ بین المذہبی و بین المسلک ہم آہنگی کیلئے قومی کانفرنس بلائی جائے اور سرکاری سطح پر داعش کی فکرسے ا ظہار بیزاری کیا جائیاور داعش سے کسی بھی طرح کی قربت رکھنے والوں کے خلاف سخت کروائی کرے۔
9-آج کی کانفرنس پاکستان میں سیاسی عمل کے استحکام اور جمہوریت کے فروغ کیلئے مطالبہ کرتی ہے کہ ملکی سلامتی کے تمام فیصلوں کی توثیق پارلیمنٹ سے لی جائے تاکہ ملک دشمن عناصر کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ ملکی دفاع میں سیاسی و عسکری قیادت مکمل طور پر ہم آہنگ و متفق ہے۔
10-آج کی کانفرنس اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان کی بقا ، سلامتی اور اس کی ترقی و خوشحالی اس بات مضمر ہے کہ ہم بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے نظریات پر عمل پیراہوں اور اس پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں۔ جسمیں تمام مسالک کو آزادی حاصل ہو اور ہر پاکستانی کو بنیادی حقوق حاصل ہوں۔
11-آج کی کانفرنس اس بات پر متفق ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور رآپریشن ردالفساد کے تحت کالعدم جماعتوں کو مختلف ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے علاوہ از یں سابقہ آپریشنز کی کامیابیوں اور ناکامیوں اور اس کی وجوہات کو بیان کیا جائے۔ مختلف عدالتی کمیشنز کی رپورٹ کو عوامی مفاد کیلئے جاری کیا جائے۔
12-مجلس علما شیعہ پاکستان یمن میں سعودی جارحیت اور اس کے نتیجے میں یمن میں حالیہ انسانی بحران کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور امت مسلمہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مسلم ممالک پر حملے کی مذمت کریں۔
13-مجلس علماِ شیعہ پاکستان شام میں کفریہ ،فوریاکے عوام پر دہشت گردانہ حملوں اور شامی ایئر بیس پر امریکی حملے کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔
14-مجلس علما شیعہ پاکستان رسول اکرمۖکی حرمت کو ہر چیز سے افضل گردانتی ہے۔ لیکن کسی کو اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہئےکہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے کربیگناہ لوگوں کا قتل عام کرے۔ قانون توہین رسالت کا غلط استعمال بند ہونا چاہئے۔
15-مجلس علما شیعہ پاکستان ولی خان یونیورسٹی میں مشال خان کے بے رحمانہ قتل کی مذمت کرتی ہے۔ کسی کو توہین رسالت کے نام پر حضرت رسول اکرم ۖکے ماننے والوں کے قتل کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
Add new comment