امریکہ ایران کے معاملات میں مداخلت کرنے کیلئے کتنے پیسے خرچ کرتا ہے؟
(تسنیم خیالیؔ)
امریکہ ایران کا سب سے بڑا دشمن سمجھا جاتا ہے جوکہ بلاشبہ ایک حقیقت ہے اور اس دشمنی کی مد میں امریکہ ایران کے معاملات میں مداخلت بھی کرتا آرہا ہےجسکے لئے امریکی نظام بڑے پیمانے پر پیسہ خرچ کرتا ہے۔
امریکہ ایران کے معاملات میں مداخلت کرنے کیلئے کتنے پیسے خرچ کرتا ہے؟یہ وہ سوال ہے جسکا جواب آنے والی سطروں میں قارئین کیلئے پیش خدمت کیا جائے گا۔
آنے والی سطروں ہم آپ کو اس حوالے سے اعداد و شمار سے آگاہ کرینگے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ 1979ءسے جمہوری اسلامی ایران کی حکومت کو ختم کرنیکی کوشش کررہا ہے۔
زیر نظر پیش کئے جانے والے اعداد و شمار کو امریکی کانگریس کے ماتحت ریسرچ ادارے میں مشرق وسطیٰ کے معاملات کے ماہر ’’کیتھ کزمان‘‘نے ترتیب دیا ہے جس نے حال ہی میں ’’ایران ۔۔۔انسانی حقوق اور امریکی سیاست ‘‘نامی کتاب بھی شائع کی ہے۔
۱۔ 2006ء میں امریکی حکومت نے 36 ملین ڈالر کی خطیر رقم امریکہ میںچلنے والے فارسی ذرائع ابلاغ کیلئے مختص کی تھی۔
۲۔ 2008ء میں امریکی حکومت نے 8ملین ڈالر کی رقم بیرون ملک مقیم ایرانی اپوزیشن کو فراہم کی تھی جو ایرانی اسلامی انقلاب کی مخالف تھی۔
۳۔ 2010ء میں امریکہ نے ایران میں جمہوریت کو فروغ دینے کے بہانے 40ملین ڈالر کی رقم مختص کی تھی۔
۴۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں امریکی حکومت نے ایران کیخلاف ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنے کیلئے وزارت خارجہ کو 75ملین ڈالر کی خطیر رقم دی تھی۔ اُس وقت کونڈا لیرا رائس امریکی وزیر خارجہ تھیں۔
۵۔ 2015ء میں امریکہ نے ایران مخالف مواد، مضامین اور کالمز کو انٹرنیٹ پر شائع کرنے کیلئے 30ملین ڈالر کی رقم مختص کی تھی۔
کزمان کا مزید کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار چند سال پہلے کے ہیں اور ان اخراجات میں ہرسال اضافہ ہوتا جاتا ہےاور ان پیسوں کو امریکی وزارت خارجہ اور امریکی انٹیلی جنس ادارہ (IA)کے بعض ذیلی اداروں کے ذریعے استعمال کیاجاتا ہے علاوہ ازیں اس عمل میں امریکی اور بعض مغربی ذرائع ابلاغ بھی شامل ہیں۔ امریکی ماہرنے بعض ایسے اداروں کا بھی ذکر کیا ہے جو ایران کیخلاف جاری اس خفیہ جنگ میں حصے دار ہیں جن میں ’’ریچارڈسن‘‘،’’جان ایلین‘‘اور ’’بڑدلی‘‘نامی ادارے شامل ہیں۔
کزمان کے مطابق ان اداروں کا مقصد ایران میں سیاسی اور اقتصادی انتشار پیداکرنا ہے جس کے لیے ’’جمہوریت کے فروغ‘‘،’’انسانی حقوق ‘‘اور دیگر اقسام کے مختلف بہانے بنائے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے معروف امریکی صحافی ’’سیمورہیرش‘‘نےاپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ سابق امریکی صدر جارچ ڈبلیو بش کے دور میں ایران میں فرقہ واریت اور مذہبی کشیدگی کو جنم دینے کیلئے 400ملین ڈالر کی خطیر رقم مقرر کی گئی تھی تاکہ کسی طرح ایرانی حکومت کا خاتمہ کیا جاسکے۔
’’آلن وائنٹائن‘‘(جوکہ جمہوریت کو فروغ دینے والے ایک مغربی ادارے کے بانی ہیں)کہتے ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس ادارہ کئی دہائیوں سے ایران کیخلاف میڈیا پروپیگنڈا کرتا آرہا ہے تاکہ ایران کیخلاف عالمی برادری کو اُکسایا جاسکے ۔جبکہ ’’فارن پالیسی جورنال ‘‘نامی ویب سائٹ میں سیاسی تجزیہ نگار ’’جیرسی ہیمونڈ‘‘کا کہنا ہے بیرون ملک مقیم بیشتر ایرانی اپوزیشن افراد کو امریکہ کی مالی مدد حاصل ہے جوکہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے ۔
Add new comment