ڈاؤنلوڈاورمعرفی کتاب، دور فتن میں راہ نجات،مصنف شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری،ناشر منہاج القرآن پبلیکیشنز لاهور
دورِ حاضر میں حق و باطل کی اَزلی و اَبدی کشمکش پر نظر دوڑائی جائے تو آج کل ہمیں یہ تصادم اپنے عروج پر دکھائی دیتا ہے، برائی بڑھتی ہوئی اور شر اپنے پَر پھیلاتا نظر آتا ہے، امانت و دیانت اور عدل و اِنصاف رختِ سفر باندھ چکے ہیں، شرافت و صداقت کی جگہ جھوٹ اور ریاکاری نے لے لی ہے، نمائش و دکھلاوے نے طاعت و تقویٰ کو رخصت کر دیا ہے، امن و سکون فتنہ و فساد کی نظر ہو چکا ہے، عصمت و حیا پر فحاشی و عریانی غالب آگئی ہے، برائی کی رغبت نے عبادت کا ذوق سلب کر لیا ہے، سجدہ ریزیوں کی جگہ تکبر نے لے لی ہے، تواضع و اِنکساری آج خودپسندی میں بدل گئی ہے، جہالت ہدایت کا بھیس بدل کر گمراہی کو عام کر رہی ہے، عقیدہ و سوچ میں لادینیت نمایاں ہونے لگی ہے، عمل میں صالحیت کی جگہ فسق و فجور بڑھ رہا ہے، برائی کے عوامل کثیر ہو گئے ہیں، باطل کئی شکلوں میں امت کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، مادیت و عقل پرستی عقیدت پر حملہ آور ہے، اَخلاقی قدریں مٹتی جا رہی ہیں، معیشت پر قارونیت اور سیاست پر فرعونیت کا غلبہ ہو چکا ہے، تہذیب و ثقافت کو لچر پن اور جنسی بے راہ روی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، سوچ کے دھارے بدل گئے ہیں، الغرض دینی سطح ہو یا دُنیوی، سارا ماحول شیطان کے تابع نظر آتا ہے۔ یہ تمام حالات و واقعات دورِ فتن کی علامات ہیں، جن کی نشاندہی پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے ہی فرما دی تھی۔موجودہ دور میں کوئی شخص اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ پوری دنیا سمٹ کر ایک گاؤں بن چکی ہے۔ یہاں ہر انفرادی جدوجہد بھی کسی نظام کے تحت اجتماعی جدوجہد کا حصہ ہوتی ہے۔ اس دورِ فتن میں زندگی کے ہر شعبے کی طرح شیطان اور شیطانی قوتیں حق کے خلاف اجتماعی اور منظم انداز میں برسر پیکار ہیں۔ باطل کبھی کلچر کے نام پر، کبھی جدت اور روشن خیالی کے عنوان سے، کبھی جمہوریت اور اظہارِ رائے کی آزادی کے موضوع سے، کبھی حقوقِ نسواں کا جھنڈا بلند کر کے اور کبھی دہشت گردی اور انتہا پسندی کا لیبل لگا کر سینکڑوں اِجتماعی کوششوں کے ذریعے حق اور اہل حق کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ آج اہلِ حق علمی، فکری، نظریاتی اور اعتقادی ہر سطح پر بے شمار حملوں کی زد میں ہیں۔
لہٰذا ایسے دور میں محض اِنفرادی جدوجہد سے ایمان بچانا ناممکن ہے۔ اس اِجتماعی پرفتن دور میں انفرادی تقویٰ کی آرزو ایک حسین فریب ہی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا دورِ حاضر کا تقاضا ہے کہ جیسے کفر اور شیطانی طاقتیں متحد ہو کر اِسلام کے خلاف جس جس سطح پر حملہ آور ہیں، اہلِ حق بھی اُن کے مقابلے میں ہر اُس سطح پر اِجتماعی جدوجہد کریں۔ اگر آج ہم اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے اِیمان کا تحفظ چاہتے ہیں تو ہمیں کفر کے خلاف متحد ہو کر اِجتماعی جدوجہد کرنا ہوگی اور اِجتماعی جدوجہد ایک منظم تحریک یا جماعت ہی کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ اللہ تعالی نے بھی خیر اور بھلائی کے کام کو مل کر انجام دینے کے بارے میں ارشاد فرمایا :
’’اور نیکی اور پرہیز گاری (کے کاموں ) پر ایک دُوسرے کی مدد کیا کرو۔‘‘
اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی حکم دیا ہے کہ :
’’اللہ تعالیٰ اِس اُمت کو کبھی بھی گمراہی پر اکٹھا نہیں فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا دستِ قدرت جماعت پر ہوتا ہے۔ پس سب سے بڑی جماعت کی اِتباع کرو اور جو اُس جماعت سے الگ ہوتا ہے وہ آگ میں ڈال دیا جاتا ہے۔‘‘
گویا دور فتن میں راہ نجات کے حصول کے لئے کسی جماعت میں شمولیت ضروری ہے۔
Add new comment