خیر پور کی سرزمین حیدر ؑحیدرؑکی صداوں سے گونج اٹھی،ایم ڈبلیوایم کے تحت عظمت علی ؑوزہراؑکانفرنس کا شاندار انعقاد
کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شہدا کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہم چین سے نہیں بیٹھں گے۔ شدت پسندی کے خلاف تمام معتدل جماعتوں سے مل کر جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ کالعدم جماعتوں اور انتہا پسندوں سے حکومتی شخصیات کے دوستانہ روابط افسوسناک اور شہدا کے خون سے غداری ہے پوری قوم اس منافقانہ طرز عمل پر سراپا احتجاج ہے۔ وطن عزیز میں قومی سطح پر دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ملت تشیع کو اٹھانا پڑا۔ہمارے بہترین پروفیشنلز،ڈاکٹرز،وکلا، پروفیسرزاور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد بھی ہمیں انصاف فراہم نہ ہو سکا ۔شیعہ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کے ساتھ لچک کا یہ مظاہرہ ملک میں رائج انصاف کے دوہرے معیار پر دلالت کرتا ہے۔ہمارے بے گناہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا جاتا ہے اور کئی کئی ماہ تک عقوبت خانوں میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔انہیں نہ عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی تحقیقاتی ادارے ہمارے لاپتہ افراد کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔حکومت کے یہ انتقامی حربے قانون و انصاف کا قتل اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔اعلی عدلیہ ان واقعات کا فوری نوٹس لے تا کہ عوام کو تحفظ اور سکون میسر ہو۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ہمارے لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب نہ کیا گیا تو پھرہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے کہا لاپتا افراد کے معاملے پر دیگر جماعتوں کی مشاورت سے پارلیمنٹ کے باہر بھرپور احتجاج بھی کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں امریکہ کی مداخلت امت مسلمہ کی تنزلی کا بنیادی سبب ہے۔اسلامی ریاستیں امریکی ڈالر کے استعمال پر پابندی لگا کر ٹرمپ کی ساری رعونت کو خاک میں ملا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے لبادے میں چھپ کر یہو د و نصاری کے مفادات کے لیے سرگرم نام نہاد مسلم حکمرانوں کو آشکار کرنے کا وقت اب آگیا ہے۔داعش،النصرہ، طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا تعلق اسلام سے نہیں صیہونیت سے ہے۔روشن اسلامی تشخص کو داغدار کرنے کے لیے ان اسلام دشمن قوتوں کو متحرک کیا گیا ۔شام اور عراق میں ان دہشت گرد عناصر کی پسپائی پر عالمی طاقتوں کا واویلا تعلقات کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔یہود و ہنود کے آلہ کار یہ تکفیری گروہوں ہر اسلامی ریاست کے لیے خطرہ ہیں۔ان کی بیخ کنی ہی عالمی امن کی ضمانت ہے۔
مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہاکہ شیعہ سنی اتحاد ملک دشمن عناصر کے عزائم کی موت ثابت ہو گا۔اس اتحاد کی تکمیل کے لیے ہر سطح پر بھرپور کوششیں کی جانی چاہیے۔جو عناصرشیعہ سنی اخوت و اتحاد میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں وہ ملک و قوم کے دشمن ہیں۔حلب میں داعش کی شکست کا نوحہ پڑھنے والے نام نہاد مذہبی رہنما اب موصل میں دہشت گردوں کی شکست پر آہ و بقا کرنے کے لیے تیار رہیں۔شام سے بھاگنے والے دہشت گردوں نے اپنا رُخ پاکستان کی طرف موڑ لیا ہے۔انہیں پاکستان میں داخل ہونے دینا ملکی سلامتی کوسنگین خطرات سے دوچار کرسکتا ہے۔یزیدی فکر کے ان پیروکاروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ان کے ساتھ ہمدردی رکھنے والی کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کو غدار وطن سمجھا جائے گا۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ملت تشیع ملک کے قانون و آئین کی محافظ ہے ۔ملکی سالمیت و استحکام کے لیے ہم نے ہمیشہ ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔حکمران ہمیں دیوار سے لگانے کا خیال دل سے نکال دیں۔ہم اپنے حقوق کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں، سانحہ سہون شریف کے مجرموں کو بے نقاب کیا گیا اور نہ ہی متاثرین کی مدد کی گئی۔ حکمرانوں کا منافقانہ رویہ اور دھشت گردوں سے ہمدردی ، دھشت گردی کے خاتمہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زائرین کے خلاف نواز حکومت کی پالیسی قابل مذمت ہے، اپنے ہی ملک میں این اوسی طلب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، زائرین کے مسائل کے لئے بھرپور آواز اٹھائیں گے۔علامہ نقی حیدری نے کہا کہ شیعہ قوم ملک کی سالمیت و بقا کی ضامن ہے۔ہم ملک دشمن عناصرکی سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے۔
Add new comment