ڈاؤنلوڈ اورمعرفی کتاب جمیع خلق پر حضور نبی اکرم (ص) کی رحمت و شفقت مصنف،شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری ،ناشر منہاج القرآن
سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ جلّ جلالہ نے حضرت محمدصلی اللہ تبارک وتعالیٰ علیہ وسلم کو ایسا بنایا ہے کہ نہ اس سے پہلے کوئی بنایا ہے نہ بعد میں کوئی بن سکتا ہے، نہ آئے گا۔ سب سے اعلیٰ، سب سے اجمل، سب سے افضل، سب سے اکمل، سب سے ارفع، سب سے اَنوَر، سب سے ابہا، سب سے آعلم، سب سے احسب، سب سے انسب، تمام کلمات آپ صلی اللہ علیہ وسلم۔ کی۔ شان کو بیان کرنے سے قاصر ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس وہ ان الفاظ کی تعبیرات سے بہت بلند وبالا ہے۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ تبارک وتعالیٰ علیہ وسلم کے حسن و جمال میں سے بہت تھوڑا ساظاہر فرمایا اگر سارا ظاہر فرماتے تو آنکھیں اُس کو برداشت نہ کرسکتیں۔ حضرت یوسف علیہ الصلوٰۃ والسلام کا سارا حسن ظاہر کیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حسن کی چند جھلکیاں دکھائی گئیں اور باقی سب مستور رہِیں، کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو اُس جمال کی تاب لا سکتی، اس لئے ہم وہی کچھ کہتے ہیں جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر ہم تک پہنچایا۔
آپ کا قد نہ زیادہ لمبا تھا نہ پست تھا، ماتھا کشادہ تھا، سر بہت خوبصورتی کے ساتھ بڑا تھا، گھنگریالے بال تھے جیسے ساکن پانی پر ہلکی ہلکی موجیں ایک حُسن پیدا کرتی ہیں ایسے آپ کے بال نیم گھنگریالے تھے، آپ کی بھوئیں گول خوبصورت تھیں جہاں وہ ملتی ہیں وہاں بال نہ تھے وہاں ایک رگ تھی جو غصے میں پھڑکتی تھی، آنکھ مبارک کے بارے میں آتا ہے کہ آپ کی آنکھیں لمبی، خوبصورت، سرخ ڈوروں سے مزین تھیں، موٹی اور سیاہ، سفیدی انہتائی سفید، آپ کی پلکیں بڑی دراز، آپ کی ناک مبارک کے بارے میں آتا ہے آگے سے تھوڑا اُٹھا ہوااور نتھنوں سے باریک ، ایک نور کا ہالہ تھا جو ناک پر چھایا رہتا تھا ، آپ کے ہونٹ انتہائی خوبصورت تراشیدہ ،تھوڑے دہانے کی چوڑائی کے ساتھ ، دانت بڑے خوبصورت اور متوازی اور ان میں کسی قسم کی کوئی بے ربطگی نہ تھی، انہتائی باہم مربوط، پہلے چار دانتوں میں خلاء تھاجب آپ مسکراتے تھے تو دانتوں سے نور نکلتا ہوا سامنے پڑتا تھا، گال مبارک نہ پچکے ہوئے نہ ابھرئے ہوئے ، چہرہ چودهویں رات کے چاند کی طرح چمکتا ہوا گول تھا، داڑھی مبارک گھنی تھی،
اُمِّ مبارک رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں " میں نے ایک نوجوان دیکھا بڑا صاف ستھرا، حسین سفید چمکتا چہرہ، جیسے کلیوں میں ایک تازگی ہوتی ہے (پھول میں وہ رونق نہیں ہوتی ہے جو پھول میں ہوتی ایک رونق ہوتی ہے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ چمکتا تھا نوخیز کلیوں کی طرح، اورفرماتی ہیں نہ آپ ایسے موٹے تھے کہ نظروں میں جچے نہیں اور نہ ایسے دبلے اور کمزور تھے کہ بےرعب ہوجائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم وسیم وقسیم تھے (عربی زبان میں وسیم بھی خوبصورت کو کہتے ہیں اور قسیم بھی خوبصورت کو کہتے ہیں وسیم وہ خوبصورت ہوتا ہے جسے جتنا دیکھیں اُس کا حسن اُتنا بڑھتا ہے جیسے دیکھتے ہوئے آنکھ نہ بھرے ، قسیم اُسے کہتے ہیں جس کا ہر عضو الگ الگ حُسن کی ترجمانی کرتا ہو، جس کا ہر عضو حُسن میں کامل اور اکمل ہو )
امام ترمذی نے اپنی سند متصل کے ساتھ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی وہ روایت ذکر کی جس میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارکہ کو بیان کیا، فرماتے ہیں:
” | ”حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میانہ قد تھے، آپ کا سینہ مبارک وسیع تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال گھنے تھے ،جن کی درازی کان کی لو تک تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ دھاری دار کپڑا زیب تن کیا ہوا تھا، میں نے آپ سے زیادہ حسین کبھی کوئی چیزنہیں دیکھی۔ |
Add new comment