پاکستانی فوج کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف "رد الفساد" آپریشن کا آغاز
دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والےاس آپریشن میں بری ، بحری، فضائی افواج اورقانون نافذ کر نے والے تمام ادارے حصہ لیں گے، ملک بھر میں جاری انسداد دہشت گردی کی تمام کارروائیا ں اب آپریشن ردالفساد کا اہم حصہ ہوں گی- پنجاب رینجرز آپریشن بھی اسی کاحصہ ہوگا، آپریشن کامقصدد ہشت گردی کا خاتمہ اورسرحدی انتظام موثربنا نا ہے- آپریشن کااعلان پا ک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس میں کیا گیا- کورہیڈ کوارٹرز لاہورمیں ہونے والے اہم اجلاس میں پنجاب کے تمام کور کمانڈرز کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل پنجاب رینجرزاور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ آپریشن کا مقصد سرحدی سلامتی کوبھی یقینی بنانا ہے۔۔ رد الفساد آپریشن ، نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کا حصہ ہے ، جس میں دہشتگردی کو بلا امتیاز جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ ملک کو دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ وگولہ بارودسے پاک کیا جائے گا۔ واضح رہےکہ پاک فضائیہ فاٹامیں پہلے سے جاری آپریشن میں حصہ لے رہی ہے اوراب بھی وہاں کام کرتی رہے گی -
یاد رہے کہ بدھ 22 فروری کو پاک فوج نے ملک بھر میں آپریشن ’رد الفساد‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 22 فروری کو ہی وزارت داخلہ نے پنجاب میں رینجرز کو 60 روز کے لیے خصوصی اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت میں منعقدہ اعلی سطح کے اجلاس میں رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ لاہور میں 13 فروری کو ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد کیا گیا جس میں 13 افراد ہلاک اور 85 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان میں دہشت گردی مخالف اقدامات کی نئی لہر کا آغاز، اس ملک میں تشدد کے واقعات اور دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کے بعد ہوا ہے - اس صورتحال نے حکومت کو بھی چیلنج سے دوچار کردیا ہے اور دہشت گردانہ کاروائیاں، فوج اور انٹلی جنس نیز سیکورٹی اداروں پر عدم اعتبار کا باعث بنی ہیں- اس لئے فوج کے توسط سے پورے پاکستان میں رد الفساد نامی آپریشن کے آغاز سے پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر قابو پانے اور قومی خطرات کا مقابلہ کرنے کے ذریعے فوج کے کردار سے متعلق عوام میں دوباہ اعتماد بحال ہوگا اور اسلام آباد حکومت کی سیکورٹی کی پالیسیوں پر ہونے والی تنقیدوں میں بھی کمی آئےگی-
پاکستانی فوج کے سرکاری بیان میں رد الفساد آپریشن میں بلا تفریق دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنائےجانے کی بات، ممکن ہے اس ملک اور ملک سے باہر ہونے والی تنقیدوں کا جواب ہو اس لئے کہ پاکستان کی فوج اور حکومت پر انتہا پسند گروہوں کے ساتھ نمٹنے میں امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے- یہ الزام خاص طور پر پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی کچھ عرصہ قبل دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کے سرغنوں سے ملاقات کے بعد شدت اختیار کرگیا - بہرحال فوج کی جانب سے بلا تفریق دہشت گردوں سے مقابلے کے باعث، جہاں ملک میں امن و سلامتی قائم ہوگی وہیں پڑوسی ملکوں کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات میں اعتماد بحال کرنے میں بھی شایان شایان مدد ملے گی- پاکستانی فوج نے جیسا کہ رد الفساد آپریشن کے سلسلے میں دعوی کیا ہے اگر اس پرعمل کرلے تو پاکستان کی فوج اور حکومت کو علاقائی اور عالمی سطح پر بھی دہشت گردی سے مقابلے کے تعلق سے، غیر شفاف اور دوہرے معیار کی پالیسی اپنانے کا جو اس پر الزام ہے، اس سے اپنا دامن صاف کرسکتی ہے-
Add new comment