تہران میں انتفاضہ فلسطین کانفرنس
انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی بین الاقومی کانفرنس دوسرے روز بھی جاری رہی جس میں دنیا کے اسی ملکوں کے سات سو زائد اعلی سطحی سرکاری وفود شریک ہیں۔
چھٹی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس کے دوسرے دن، پانچ خصوصی کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس منقعد ہوئے جن میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے تازہ ترین صورت حال اور خطے کے حالات کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں بین الاقوامی کانفرنس کی پانچ کمیٹیوں میں، این جی اوز کمیٹی، یوتھ کمیٹی، حریت پسند تحریکوں کی کمیٹی اور کانفرنس کا اختتامی بیان کرنے والی کمیٹی کے علاوہ پارلیمانی کمیٹی شامل ہے جس میں مختلف ملکوں کے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور ارکان پارلیمنٹ شریک ہیں۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر سیلم الجبوری انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں ہونے والی چھٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطینیوں اور مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے کیونکہ غاصب صیہونی حکومت، سرزمین بیت المقدس میں انسانیت کے خلاف انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں کانفرنس کا انعقاد سے پتہ چلتا ہے کہ مسئلہ فلسطین ذہنوں میں آج بھی زندہ ہے۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے مرکزی سیکریٹری جنرل احمد جبرئیل نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی نے فلسطینی عوام کی جدوجہد میں نئی روح پھونک دی ہے۔
احمد جبرئیل کا کہنا تھا کہ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے، مسئلہ فلسطین کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے مذہبی اصولوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب سے پہلے ایران میں امریکی اسلام کی حکمرانی تھی لیکن اسلامی انقلاب نے ایران میں خالص محمدی اسلام کو رائج کیا ہے۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ امام خمینی رح کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک سرطانی پھوڑا ہے جس کو ختم ہونا چاہیے اور آج لبنان و فلسطین اور شام کی تحریک مزاحمت، اسی مقصد کو آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔
انجمن علمائے فلسطین کے سربراہ شیخ محمد حسین قاسم نے بھی تہران میں منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام ایک عرصے سے انتہائی ظلم برداشت کرتے چلے آرہے ہیں لیکن اس کے باوجود اپنی سرزمین میں ان کی جڑیں مستحکم ہیں، انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام فلک بوس پہاڑ کی مانند دشمن کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی دشمن صرف فلسطین پر نہیں بلکہ پورے علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منگل کے روز، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے بصیرت افروز خطاب سے شروع ہوئی تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، کانفرس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کریں گے۔
تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی کانفرنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس کانفرنس کا اصل پیغام اتحاد کے وسیلے کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین کا عالم اسلام کے لئے پہلی ترجیح حاصل ہونا ہے۔
تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی کانفرنس کے ترجمان کاظم جلالی نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابل افسوس بات ہے کہ علاقے میں انتہا پسندی و دہشت گردی اور پراکسی وار،غاصبانہ قبضے اور سرکوبی کی پالیسیوں کی وجہ سے مسئلہ فلسطین، عالم اسلام کی ترجیحات سے خارج ہو گیا ہے۔
انھوں نے صیہونی حکومت کی جانب سے علاقے کی مجودہ صورت حال سے غلط فائدہ اٹھائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں نے ہی علاقے میں دہشت گردی کو پھیلایا اور اب وہی اس مسئلے سے فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں جبکہ تشدد و دہشت گردی کو اسلام کے نام سے جوڑنے کے علاوہ دنیا میں اسلام سے ڈر اور خوف کا ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کاظم جلالی نے مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ میں اتحاد کا وسیلہ قرار دیا اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ عالمی استکبار اور بین الاقوامی صیہونزم اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ مسئلہ، عالم اسلام کی ترجیحات سے ختم ہو جائے۔
انھوں نے فلسطین کی حمایت میں تہران کانفرنس کا مقصد فلسطینیوں اور امت مسلمہ میں اتحاد پیدا کرنا قرار دیا۔
Add new comment