جان کیری اور موگرینی کا ٹرمپ کو انتباہ
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سوئزر لینڈ کے شہر ڈیوس میں جاری عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ حکومت کے دور میں ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کو ختم کیا گیا تو، امریکہ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ، اگر امریکہ اچانک ایٹمی معاہدے کو توڑنے کا فیصلہ کرتا ہے تو میں شرط لگاتا ہوں کہ، ایٹمی مذاکرات کے مسئلے میں ہمارے دوسرے شرکا یعنی روس ، چین، جرمنی، فرانس اور برطانیہ متحد ہوجائیں گے اور کہیں گے کہ یہ ایک اچھا معاہدہ ہے اور ہم اسے باقی رکھنا چاہتے ہیں۔
جان کیری نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب، وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے آئندہ آنے والی حکومت کے دورمیں ایٹمی معاہدے کے مستقبل کے حوالے سے کوئی ضمانت نہیں دی ہے۔
البتہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ عملی طور پرایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے میں کوئی تبدیل آئے گی کیونکہ یہ دوطرفہ معاہدہ نہیں، چاہے ٹرمپ کو اچھا لگے یا برا۔
دوسری جانب ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کی شام تہران میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ ایٹمی معاہدے پر نظرثانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ صدر ایران نے کہاکہ ایٹمی معاہدے پر مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں، سلامتی کونسل نے بھی اس کی توثیق کردی ہے اور اب یہ معاہدہ عالمی سند بن چکا ہے لہذا اس بارے میں کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے امریکہ کی وعدہ خلافیوں اور رخنہ اندازیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی حکومت اورعوام پوری قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کر رہے ہیں اور قومی مفادات پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔
اسی دوران، یورپی یونین کے امور خارجہ کی ڈپٹی چیئر پرسن ، ہیلگا اشمد نے کہا ہے کہ امریکہ کے منتخب صدر کی خارجہ پالیسی ٹیم نے ایٹمی معاہدے سے غلط نتیجہ اخذ کیا ہے۔
ٹرمپ کے وائٹ ہاوس میں آتے ہی ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر نظرثانی سے متعلق بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران اور پانچ جمع کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے پر نظرثانی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کی چیئر پرسن فیڈریکا موگرینی نے بھی اپنے ایک بیان میں ایٹمی معاہدے پر نظرثانی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے یورپی یونین اور عالمی برداری سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے اپنے ان تمام وعدوں کی پاسداری کرے جن کا ذکر ایٹمی معاہدے میں کیا گیا ہے۔
روزنامہ گارڈین میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں محترمہ فیڈریکا موگرینی نے لکھا ہے کہ، اس بارے میں کسی شک و شبہے کی گنجائش نہیں ہے کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ ہونے والے کثیرالفریقی ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران اوریورپی یونین تیس سال کے وقفے کے بعد،متعدد میدانوں میں تعاون کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں جن میں، معیشت، ثقافت، ماحولیات اور ایمیگریشن جیسے شعبے شامل ہیں۔
یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کے بعد سے پجھلے نو ماہ کے دوران ایران اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی لین دین میں تریسٹھ فی صد کا اضافہ ہوا ہے
Add new comment