چہلم کا دن
چہلم کا دن دراصل واقعہ کربلا میں ایک نئی تحریک کے آغاز کا دن تھا ۔ واقعہ کربلا کے بعد کربلا کے تپتے ہوئے صحرا میں حضرت ابا عبداللہ امام حسین علیہ السلام ، ان کے اھل بیت علیہم السلام اور ان کے با وفا ساتھیوں کی بے نظیر قربانیوں کے بعد اھل بیت علیہم السلام کی خواتین اور بچوں کی اسیری کا آغاز ہوا جس کے ذریعہ اِن قیدیوں نے پیغام کربلا کو کو نے کونے تک پہنچا دیا ۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے اپنے خطبات اور حقائق کو بیان اور واضح کرنے کے ذریعے در اصل ایک مضبوط و مستحکم میڈیا کی مانند واقعہ کربلا کے مقاصد، اہداف، اُس کے مختلف پہلووں اور ایک انقلابی اور زندہ سوچ کو جہاں جہاں بھی انہیں موقع ملا پھیلا دیا ۔
ایک گھٹے ہوئے سیاسی ماحول کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اُس تنگ و تاریک دور میں لوگوں میں اِس بات کی فرصت و جرأت نہیں ہوتی کہ اُنہوں نے جن حقائق کو سمجھا ہے اُسکے مطابق عمل کر سکیں ۔ اِس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اولاً ظلم و استبداد کی بنیادوں پر قائم حکومتی نظام اِس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ لوگ حقائق کو سمجھیں اور اگر لوگ اُس کی مرضی اور خواہش کے بر خلاف سمجھ بھی جائیں تو ظالم و مستبدانہ نظام حکومت اُنہیں اِس بات کی قطعی اجازت نہیں دے گا کہ جو کچھ اُنہوں نے سوچا اور سمجھا ہے اُسے عملی جامہ پہنا سکیں ۔ کسی میں یہ طاقت و جرأت نہیں تھی کہ وہ ظلم و ستم کے اُس حکومتی نظام کے خلاف اور اُس سیاسی دباؤ کے دور میں جو کچھ اُس نے سنا اورسمجھا ہے اُسے اپنی زبان پر لائے! یہ واقعہ اور یہ تمام حقائق ایک پھندے کی صورت میں مومنین کے حلق میں پھنسے ہوئے تھے ۔ لیکن اِس احساس اور پھندے نے چہلم کے دن اپنا حصار توڑ دیا اور چشمہ بن کر کربلا میں پھوٹا ۔
Add new comment