نماز پوری یا قصر ؟

آیت اللہ خوئی اور بہجت سب حرم کے حدود میں نماز قصر اور پوری نماز میں اختیار  کا حکم دیتے ہیں

آیت اللہ شبیری زنجانی فرماتے ہیں کہ اس جگہ پر بھی اپنی نماز کو قصر پڑھے لیکن آیت اللہ صافی اور آیت اللہ گلپایگانی  ضریح مقدس کے اطراف میں نماز کو قصر پڑھنے کا حکم دیتے ہیں ۔

لیکن ضریح مقدس کے اطراف سے دور احتیاط واجب کی بنا پر نماز قصر پڑھنا ہے۔

آیت اللہ مکارم اور تبریزی اور اسی طرح آیت اللہ خوئی اور بہجت سب حرم کے حدود میں نماز قصر اور پوری نماز میں اختیار  کا حکم دیتے ہیں یعنی چاہے پوری پڑھے یا قصر ،  آیت اللہ سیستانی حرم میں قبر مقدس سے 5/11  میٹر ڈگری میں پوری اور قصر  نماز پڑھنے  کے اختیار کا حکم دیتے ہیں اور آیت اللہ اراکی پورے حرم میں پوری اور نماز قصر پڑھنے کے اختیار  کی اجازت دیتے ہیں ،  امام خمینی ، آیت اللہ خامنہ ای اور اسی طرح آیت اللہ فاضل لنکرانی حرم اور حرم کے رواق بلکہ حتی حرم سے متصل مسجد میں بھی چار رکعتی نماز میں پوری اور قصر نماز پڑھنے کا اختیار دیتے ہیں۔

لہذا ضروری ہے کہ کربلا کے زائر اپنے مرجع جس کی وہ تقلید کرتے ہیں کے فتوا کے مطابق پوری اور قصر نماز میں اختیار کریں  لیکن وہ لوگ جو احتیاط کرنا چاہتے ہیں اپنی نماز قصر پڑھیں، کیونکہ پوری نماز پڑھنا افضل ہے اور فضیلت رکھتی ہے لیکن قصر نماز پڑھنا احتیاط ہے۔

آیا مسافر مسجد کوفہ میں چار رکعتی نماز کو پورا پڑھ سکتا ہے؟

دور حاضر  کے مراجع  کا مسجد کوفہ میں مسافر کی نماز پڑھنے کے حوالے سے نظر مختلف  ہیں ۔

حتی مسجد کوفہ میں نماز قصر ہے۔ (آیت اللہ شبیری زنجانی)

احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز قصر ہے حتی مسجد کوفہ میں بھی( آیت اللہ اراکی، آیت اللہ بہجت)

پرانی مسجد کوفہ میں اختیار ہے لیکن جو جدید تعمیر  ہوئی ہے اس احتیاط واجب کی بنا پر قصر  ہے(آیت اللہ گلپایگانی، آیت اللہ صافی)

مسجد کوفہ میں اختار ہے حتی جو جدید تعمیر ہوئی ہے اس میں بھی، (امام خمینی، آیت اللہ خوئی، آیت اللہ فاضل، آیت اللہ تبریزی، آیت اللہ خامنہ ای، آیت اللہ مکارم شیرازی)

پورے شہر کوفہ میں قصر اور پوری نماز پڑھنے میں اختیار ہے ۔(آیت اللہ سیستانی، آیت اللہ حکیم)

توضیح المسائل مراجع، انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین، ج1، ص 728، مسألہ 1356.

Add new comment