بوکو حرام اور حکومت میں مذاکرات، قیدیوں کے بدلے مغوی لڑکیاں

اغوا کی گئی 276 لڑکیوں میں سے متعدد فرار ہو گئی تھیں جبکہ کچھ کو رواں سال کے آغاز میں چھڑا لیا گیا تھا۔

افریقہ کی شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے نائجیریا کی حکومت سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد 2014 میں اغوا کی جانے والی 200 میں سے 21 اسکول کی لڑکیوں کو رہا کردیا ہے۔اپریل 2014 میں چبوک کے اسکول کی 200 سے زائد لڑکیوں کو اغوا کیا گیا تھا جن میں سے 21 کو بوکو حرام کے چار قیدیوں کے بدلے رہا کردیا گیا ہے۔نائجیریا کے صدر کی جانب سے بیان میں کہا کہ ان لڑکیوں کو بوکو حرام، ریڈ کراس کی عالمی کمیٹی اور نائجیریا اور سوئس حکومت کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں ہوا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ اس سلسلے میں مزید مذاکرات ابھی جاری ہیں اور مزید لڑکیوں کی رہائی کا بھی امکان ہے۔ان لڑکیوں کو ریڈ کراس کی گاڑی میں بانکی سے 15 کلو میٹر دور واقع علاقے کمشے میں لایا گیا جہاں ایک فوجی اڈہ واقع ہے اور وہاں ایک فوجی ہیلی کاپٹر ان کا منتظر تھا جس میں سوار کر کے انہیں فوری طور پر میدوگوری لے جایا گیا۔اپریل 2014 میں نائجیریا کے شمال مشرقی علاقے چبوک سے افریقہ کی شدت پسند تنظیم بوکو حران نے 200 سے زائد لڑکیوں کو اغوا کیا تھا اور عالمی سطح پر اس معاملے نے کافی توجہ حاصل کی تھی۔ اغوا کی گئی 276 لڑکیوں میں سے متعدد فرار ہو گئی تھیں جبکہ کچھ کو رواں سال کے آغاز میں چھڑا لیا گیا تھا۔ ستمبر میں نائجیرین حکومت نے کہا تھا کہ وہ بقیہ لڑکیوں کی محفوظ طریقے سے رہائی یقینی بنانے کیلئے بوکو حرام سے مذاکرات کر رہے ہیں تاہم شدت پسند گروپ میں پھوٹ پڑنے سے مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔ نائجیریا کے صدر محمد بحاری نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ میں کامیاب مذاکرات کے بعد 21 لڑکیوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر ریان کمنگز نے کہا کہ بوکو حرام اور حکومت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ پہلے ہوا اور یقینا جو شدت پسند تنظیم کے قیدی رہا کیے گئے ہیں وہ زیادہ اہم تھے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ ان مذاکرات کے ساتھ ہی شدت پسندی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ بوکو حرام کی 2009 سے حکومت کے خلاف جاری مسلح شدت پسندی میں اب تک 20ہزار سے زائد افراد ہلاک، 26 لاکھ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے جبکہ ہزاروں بچوں کو اغوا کیا گیا۔

Add new comment