شہدا جوان نسل کے لئے نمونۂ عمل ہیں

قائد انقلاب اسلامی نے کہا : ملت ایران نے اپنی مزاحمت و استقامت کے ذریعے عالمی طاقتوں کو بہت سے مقاصد میں ناکام اور مایوس کردیا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خراسان شمالی اور کھگیلویہ اور بویر احمد کے شہداء کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب میں اس طرح کے تقریبات کے انعقاد کو ضرری جانتے ہوئے فرمایا : شہداء کی یاد اور ان کے ناموں کو زندہ رکھنا ، دشمن کے مقابلے اور قوم میں مزاحمت کے تحفظ کا ایک اہم عامل ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : سافٹ وار اورخفیہ جنگ سے دشمن کا مقصد، لوگوں کو جہاد و مزاحمت کے میدان سے دور کرنا، نیز ملک کی فکری و معنوی فضا پر قابض ہوکر ان کو ان کے اہداف اور امنگوں سے بے اعتنا کرنا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دشمن کے مقابلہ میں ایرانی عوام کی ایستادگی و مقاومت کی طرف شارہ کرتے وہئے فرمایا : ملت ایران نے اپنی مزاحمت و استقامت کے ذریعے عالمی طاقتوں کو بہت سے مقاصد میں ناکام اور مایوس کردیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقت کی سازش کی کو بیان کرتے ہوئے کہا : تسلط پسند عناصر وسیع پیمانے پر پروپیگنڈوں اور اقتصادی ، سیاسی اور سیکورٹی دباؤ کے ذریعے ، ملت ایران کو انقلاب اور نظام اسلامی سے مایوس کرنے میں کوشاں ہیں۔ جس میں ان کو کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے اور عوام کی ہوشیاری کے باعث انشاء اللہ وہ اپنے مقصد میں ناکام ہی رہے نگے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح مسلط کردہ جنگ کے بعض اہم پہلوؤں کو، جو اب تک بیان نہیں کئے گئے ہیں، بیان کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : ایران پر مسلط کی گئی جنگ ، اسلام اور اسلام کی حاکمیت  نیز امام خمینی کے خلاف ایک بین الاقوامی جنگ  تھی اور ایک وسیع محاذ تھا جو بد بخت و بے عقل بعثی صدام کی حمایت کر رہا تھا ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : اس لئے آج کے جوانوں کو یہ جاننے کی اشد ضرورت ہے کہ وہ کون لوگ تھے اور ان کا طرز زندگی کیا تھا، جنہوں نے اس مصیبت سے ملک کونجات دلایا ۔
قائد انقلاب اسلامی نے شہداء کو " اسلامی اخلاقیات کی چوٹی"  اور "جوان نسل کے لئے نمونۂ عمل"  قرار دیا  اور فرمایا کہ فنکاروں اور قلمکاروں کو چاہئے کہ وہ جوانوں کو شہداء کے نورانی وجود سے آشنا کرانے کے میدان میں اتریں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا : مختلف روشوں، خاص طور پر مختصر اور مفید کتابیں تحریر کرنے کے ذریعے شہداء کی حقیقی زندگی کو کسی مبالغے کے بغیر اور فصاحت و بلاغت کے ساتھ  بہترین انداز میں قلمبند کریں تا کہ جوان نسل شہدا کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں ۔

Add new comment