سید حسن نصرالله: برطانوی شیعہ صیہونیست اور وہابی سے بھی خطرناک ہیں
حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری سید حسن نصر الله نے دوبارہ وضاحت کی ہے کہ یہ تحریک شام میں اپنے وجود کا دفاع کر رہی ہے اور سب اس مسئلہ سے با خبر ہیں ۔
حسن نصر اللہ نے اس تاکید کے ساتھ کہ اس وقت شام میں کسی بھی طرح کا سیاسی راہ کار مفید نہیں ہے اظہار کیا : میدان جنگ میں ہی آخری فیصلہ ہوگا ۔
انہوں نے محرم کے مہینے و ایام عزاداری کی آمد کی مناسبت سے ذاکرین اہل بیت علیہم السلام سے سالانہ تقریب میں بیان کیا : وہ چیز جو شام میں حاصل ہوا ہے بہت ہی اہم ہے ۔ ہم لوگوں نے اس خطرہ کو دور کر دیا ہے لیکن ابھی بھی کامل و تمام نہیں ہوا ہے خاص کر یہ کہ تکفیری گروہ سعودی عرب ، قطر ، ترکی ، امریکا اور فرانسہ کی طرف سے پوری طرح سے حمایت ہو رہی ہے ۔
عراق بفضل ایران اور آیت اللہ سیستانی کے فتوا کی وجہ سے نجات حاصل کیا ہے
حزب للہ لبنان کے جنرل سکریٹری نے اس اشارہ کے ساتھ کہ شام کی بگڑی ہوئی صورت حال روس اور امریکا کے درمیان تناو اور دونوں طرف کے درمیان اعتماد کے بحران کے تسلسل کی وجہ سے دوبارہ خراب ہو رہے ہیں تاکید کی : شام میں مسلح مخالفین معتدل نہیں ہیں یا تو وہ جبہت النصرہ کی طرف ہیں یا داعش ۔۔۔ اگر ایران کی براہ راست مداخلت اور آیت الله سیستانی کی طرف سے جہاد کا فتوا نہ ہوتا تو شام کی تقسیم بندی نزدیک تھا جو کہ عراق کو بھی تباہی کی طرف لے جاتا ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ عراق میں داعشی نظام کی نابود کی امید زیادہ پائی جاتی ہے لیکن اظہار کیا کہ سیکورٹی کارروائیوں کا خطرہ بھی باقی ہے.
برطانوی شیعہ وہابی اور صیہونیست سے زیادہ خطرناک ہے
نصر اللہ نے اس اشارہ کے ساتھ کہ یہ دھمکی و چیلینج کو وہابیت کے محاصرے و حملے کے لئے تبدیل کرنا چاہیئے اظہار کیا : برطانوی شیعہ وہابی اور صیہونیست سے زیادہ خطرناک ہے ۔۔۔ جو لوگ سٹرلائیٹ چائنل پر بیٹھے ہوئے ہیں اور مذہبی گفت و گو کرتے ہیں لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اختلاف ایجاد کرتے ہیں وہ جاسوس ہیں کہ ان کو مقصد مذہب کی نابودی ہے ۔ جو لوگ بھی ان لوگوں کی تصدیق کرتے ہیں ، نوکر و دہشت گرد ہیں اور جو لوگ بھی ان کی گمراہی کے مقابلہ میں خاموشی اختیار کرتے ہیں وہ سازش کرنے والے ہیں ۔
Add new comment