شام کے بارے میں امریکی موقف میں تبدیلی

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے امریکہ کے ماضی کے مواقف سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے بحران کا حل فوجی راستوں سے نہیں ہو سکتا۔
جوش ارنسٹ نے بدھ کو شام کے بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فوجی راستوں سے بحران شام حل نہیں ہو سکتا اور اسی وجہ سے سیاسی مذاکرات بہت اہم ہیں۔ جوش ارنسٹ نے دعوی کیا کہ امریکہ شامی حکومت اور مخالف دھڑوں کے درمیان مذاکرات کرانے میں فعال تعاون کر رہا ہے۔ جوش ارنسٹ کا یہ بیان ایسی صورت میں سامنے آیا ہے کہ جب امریکی میگزین اٹلانٹک نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اس ملک کے صدر باراک اوباما سے بارہا مطالبہ کیا تھا کہ مذاکرات میں پیشرفت کے لئے اور شام کے صدر بشار اسد کو مجبور کرنے کے لئے شام میں خفیہ طور پر مقررہ مقاصد کے لئے میزائل حملے کی اجازت دیں۔ میگزین آگے لکھتی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران جان کیری نے بارہا امریکی صدر باراک اوباما سے شام پر حملے کی اجازت مانگی تھی۔ اس دوران انہوں نے متعدد بار کہا تھا کہ رات کی تاریکی میں شامی حکومت کے مخصوص خفیہ ٹھکانوں پر میزائل حملہ کیا جائے تاکہ بشار اسد کو واضح پیغام دیا جا سکے۔ جان کیری نے دعوی کیا کہ میزائل حملے کا مقصد، بشار اسد کی حکومت کی سرنگونی نہیں بلکہ بشار اسد، ایران اور روس کو امن مذاکرات میں شامل ہونے پر مجبور کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ کروز میزائل، بشار اسد اور ان کے حامیوں کی توجہ مبذول کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی وسیع حمایت سے بشار اسد کی قانونی حکومت کی سرنگونی کے لئے 2011 سے شام میں وسیع پیمانے پر دہشت گردانہ حملے شروع ہوئے ہیں۔

Add new comment