ایران اسلامی جمہوریت کا بہترین آئیڈیل

 

جمہوریت اور عوام کی حکومت اسکی نوعیت اور شکل سے قطع نظر عالمی برادری میں ایک مستحسن امر شمار ہوتی ہے یہانتک کہ وہ ممالک جن  میں جمہوریت کی پابندی اور اس طرز کی حکومت کا نام و نشان بھی نہيں  پایا جاتا وہ بھی جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں۔
انتخابات، جہموری نظام کو مطلق العنان اور ڈکٹیٹر حکومت جیسے دوسرے نظام ہائے حکومت سے ممتاز کرتے ہیں۔ انتخابات ایک طرف سے جمہوریت کا بنیادی ترین رکن ہیں خواہ وہ اسلامی اور دینی جمہوریت ہوجس طرح سے ایران میں ہے یا مغرب کی لیبرل ڈیموکریسی ہو جو بہت سے مغربی ملکوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب انتخابات ملکوں کے قومی اقتدار اعلی کی تعین میں اہم عامل شمار ہوتا ہے۔
آزاد۔ صحت مند ، قانون کے مطابق، اور جوش و جذبے سے بھرے انتخابات کسی قوم کی بھرپور سیاسی حیات کے جاری رہنے کی علامت ہیں۔ کسی قوم کے انتخابات میں بھرپور طرح سے شرکت کرنے سے یہ بھی  پتہ چلتا ہےکہ وہ اپنے حق خودارادیت سے استفادہ کرکے سیاسی لحاظ سے اپنی تقدیر کافیصلہ کرنے کے پختہ عزم کی حامل ہے۔ اس کے علاوہ انتخابات کی عالمی سطح پر بھی اہمیت ہوتی ہے اور ان سے مختلف ملکوں کو یہ پیغام ملتا ہے کہ جس ملک میں انتخابات ہورہے ہیں وہ سیاسی لحاظ سے طاقتور اور مضبوط اور مستحکم ملک ہے۔ انتخابات ملک کو دشمنوں کی دسیسہ کاریوں اور سازشوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
انقلابوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والے دیگر نظاموں کے مابین اسلامی جمہوریہ ایران کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے اسلامی جمہوری نظام کی برقراری کے فورا بعد انتخابات کروائے تا کہ سیاسی نظام کی نوعیت کا تعین ہوسکے اور پارلیمنٹ بھی وجود میں آ‎سکے۔ انیس سو اناسی سے لے کر اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کو سینتیس برس کا عرضہ گذر رہا ہے اور اس نے مختلف طرح کے انتخابات کرواکر ملک میں بنیادی ادارے قائم کئے ہیں اور ملک کو استحکام بخشا ہے اور بڑے فخر اور شان کی بات ہےکہ اسلامی جمہوریہ ایران اسی راہ پر گامزن رہنے پر تاکید کرتا ہے۔
کل چھبیس مارچ کو بھی اسلامی جمہوریہ ایران میں دو اہم انتخابات ہونے والے ہیں ایک مجلس شورائے اسلامی یعنی پارلیمنٹ کے لئے ہے تو دوسرا الیکشن مجلس خبرگان رہبری کے لئے جس میں لوگ ووٹ ڈالیں گے۔ ان الیکشنوں میں قانون کے دائرے اور اتحاد و انسجام کے زیر سایہ عوام کی بھرپور شرکت سے دنیا ایک بار پھر ایرانی قوم کی خود مختاری کا لوہا مان لے گي اور ایران کے بیرونی شرکاء کے اعتماد میں اضافہ ہوگا نیز داخلی سطح پر بھی سیاسی لحاظ سے استحکام آئے گا اور ملک پوری طاقت کے ساتھ ترقی کے راستے پر لگ جائے گا۔ انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت سے دینی جمہوریت کے ستونون میں استحکام آئے گا قومی اقتدار کو مضبوطی حاصل ہوگي۔ چھبیس فروری کے انتخابات سے ایک بار پھر ملک کے سیاسی نظام میں تازگي آجائے گي۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں عوام کی عظیم تعداد میں شرکت کرنے سے ایران کے انتخابات علاقے اور دنیا کے مکوں کے لئے مثالی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔ عوام کی اسی بے مثال حمایت سے اسلامی جمہوری نظام کو مکمل قانونی حیثیت سے حاصل رہی ہے اور اسی وجہ سے ساری دنیا ایرانی قوم کے فیصلے کے سامنے سرجھکانے پر مجبور ہے۔
انتخابات ایک نہایت حساس عمل ہے جو کسی بھی ملک میں اقتدار کی پرامن منتقلی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ انتخابات کو کسی بھی قوم کی دانشمندی اور منطقی فکر کا نمونہ قراردیا جاسکتا ہے جس کے سہارے وہ اپنے اھداف و مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ قوموں کے دشمن عوام کو انتخابات میں شرکت کرن سے روکنے کے لئے متعدد قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں تا کہ اپنے مذموم اھداف حاصل کرسکیں۔
انتخابات میں عوام کی شرکت سے قومی مفادات کو جو استحکام حاصل ہوگا اور عالمی سطح پر ایران کے اثر انداز ہونے میں جو اسے سہارا ملے گا اس سے ہرگز انکار نہیں کیا جاسکتا۔

Add new comment