داعش میں مغربی جنگجوؤں کی تعداد میں 20 فیصد تک کمی

لندن: مشرق وسطیٰ میں خوف و دہشت کی علامت سمجھی جانے والی شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے مغربی جنگجوؤں کی شرح میں پہلی مرتبہ 20 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ افراتفری کا شکار انتہا پسند تنظیم اس وقت زبردستی بھرتی، بچوں کی بھرتی کے ساتھ ساتھ اپنے ارکان کے مشنوں اور مقامات کو تبدیل کرنے میں مصروف ہے۔ برطانوی اخبار "دی ٹائمز" کے مطابق "داعش تنظیم میں غیر ملکی جنگجوؤں کی شمولیت میں پہلی بار 20 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ بات امریکی انٹیلجنس کی رپورٹوں کے جائزے سے معلوم ہوئی ہے"۔ اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ "امریکہ کے نزدیک شام اور عراق میں لڑنے والے داعش تنظیم کے جنگجوؤں کی تعداد 31 ہزار سے کم ہو کر 25 ہزار رہ گئی ہے"۔ اخبار نے بین الاقوامی اتحاد کے ترجمان اسٹیو وارن کے حوالے سے بتایا ہے کہ "داعش تنظیم کے وہ بہترین غیر ملکی جنگجو جنہیں عراق اور شام میں لڑنے والے جنگجو یونٹوں کی سپورٹ کے لیے میدان میں اتارا گیا تھا، ان کے متبادل میسر نہیں آ سکے. داعش میں خصوصی دستوں کے حجم میں کمی تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے والے غیر ملکی جنجگوؤں کے بہاؤ میں کمی کی عکاس ہے"۔ وارن نے بتایا کہ "غیر ملکی جنگجوؤں کی کمی کے مقابل دیگر امور میں اضافہ ہوا ہے. ان میں طاقت کے زور پر بھرتی، بچوں کی بھرتی کا زیادہ ہونا اور غیر ملکی جنگجوؤں پر مشتمل بہترین دستوں کے ارکان کی لڑائی کے میدان منتقلی شامل ہیں"۔ وارن کے مطابق "اتحادی طیاروں نے جب برطانوی جنگجو محمد اموازی (جہادی جون) کو ہلاک کیا تو تنظیم افراتفری کا شکار ہو گئی اور پھر اس نے اپنے ارکان کے مشنوں اور مقامات کی تبدیلی کا فیصلہ کیا"۔ واضح رہے کہ داعش تنظیم میں مختلف شہریتوں کے حامل افراد بھرتی ہیں۔ تنظیم عراق اور شام میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو جنگجوؤں کے ٹھکانوں اور مزید اراضی پر قبضوں کے نقطہ آغاز کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

Add new comment