ایران اور روس شام میں سعودیہ اور ترکی کا انتظار کررہے ہیں

 

(ٹی وی شیعہ) پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ کے مطابق اسپٹنک نیوز ایجنسی نے ایک تفصیلی مضمون میں شام میں سعودیہ اور ترکی کی فوجی مداخلت کے حوالے سے تفصیلی جائزہ پیش کیا اور لکھا کہ ‘اگر سعودیہ اور ترکی نے شام میں اپنی فوج اتاری تو انہیں خطرناک نتائج کا سامنا ہوگا’۔ اسپٹنک نیوز نے مزید لکھا: یہ سبھی جانتے ہیں کہ ترکی اور سعودیہ، ایران اور روس کی حمایت یافتہ شامی فوج کی پیشقدمی روکنا چاہتے ہیں کیونکہ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور ترکی کی سرحدوں کو بند کردیا گیا تو داعش کا چند ہی دن میں کام تمام ہوجائیگا۔ اس وقت بھی شام میں داعش کا کام تقریباً تمام ہوچکا ہے کیونکہ سعودیہ اور ترکی کے بل پر بےگناہوں کا خون بہانے والےداعش کے تکفیری دہشتگرد اس وقت سو سو افراد کا گروہ بناکر فرار اختیار کررہے ہیں۔
روزنامہ نےمذید لکھا ہے کہ ستر اسی کی دہائی میں کرنل قذافی نے بھی لیبیا کو تمام جہادی گروہوں کا مرکز بنادیا تھا اور اربوں ڈالر ان کے لیے خرچ کئے، آج قذافی کے کاموں کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ سعودی عرب اور ترکی، قذافی کے ہی نقش قدم پر چلنے کی کوشش کررہے ہیں۔مذکورہ روسی روزنامے نے لکھا کہ ایران اور روس، شام میں سعودیہ اور ترکی کا انتظار کررہے ہیں۔ اگر سعودی و ترک افواج نے ایران اور روس کے خلاف میدان میں اترنے کی جارت دکھائی تو کردوں اور حوثیوں نیز شامی فوج کو جدید اسلحوں سے لیس کیا جائیگا جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دونوں ممالک کو کئی محاذ پر ایسی جنگ میں الجھنا پڑیگا کہ جس کا کوئی انجام نہیں ہوگا

Add new comment