پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نصیحت(2)
پیش نظر اقوال مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی گہربار احادیث اور اہل بیت اطہار علیھم السلام کے ارشادات کا وہ انتخاب ہے جو قائد انقلاب اسلامی نے احادیث کی معتبر کتب سے فقہ کے دروس میں "حسن آغاز" کے عنوان سے مختصر شرح و توضیح کے ساتھ پیش کیا ہے۔
بہترین اخلاق بہترین انسان؛
خياركم أحسنكم أخلاقاً، الذين يَألفون ويُؤلفون.
تحف العقول صفحه 45
ترجمہ: آپ میں سب سےاچھے اور نیکوکار وہ ہیں جن کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دوسروں سے انس و محبت رکھتے ہیں اور دوسرے افراد ان سے مانوس ہو جاتے ہیں۔
شرح: آپ کے درمیان بہترین افراد وہ ہیں جن کا عام لوگوں کے ساتھ برتاؤ سب سے اچھا ہو اور چہرا کھلا رہے تاکہ لوگ ملتفت اور ان سے مانوس ہوں۔ روایت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر کوئي شخص اپنی شرعی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کرتا اور اس کے چہرے پر بشاشت چھائي رہتی ہے، لوگوں سے ہنس کا ملتا ہے تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو اپنے شرعی فرائض پابندی سے ادا کرتا ہے لیکن چہرا مرجھایا رہتا ہےیا ملنے جلنے والوں میں خشک مزاج واقع ہوا ہے، بلکہ مقصود یہ ہے کہ مرد مومن کو اپنے شرعی فرائض پر عمل کے ساتھ اچھے اخلاق کا حامل بھی ہونا چاہئے اور ایک خوش اخلاق نیکوکار مومن کو کسی بد اخلاق مومن پر ترجیح حاصل ہے اگر چہ وہ بھی نیکوکار ہے۔
کفایت شعاری تواضع کے ساتھ؛
وجاءَهُ رجل بِلَبَن وعسل لِيَشربُهُ، فقال صلى الله عليه وآله وسلّم: شرابان يُكتَفى بأحدهما عن صاحبه لا أَشربُهُ ولا اُحرّمُه ولكنّي أتواضَعُ للّه، فانّه مَن تواضع للّه رفعهُ اللّه ومن تَكبّر وضعَهُ اللّه ومَنِ اقْتصد في معيشته رزقَهُ اللّه ومن بَذّر حرمهُ اللّه ومن أكثر ذِكْر اللّهِ آجرهُ اللّه.
تحف العقول صفحه 46
ترجمہ: ایک شخص پیغمبر اسلام (ص) کی خدمت میں دودھ اور شہد پینے کے لئے لے کر آیا، پیغمبر (صلی) نے فرمایا: یہ دو مشروب ہیں اور ایک کے استعمال سے دوسرے کی ضرورت ختم ہو سکتی ہے، میں اس مشروب کو نہیں پیوں گا اور حرام بھی قرار نہیں دوں گا کیوں کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں متواضع رہنا چاہتا ہوں اور جو شخص اللہ کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کو رفعت و سرفرازی عطا کرتا ہے، اور جو تکبر کرتا ہے اللہ اسے پست و حقیر کر دیتا ہے، جو شخص کفایت شعاری سے کام لیتا ہے اللہ اس کو روزی دیتاہے اور جو شخص فضول خرچی کرتا ہے اللہ تعالی اسے محروم کر دیتا ہے، جو شخص خدا کی یاد میں ڈوبا رہتا ہے اللہ تعالی اسے اجر عطا کرتا ہے۔
شرح: چونکہ ممکن ہے کہ بعض لوگ یہ خیال کرتے ہوں کہ معصومین علیھم السلام کا بعض نعمتیں استعمال نہ کرنا اس لئے ہے کہ وہ ان کو حرام سمجھتے ہیں، لہذا مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس بات کی وضاحت فرما دی کہ میں خود اگرچہ نہیں کھاتا لیکن اسے حرام قرار نہیں دے رہا ہوں۔ میں اس لئے نہیں کھاتا کہ تمام نعمتوں سے استفادہ اپنے لئے پسند نہیں کرتا۔ لفظ "رفعت" سے بھی مراد معنوی بلندی ہے البتہ ظاہری بلندی بھی مقصود ہو سکتی ہے مگر جو چیز مسلمہ ہے وہ معنوی بلندی ہے، یعنی اگر کوئي خدا کے لئے تواضع سے کام لے تو خدا اس کی روح اور اخلاق کو بلندی عطا کر دے گا، اس کی توفیق شامل حال ہو جائے گی۔ اسی طرح زوال و پستی کی طرف نزول سے بھی مراد معنوی تنزلی ہے۔ البتہ سماجی مقام و منزلت کا تنزل بھی مراد ہو سکتا ہے۔
غصے سے پرہیز نبی اکرم (ص) کی نصیحت؛
وقال رجلٌ اَوْصِنى، فقال صلى الله عليه وآله وسلّم: لاتَغضَب، ثم أعادَ عليه، فقال: لاتَغضَب، ثمّ قال: ليس الشّديد بِالصّرَعَةِ، انّما الشديدُ الذي يَملكُ نفسه عند الغضبِ.
تحف العقول صفحه 47
ترجمہ: ایک شخص نے پیغمبر اسلام (ص) سے عرض کیا کہ مجھے کچھ نصیحت فرمائیں، پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا؛ غصہ نہ کرو اس نے ایک بار پھر یہی درخواست کی، پیغمبر اسلام نے دوبارہ فرمایا کہ غصہ نہ کیا کرو پھر آپ نے مزید فرمایا کہ طاقتور انسان وہ نہیں ہے جو دوسروں کو زمین پر پٹخ دے۔ طاقتور انسان وہ ہے جو غیظ و غضب کے وقت بے قابو نہ ہو جائے۔
شرح: حدیث میں " لا تغضب قھرا " سے غیر اختیاری غیظ و غضب مراد نہیں ہے بلکہ ارادہ و اختیار کے ساتھ غصہ ہونا مقصود ہے۔ یعنی غصے کو خود پر مسلط نہ ہونے دو آپے سے باہر نہ ہو جاؤ۔ شجاع و بہادر وہ نہیں ہے جو کشتی میں کسی کو زیر کر دےبلکہ شجاع وہ ہے جو غصہ آنے پر خود کو قابو میں رکھے۔ غصے سے مراد بھی وقتی غصہ نہیں ہے بلکہ وہ نفرت ہے جس کی وجہ سے انسان کسی دوسرے شخص کو نقصان پہنچانے کے موقع کی تلاش میں رہتا ہے۔
Add new comment