نائجیریا کی فوج کے ہاتھوں سینکڑوں شیعہ شہید/ ناظم الامور ایرانی وزارت خارجہ میں طلب
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہوئے تہران میں متعین نائجیریا کے ناظم الامورکو ایرانی وزارت خارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا ہے۔
ایران نے نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی کے گھر پربہیمانہ اور وحشیانہ حملے اور نائجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا کی فوج نے نہتے مسلمانوں کو اپنی وحشیانہ بربریت کا نشانہ بنا کرمذہبی تعصب کا ثبوت دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نائجیریا کی فوج نے شیعہ مسجد اور امام بارگاہ پر حملہ کرکے سیکڑوں افراد کو شہید کردیا ہے بعض ذرائع کے مطابق نائجیریا کی فوج نے وحشیانہ حملے میں 1000 شیعہ مسلمانوں کو شہید کیا ہے ۔ نائجیریا کی فوج کے بہیمانہ اقدام کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ حوب اللہ لبنان ، مجلس اعلی اسلامی عراق ، سازمان تبلیغات اسلامی اور دیگر اسلامی اداروں نے نائجریا میں شیعہ مسلمانوں کو بہیمانہ قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر علی لاریجانی نے نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کو ہر ممکن امدد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پارلیمنٹ کے اوپن سیشن کے دوران اراکین پارلیمنٹ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کی امداد کے لیے ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
رکن پارلیمنٹ احمد سالک نے پوائٹ آف آرڈر پر بولتے ہوئے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ نائیجیر میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر ٹھوس موقف اپنائے۔
ایک اور رکن پارلیمنٹ حسن علی حاجی نے اس موقع پر کہا کہ ایران اس واقعے پر ہرگز لاتعلق نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نائیجیریا کے مظلوم شیعہ مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کے لیے موثر تدابیر اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی تدابیر اپنائے جن سے آیت اللہ زکزاکی اور ان کے خاندان نیز شیعہ مسلمانوں کے خلاف اس ظلم کا ازالہ ہوسکے۔
رکن پارلیمنٹ محمد رضا پور ابراہیمی نے بھی پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کی امداد کے لیے فوری اقدامات کرے، انہوں نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ پوری قوت کے ساتھ اس معاملے کو اسلامی بین الپارلیمانی یونین کے پلیٹ فارم پر اٹھائیں۔
Add new comment