داعش کی نابودی میں عراق کی عوامی فورسیز کا کردار

عراق میں الانبار کو آزاد کرانے کی کاروائی کے پہلے روز، دو علاقے آزاد کرالئے گئے ہیں
عراق کے صوبے الانبار کی انتظامی کونسل کے سربراہ "صباح کرحوت" نے بدھ کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ عراق کی سیکورٹی فورس اور مختلف قبائل نے الرمادی کے مشرق میں دو علاقوں کو آزاد کرالیا ہے- آزاد کرائے جانے والے علاقے، سجاریہ اور الفلاحات، شہر الرمادی کے مشرق میں واقع ہیں- الانبار کی گورننگ کونسل کے چیئرمین نے اعلان کیا ہے کہ ان دونوں علاقوں کو آزاد کرانے کی کاروائی میں درجنوں داعش دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں کی آزادی کیلئے پیش قدمی کا سلسلہ بدستور جاری ہے- الانبار کو آزاد کرانے کی عراقی فوجی کاروائی میں دس ہزار سے زائد مقامی قبائل بھی شریک ہیں۔
ادھر عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی آمادگی میں اضافے کے لیے فوجی کمانڈروں کی سطح پر کئی تبدیلیاں کی ہیں-
عراق کے وزیراعظم نے مسلح افواج کے بعض کمانڈروں کو تبدیل، بعض کو برطرف اور بعض کا تقرر کیا ہے اور یہ تبدیلیاں فوج کے بارہ کمانڈروں میں کی گئی ہیں- حیدر العبادی نے بدھ کے روز مغربی صوبے الانبار کی آزادی کے آپریشن پر نگرانی کے لیے اس صوبے کا دورہ کیا اور اس صوبے کے حکام اور سکیورٹی کمانڈروں سے ملاقات میں مستقبل قریب میں صوبہ الانبار کو داعش کے وجود سے مکمل طور پر پاک کرنے کی خبر دی- عراق کے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ داعش کے دہشت گرد علاقے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں، کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فوج کی کارروائی کبھی نہیں رکے گی اور دہشت گرد عراق کی سرزمین پر جہاں بھی موجود ہوئے، عراقی فوج کے حملوں کا نشانہ بنیں گے۔
تکفیری دہشتگرد گروہ داعش نے عراقی فوج کے ساتھ تعاون کے الزام میں الانبار کے ساٹھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے-
دہشتگرد گروہ داعش نے ان افراد کو مغربی الانبار میں واقع شہر قائم میں عراقی فوج کو معلومات فراہم کرنے کے الزام میں موت کے گھاٹ اتارا ہے- اس دہشتگرد گروہ نے مزید متعدد افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے- واضح رہے کہ داعش دہشتگردوں نے گزشتہ دو روز کے دوران موصل کے تین سو سے زیادہ باشندوں کو القیارہ کے علاقے اور اس کے مضافات میں واقع دیہاتوں میں قتل کیا ہے- دہشتگرد گروہ داعش کے بڑھتے ہوئے مظالم کے باوجود عراقی فوج نے شیعہ اور سنی رضاکاروں کی مدد سے صوبۂ الانبار کے مشرق میں واقع الگرمہ کے مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں داعش کے تکفیری دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے-
امریکہ کی قیادت میں نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے بارے میں عراق کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ عراق کو اس اتحاد پر بلکل اعتماد نہیں ہے جبکہ امریکہ کے اعلان کے مطابق یہ اتحاد عراق سے داعش کو نکالنے کے لئے ہی تشکیل دیا گيا ہے، پھر عراقیوں کی بے اعتمادی کی وجہ کیا ہے۔ انٹرویو سننے کے لئے آڈیو پلیئر پر کلک کریں۔
دہشت گرد گروہ داعش نے اپنے مالی ذرائع بڑھنے کے ساتھ، عراق میں اپنے غاصبانہ قبضے کو جاری رکھا، لیکن بلآخر عراقیوں کے متحدہ محاذ کی تشکیل کے ساتھ عراق میں داعش کے لئے میدان تنگ ہونا شروع ہوگيا۔ داعش کے ساتھ جنگ کے میدان میں موجودگي کے لئے اس ملک کے عوام سے عراق کے مراجع دینی کی درخواست کے بعد، یہ دہشتگرد گروہ نابودی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ دہشتگرد گروہ داعش کے ساتھ جنگ میں عراق کی عوامی رضا کار فورس اور فوج میں پایا جانے والا تعمیری تعاون، اس ملک کے مختلف علاقوں میں داعش کی شکست پر منتج ہوا ہے۔عراق کے عوام کے مختلف طبقے منجملہ سنّی قبائل کا دہشتگرد گروہ داعش کے خلاف ایک آواز ہونا، عراق کی تاریخ میں ایک سنہرے باب کا اضافہ ہے اور اس کی واضح مثال داعش کے عناصر سے، عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کے آبائی شہر تکریت کو مکمل صاف کرنا ہے۔ صوبے صلاح الدین کے مرکز تکریت شہر کو داعش کے دہشتگردوں سے پاک کرانا، عراق کے عوام کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور اس کامیابی نے داعش کے ڈھانچے کو ہلاکر کردیا ہے۔ تکریت سے داعش دہشتگردوں کے فرار نے، اس گروہ کے مالی ذرائع کو محدود کردیا ہے اور اس وقت داعش گروہ، عراق کے صرف پانچ فیصد تیل کے ذرائع اپنے اختیار میں رکھتا ہے۔ایک زمانہ تھا کہ داعش کے کنٹرول میں عراق کی سات آئل فیلڈ تھیں، لیکن آج عراق کی فوج اور عوامی رضا کارفورس کے باہمی تعمیری تعاون کے نتیجے میں، صرف ایک آئل فیلڈ داعش کے اختیار میں ہے۔ داعش کے مقابلے میں عوامی رضاکار فورس، سنّی قبائل اور عراق فوج کو حاصل ہونے والی مسلسل کامیابیوں نے اس دہشتگرد گروہ کے مالی ذرائع کو محدود یا مکمل طور پر ختم کردیا ہے اور داعش کے قبضے سے موصل شہر کی آزادی، عراق کی سرزمین سے داعش کے قبضے کے خاتمے کے مترادف ہے۔

Add new comment