سانحہ منا کے حوالے سےٹی وی شیعہ کا پہلا بیانیہ
منا کے المناک واقعه، که جس میں مختلف ممالک سے الله کے لئے هجرت کرنے والے مومنوں اور ضیوف الرحمان کی ایک بڑی تعداد لقمہ اجل بنی، نے مسلم دنیا کو ایک بڑی مصیبت میں مبتلا کیا ہے اور عید قربان کو عزا میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
حقیقت میں سعودی حکمرانوں کے وحشیانہ عمل نے اسلام کے مقدس چہرے کو بگاڑ کر پیش کیا ، ان کے غیر عقلی ، غیر انسانی اور غیر دینی قوانین سے لے کر یمن اور بحرین کے مظلوم عوام پر بے رحمی سے حملہ اور ان کے بچوں اور خواتین کو خاک و خون میں غلطاں کرنا ، داعش اور النصرہ جیسے بین الاقوامی دہشتگرد تنظیموں کی حمایت ، امریکہ اور اسرائیل سے گہرے تعلقات اسلامی دنیا سے ان کے ظالمانہ رویے ہیں۔
دنیا بھر کے مسلمان اپنا درد کس سے بیان کرے کہ ان کے ساتھ سعودی منافق حکمرانوں نے حج کو جو کہ ایک بندگی، زھد اور اللہ کی طرف لوٹنے کا راستہ ہے اپنی ملکیت میں تبدیل کیا ہے یہاں تک کے ایک سعودی شہزادہ کو گزرنے کے لئے دروازوں کو بند کیا جاتا ہے تو ہزاروں زائران بیت اللہ خون اور خاک میں غلطاں مرجاتے ہیں۔
سعودیہ کے گستاخ اور خدا اور اس کے رسول سے خیانت کرنے والے حکمرانوں نے نہ صرف یہ کہ اب تک مسلمانوں سے اس پر معافی نہیں مانگی بلکہ مضحکہ خیز بہانوں سے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کے لئے جو آل سعود اور آل یہودکی دوستی سے باخبر ہیں وہ جانتے ہیں کہ قبیلہ آل سعود نے، مکار لومڑی یعنی انگلستان کی بے دریغ مدد سے اس سرزمین پر اپنا قبضہ جما لیا تھا۔
اس میں شک نہیں کہ بظاہر تو یہ سب کچھ بد انتظامی کا نتیجہ ہے لیکن حقیت میں یہ سب کچھ حج ابراہیمی پر گہرا وار ہے جس کا مقصد مسلمانوں کا اسلامی دنیا کے مسائل سے توجہ ہٹانا اور اس کے بارے میں نہ سوچنا ہے تاکہ وہ یہ جان نہ سکیں کہ دو کروڑ یمنی مسلمان کیوں بھوک اور پیاس سے تڑپ رہے ہیں۔
کیوں آل یہود خائن الحرمین چھ ماہ کے زیادہ عرصہ سےیمن کے مظلوم عوام ، خواتین ، بوڑھے ، جوان اور بچوں کا قتل عام کررہا ہے ، کون سا عقلمند ہے جو اب اس پر یقین نہیں کرے گا کہ وہابی اور آل سعود کے حکمران مسلمانوں کے قتل عام سے خوش نہیں ہیں۔
کیا یہی یہود ی نسل بلعم باعورا کے پیروکار نہیں تھے کہ جب ۱۴۰۷ ہجری قمری میں یہودی جنرل اولریخ وگنر کی مدد سے ان ہزاروں زائروں کہ جن کا نعرہ سوائے توحید کے کوئی نہ تھا ان کے خون کو خاک میں ملا دیا تھا؟ وہ بھی ایسے مقام پر جہاں کیڑے مکوڑوں کا مارنا حرام اور اس مہینے میں جس میں دشمن سے بھی لڑنا حرام ہے ۔
آیا کوئی ایک مسلمان ایسا ہے جو یہ آواز اٹھا سکے کہ کس وجہ اور دلیل کی بنا پر خانہ خدا اور حرم رسول سے خیانت کرنے والوں نے حرام مہینے میں یمن کے مظلوم عوام پر حملہ کیا؟ اور کس دلیل پر یہ لوگ یہود اور نصاری سے دوستی کئے ہوئے ہیں اور حج میں مسلمانوں کا قتل عام کررہے ہیں۔
کیا آل سعود کی فاسد و فاجر اولاد کی جانیں اتنی قیمتی ہیں کہ ان کی سہولت کے لئے راستہ بند کرنے سے ۴۰۰۰ سے زیادہ بیت اللہ کی زیارت کرنے والے زائرین کو موت کے منہ میں دکھیلا جائے ؟
کیسے سوگوار خاندانوں کا جواب دیا جائے؟
ہاں اگر یمن کے بیواؤں اور یتیموں کو جواب ملتا تو ان کو بھی جواب دے دیا جاتا۔
وہابیوں اور آل سعود کے نزدیک تو سارے مسلمان کافر اور مشرک ہیں اور ان کے نزدیک ایسے مسلمانوں کی جان ، مال اور خون کی کوئی اہمیت نہیں ، کیوں کہ یہ مسلمان، اولیاء اللہ کی، صالحین کی، بزرگوں اور اصحاب کی بلکہ ان سب سے بھی زیادہ یہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت کرتے ہیں جس کو وہابی بہت بڑا شرک سمجھتے ہیں۔
اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ جتنی جلدی ہوسکے سب مسلمانوں کو توبہ کرلینی چاہیے اور شرک کے تمام مظاھر کو منہدم کروا نا چاہیے البتہ توبہ مرنے کے علاوہ کچھ اور نہیں، اور ان کے نزدیک مدینہ منورہ میں بارگاہ نبی اکرم ،گنبد خضراء سے بڑھ کر کوئی شرک کی علامت ہے ہی نہیں جس کو وہ جلد از جلد ختم کردینا چاہتے ہیں۔
کون ہے وہ جو اس سے باخبر نہ ہو کہ وہابی ٹولہ ہی دنیا کے تمام دہشت گرد تنظیموں کا حامی ہے؟
کون ہے وہ آزاد فکر انسان جو اس میں شک کرے کہ مساجد اور اہل بیت علیہم السلام کے حرم میں خودکش حملے عربستان پر بکھے ہوئے کارندے انجام دے رہے ہیں؟
کون ہے وہ جو اس آل یہود سعودی خائن الحرمین کی داعش، القاعدہ، النصرہ اور بوکوحرام کے دہشت گرد ٹولے کی غیر متزلزل حمایت سے بے خبر ہو؟
ابھی تک کوئی ایسا دن نہیں جس دن مسلمانوں میں خودکش اور بم دھماکوں کی خبریں سننے کو نہ ملے؟
کل قیامت کے دن اللہ اور اس کے رسول کو کیاجواب دینا ہے؟ ہم پر افسوس کہ اگر خاموشی سے بیٹھے رہیں ۔۔۔۔
کیوں یہ آل یہود بجائے مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کے مسلمانوں کے دشمنوں سے دوستی کا ہاتھ ملا رہے ہیں اگر یہ قدس کو اسلام کا مظھر سمجھتے ہیں اور اگر یہ فلسطین کے اور غزہ کے مظلوم عوام کو مسلمان سمجھتے ہیں تو اپنی عرب غیرت دکھائیں ۔ لیکن یہ تو ان کو انسان بھی نہیں سمجھتے ، آیا مسلمانوں کے حقوق جانوروں سے بھی کم ہیں؟
سچ یہی ہے کہ سعودی حکمرانوں میں اسلام، انسانیت اور عرب نام کی کوئی چیز ہی نہیں اگر ان میں کم سے کم عرب غیرت بھی ہوتی تو وہ ایسا نہیں کرتے ۔۔۔
بہر حال اللہ نے مسلمانوں کے دشمن کو احمق قرار دیا ہے کہ اگر اب تک کسی مسلمان کو غربی میڈیا کی وجہ سے آل سعود خائن الحرمین کے منافق ہونے میں کوئی شک تھا تو اب ان چند ماہ کے جرائم کی وجہ سے کوئی مسلمان شک نہیں کرے گا کہ آل سعود کے سرکردہ سوائے اسلام کے آثار کو تباہ کرنے اور مسلمانوں کے قتل عام کے ، کچھ نہیں چاہتے۔
مبارک ہو شھداء کو، مبارک ہو تمام زائرین کو کہ جو امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھوں سب سے افضل وقت اور جگہ میں اپنے عاشق حقیقی سے جاملے، اور مبارک ہو ان سوگوار گھرانوں کو۔ہم نے اس انقلابی آگ کو اپنے اندر جلائے رکھنا ہے اور بہت جلد ہی حرمین الشریفین کو ان نامحرموں سے نجات دلانا ہے اور ان شہداء کے خون کو ضائع نہیں ہونے دینا۔
لہذا ہم اپنا پہلا قدم اٹھاتے ہوئے اسلامی دنیا کے تمام علماء سے کسی بھی مسلک اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوئے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان واقعات کی تحقیقات کریں اور اس کا ارتکاب کرنے والوں تک رسائی حاصل کرے اور ساتھ ہی آل سعود کے چنگل سے حرم کو آزاد کروا نے کے لئے کوئی مناسب راہ حل تلاش کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
البتہ ایسے علماء بھی کم نہیں ہیں جو اپنی ضمیر بیچ چکے ہیں اور مختلف اسلامی فرقوں میں نفوذ پیدا کرچکے ہیں جو آل سعود کو اور جو جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں، ان کے لیے جواز پیش کرنے کی کوشش کرینگے، لیکن اب مسلمانوں کے لئے یہ بات واضح ہوچکی ہے۔
انشاءاللہ بہت جلد تمام مسلمانوں کے اجتماع کا یہ اصلی مرکز تمام مسلمانوں کے اختیار میں ہوگا اور مسلمان اس سرزمین سے یہود اور نصاری کے منافع کو ختم کرکے حرمین الشریفین کو مسلمانوں کے لئے ایک امن کی جگہ قرار دینگے اور وہاں پر اپنے اصلی مسائل کو زیر غور لائینگے۔
الا لعنةالله علی الظالمین
Add new comment