پندرہویں شعبان کی رات

یہ رات بہت برکتوں والی ہے ، حضرت امام جعفر صادق(علیہ السلام)سے روایت ہے کہ حضرت امام محمد باقر(علیہ السلام) سے نیمہ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں سوال ہوا تو فرمایا: وہ رات لیلة القدر کے بعد فضیلت والی راتوں میں سے ہے ۔ اس رات میں خدااپنے بندوں کو اپنا فضل عطا کرتا ہے اور ان کو اپنے کرم و احسان سے بخش دیتا ہے لہذا اس رات میں خدا وندعالم سے نزدیک ہونے کیلئے سعی و کوشش کرو، حقیقت میں یہ وہ شب ہے کہ خدا نے اپنی ذات کی قسم کھا کے فرمایا ہے کہ کسی سائل کواپنی بارگاہ سے خالی ہاتھ نہیں واپس کرے گا اگر وہ کسی معصیت کا سوال نہ کرے اور یہ وہ رات ہے کہ خدا وند عالم نے اس رات کو ہم اہل بیت(علیہم السلام)کیلئے قرار دیا ہے جس طرح شب قدر کو ہمارے پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ)کے لئے قرار دیا ہے(مفاتیح نوین، صفحہ ۶۶۳)
غسل:
امام صادق(علیہ السلام)کی روایت کے مطابق اس رات غسل کرنا گناہوں میں کمی کا باعث ہوتاہے(مفاتیح نوین، صفحہ ۶۶۳)
شب بیداری:
امیر المومنین(علیہ السلام)کی روایت میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ)سے نقل ہوا ہے : جب پندرہویں شعبان کی رات آجائے تو اس رات کو عبادت میں بسر کرو اور اس دن روزہ رکھو، کیونکہ اس شب میں اول شب سے آخر شب تک خدا وند عالم کی طرف سے آواز آتی ہے :کیا کوئی استغفار کرنے والا ہے جو اپنے گناہوں کی معافی مانگے تاکہ میں اس کے گناہوں کو معاف کردوں؟ کیا کوئی روزی مانگنے والا ہے تاکہ میں اس کے رزق کو زیادہ کردوں؟(۱)۔
اسی طرح ایک روایت میں بیان ہوا ہے کہ جبرئیل نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ)سے کہا : جو بھی اس رات کو تسبیح ، تکبیر، دعا، نماز اور استغفار میں گذارے گا خدا وندعالم اس کے گناہوں کو بخش دے گا اور اس کو بہشت میں عظیم مقام و منزلت عطا فرمائے گا․․․ اے محمد اس رات میں شب بیداری کرو اور اپنی امت کو حکم دو کہ وہ بھی اس رات میں شب بیداری کریں(۹۲۔
جبرئیل نے اس رات کے اور دوسرے فضائل بیان کرنے کے بعد آخر میں کہا : محروم شخص وہ ہے جو اس رات کی خیر و برکت سے محروم رہے۔
امام زین العابدین علیہ السلام سے بھی اس شب میں شب بیداری کرنے سے متعلق حدیث بیان ہوئی ہے(۳)۔
۱۔ مفاتیح نوین، صفحہ ۶۶۳۔۲۔ مفاتیح نوین، صفحہ ۶۶۳۔۳۔ مفاتیح نوین، صفحہ۶۶۴۔
امام حسین علیہ السلام کی زیارت:
امام حسین علیہ السلام کی زیارت اس رات میں بہترین اعمال میں ہے اور گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے اس رات میںامام حسین(علیہ السلام)کی زیارت کی فضیلت سے متعلق بہت زیادہ روایتیں نقل ہوئی ہیں ان میں سے یہ ہے : ابو بصیر نے امام جعفر صادق(علیہ السلام)سے روایت کی ہے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں سے مصافحہ کرے تو اس رات میں امام حسین(علیہ السلام)کی قبر کی زیارت کرے، کیونکہ اس رات میں خدا وندعالم کی اجازت سے پیغمبروں کی روحیں امام حسین(علیہ السلام)کی زیارت کیلئے آتی ہیں۔
کم سے کم زیارت امام حسین(علیہ السلام)یہ ہے کہ اس رات میں چھت پر یا آسمان کے نیچے جائے ، داہنے بائیں نگاہ کرے ،سر کو آسمان کی جانب بلند کرے اور انگلی سے قبلہ کے داہنی طرف اشارہ کرے اور کہے : السلام علیک یا ابا عبداللہ، السلام علیک یابن رسول اللہ، السلام علیک و رحمة اللہ وبرکاتہ(مفاتیح نوین، صفحہ ۶۶۴)
دعا:
۱۔ سید بن طاووس اور شیخ طوسی نے اس دعا کو نقل کیا ہے جو بمنزلہ زیارت امام زمان علیہ السلام ہے اور اس دعا کی ابتدا اس طرح ہوتی ہے :
اللھم بحق لیلتنا ھذہ و مولودھا و حجتک و موعودھا التی قرئت الی فضلھا فضلا،․․․(۱)۔
۲۔ شیخ طوسی نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت بیان کی ہے کہ ہاشمی نے کہا : حضرت امام جعفر صادق(علیہ السلام)نے اس دعا کو مجھے تعلیم کیا ہے تاکہ میں اس کو پندرہویں شعبان کی شب میں پڑھوں۔ اس دعا کی ابتدا اس طرح ہوتی ہے : اللھم انت الحی القیوم، العلی العظیم، الخالق الرازق، المحی الممیت،․․الخ۔
۳۔ مرحوم شیخ طوسی نے شب نیمہ شعبان کے فضائل کے ذیل میں ابو یحیی سے یہ روایت نقل کی ہے کہ میں نے اپنے مولا و آقا امام صادق(علیہ السلام)سے عرض کیا : آج کی رات کی بہترین دعا کیا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا: نماز عشاء کے بعد دو رکعت نماز ادا کرو جس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد قل یا ایہا الکافرون اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قل ھو اللہ احد پڑھو پھر سلام کے بعد ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳ مرتبہ الحمد للہ، اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر کہنے کے بعد یہ دعا پڑھو ۔ اس دعا کی ابتدا اس طرح ہوتی ہے : یا من الیہ ملجا العباد فی المھمات، والیہ یفزع الخلق فی الملمات، یا عالم الجھر و الخفیات،․․․ الخ۔
دعا کے بعد سجدہ میں جائے اور بیس مرتبہ یا رب پڑھے ، سات مرتبہ یا اللہ، سات بار لا حول ولا قوة الا باللہ، سات بار ماشاء اللہ۔ دس مرتبہ لا قوة الا باللہ،پھر محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ)اور آل محمد(علیہم السلام)پر صلوات بھیجے اور خدا وند عالم سے اپنی حاجت طلب کرے ۔ بخدا اگر اس عمل کے ذریعہ حاجت طلب کرو اگر چہ وہ بہت زیادہ ہوں تو خدا اپنے کرم عام اور فضل جزیل سے ان حاجتوں کو ضرور پورا کرے گا (۳)۔
۴۔ شیخ طوسی اور سید بن طاووس(رحمھم اللہ)نے ایک دعا ذکر فرمائی ہے جس کی ابتداء اس طرح ہوتی ہے : الھی تعرض لک فی ھذااللیل المتعرضون، و قصدک فیھا القاصدون، و امل فضلک و معروفک الطالبون،․․․الخ۔
یہ وہ دعا ہے جو سحر کے وقت نماز شفع کے بعدپڑھی جاتی ہے(۴)۔
۵۔ دعائے کمیل پڑھنا جس کو حضرت علی(علیہ السلام)نے اس رات میںکمیل ابن زیاد کو تعلیم کی تھی(۵)۔
۶۔ امام سجاد(علیہ السلام)سے کچھ صلواتیں نقل ہوئی ہے جن کو ماہ شعبان کے دنوں میں ظہر اور نیمہ شب میں پڑھنا چاہئے: اللھم صل علی محمد و آل محمد، شجرة النبوة، و موضع الرسالة، و مختلف الملائکة، و معدن العلم، و․․․الخ(۶)۔
۷۔ وہ سجدے اوردعائیں انجام دے جو رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ) سے مروی ہیں(۷)۔
۱۔مفاتیح نوین، ص ۶۶۵۔۲۔مفاتیح نوین، ص ۶۶۶۔۳۔مفاتیح نوین، ص ۶۶۷۔۴۔مفاتیح نوین، ص ۶۷۱۔۵۔مفاتیح نوین، ص ۶۶۷۔۶۔مفاتیح نوین، ص ۶۶۷۔۷۔مفاتیح نوین، ص ۶۷۱۔
ذکر:
اس رات میں سو مرتبہ سبحان اللہ،سو مرتبہ الحمد للہ،سو مرتبہ اللہ اکبر اور سو مرتبہ لا الہ الا اللہ، کہے ، امام باقر(علیہ السلام)سے نقل ہوا ہے کہ جوشخص ایسا کرے گا خدا وند عالم اس کے تمام گذشتہ گناہوں کو معاف کردے گا اور اس کی دنیا و آخرت کی حاجتوں کو پورا کردے گا(مفاتیح نوین، ص ۶۶۷)
نماز:
۱۔ نماز عشاء کے بعد دو رکعت نماز ادا کرو جس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد قل یا ایہا الکافرون اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قل ھو اللہ احد پڑھو پھر سلام کے بعد ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳ مرتبہ الحمد للہ، اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر کہنے کے بعد یہ دعا پڑھو ۔ اس دعا کی ابتدا اس طرح ہوتی ہے : یا من الیہ ملجا العباد فی المھمات، والیہ یفزع الخلق فی الملمات، یا عالم الجھر و الخفیات،․․․ الخ۔
دعا کے بعد سجدہ میں جائے اور بیس مرتبہ یا رب پڑھے ، سات مرتبہ یا اللہ، سات بار لا حول ولا قوة الا باللہ، سات بار ماشاء اللہ۔ دس مرتبہ لا قوة الا باللہ،پھر محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ)اور آل محمد(علیہم السلام)پر صلوات بھیجے اور خدا وند عالم سے اپنی حاجت طلب کرے ۔ بخدا اگر اس عمل کے ذریعہ حاجت طلب کرو اگر چہ وہ بہت زیادہ ہوں تو خدا اپنے کرم عام اور فضل جزیل سے ان حاجتوں کو ضرور پورا کرے گا (۲)۔
۲۔ نماز جناب جعفر طیار کو پڑھے جس کی امام علی رضا(علیہ السلام)سے اس رات کے اعمال میں روایت ہوئی ہے(۳)۔
۳۔ اس رات میں بہت سی نمازیں وارد ہوئی ہیں ان میں سے وہ نماز ہے جس کی امام باقر و امام صادق(علیہما السلام)سے ایسے بزرگوں نے روایت کی ہے جو موثق اور معتبر ہیںان دونوں نے فرمایا: جب شب نیمہ شعبان آجائے تو چار رکعت نماز پڑھے (دو ، دو رکعت کر کے)اور ہر رکعت میں سورہ حمد اور قل ھو اللہ احد سو مرتبہ پڑھے اور جب نماز سے فارغ ہوجائے تو پڑھے : اللھم انی الیک فقیر و من عذابک خائف ومن عذابک خائف مستجیر، اللھم لا تبدل اسمی، ولا تغیر جسمی، و لا تجھد بلائی، و لا تشمت بی اعدائی، اعود بعفوک من عقابک، و اعود برحمتک من عذابک، و اعود برضاک من سخطک، و اعود بک منک، جل ثناوٴک، انت کما اثنیت علی نفسک، و فوق ما یقول القائلون(۳)۔
۴۔ اس رات میں سو رکعت نماز پڑھنے کی بہت فضیلت وارد ہوئی ہے ہر رکعت میں ایک مرتبہ اور دس مرتبہ سورہ توحید پڑھے(۴)۔
۵۔ مغرب و عشاء کے درمیان (دو دو رکعت کرکے)چار رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد دس مرتبہ یارب اغفر لناکہے، دس مرتبہ یا رب ارحمنا، دس مرتبہ یا رب تب علینا، اکیس مرتبہ سورہ توحید، دس مرتبہ سبحان اللہ الذی یحیی الموتی و یمیت الاحیاء و ھو علی کل شیء قدیر(۵)۔۱۔مفاتیح نوین، ص ۶۶۷۔۲۔مفاتیح نوین، ص ۶۷۲۔۳۔مفاتیح نوین، ص ۶۷۲۔۴۔وقایع الایام، ص ۳۴۵۔۵۔وقایع الایام ، ص ۳۴۵۔

 

Add new comment