مولودِ شبِ برات

جب بھی کوئی ولی خدا پیدا ہوتا ہے اس کی برکتوں سے عام لوگوں کو بیش بہا فائدے پہنچتے ہیں کیونکہ وہ خیر اہل ارض ہوتا ہے۔(الکافی ج ۱،ص ۴۶۷،من لا یحضر الفقیہ،ج ۴ ص ۱۷۷)اور زمین کے بہترین انسان کے وجود سے جو اثرات مرتب ہوتے ہیں اس سے زمین اور اس کے تمام ساکنوں کو بہرہ مندی حاصل ہوتی ہے۔ولی عصر عج اور خدا کی آخری حجت جو ہمارے زمانے میں خیر اہل ارض ہیں سن ۲۵۵ھ کی نیمہ شعبان کی سحر گاہ میں متولد ہوتے ہیں اور چونکہ یہ شب مبارک ان حضرت عج کی میلاد السرور ہے پس احتمالاً شب قدر بھی ہے اور جس طرح شب ہائے قدر کے لئے بعض اعمالات سفارش کئے گئے ہیں اس شب میں بھی کچھ مخصوص اعمال سفارش کئے گئے ہیں

(اقبال الاعمال ص ۲۱۴)

نیمہ شعبان ایک ایسی مبارک رات ہے جس کی فضیلتوں کو ایسی ہی شباہت حاصل ہے جیسی کہ شب ہائے قدر کو حاصل ہے اور جو برتری شب ہائے قدر کے لئے بیان کی گئی ہے ،’’ترجمہ!یہ وہ شب ہے کہ جس میں پروردگار عالم نے اپنے آپ پر فرض کر لیا ہے کہ اس کی معصیت کے سوا جو کچھ مانگا جائے گا عطا کرے گا‘‘(الامالی،شیخ طوسی ص ۲۹۷،وسائل الشیعہ ج ۸،ص ۱۰۶)

نیمہ شعبان کی رات کی فضیلت میں بھی نبی مکرم ؐ نے ارشاد فرمایا ،’’کہ خداوند اس رات میں قبیلہ بنی قلب کے گوسفندوں کی کھالوں پر موجود بالوں کی رتعداد کے برابر اپنے بندوں کے گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے‘‘۔(فضائل الاشھد الثلاثہ ص ۶۱،بحار الانوار ج ۹۴،ص ۸۶)

یہ حدیث در حقیقت ایک کفایہ ہے کہ اس شب مبارک میں پرودگار عالم اپنی مغفرت کی کس قدر برسات فرماتا ہے ،امام جعفر صادق ؑ سے ایک اور نورانی حدیث میں اس مطلب کا بیان آیاہے کہ شب نیمہ شعبان اپنی حد میں ایک شب قدر ہے ،ان معنوں میں شب قدر کے درجات میں سے ایک یعنی تقدیر امور بھی اس شب میں قرار پائے ہیں۔

(الامالی شیخ طوسی ص ۲۹۷،مصباح اکمتھجد ص ۷۶۲،بحار الانوار ج ۹۴،ص ۸۵)ترجمہ:جس طرح پروردگار عالم نے آنحضرت ؐ کو شب قدر مرحمت فرمائی اسی طرح ان کے اہل بیت ؑ کو شب نیمہ شعبان عطا فرمائی ۔

امام محمد باقرؑ نے ایک سوال کے جواب میں کہ جو شب نیمہ شعبان کی فضیلت کے متعلق پوچھا گیا تھا ،ارشاد فرمایا!’’لیلۃ القدر کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی رات شب نیمہ شعبان ہے ،پروردگار عالم اس رات میں اپنے بندے پر اپنے فضل کی بارش فرماتا ہے اور اپنی بخشش اور اپنے کرم کے ذریعہ معاف فرماتا ہے،اگر خدائے سبحان سے قربت چاہتے ہو تو اس رات میں کوشش کرو کہ خدا نے قسم کھا کر ارشاد فرمایا ہے کہ جب تک کوئی سائل کسی نافرمانی یا کسی گناہ کو طلب نہ کرے میں اس کے سوال کو خالی نہیں پلٹائوں گا‘‘۔

پیغمبر گرامی حضرت محمد مصطفی ؐ نے بھی ایک مرتبہ حضرت عائشہ سے ارشاد فرمایا !’’اس رات میں قسمتیں لکھی جاتی ہیں اور رزق کی تقسیم ہوتی ہے اور پروردگار عالم اس شب میں قبیلہ بنی کلب کے بکرے بکریوں کے کھالوں کے بالوں کی تعداد میں اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے ،اپنے فرشتوں کو دنیا کے آسمان پر اور پھر وہاں سے زمین پر نازل فرماتاہے اور اس نزول کی ابتداء مکہ میں ہوئی ہے‘‘۔(فضائل الشعر الثلاثہ ،ص ۶۲،بحار الانوار جلد ۹۴،ص ۸۹)

اس رات کی شب قدر سے برابری کا راز میلاد امام زمانہ عج ہے:
http://www.isotalibat.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1...

Add new comment