عید میلاد امام عصر عج فرجہ
قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق آیات خدا کی تعظیم و تکریم دلوں سے تقویٰ کی نشانی ہے اور متقین کے صفات میں شمار ہوتی ہے ۔سورۃ حج آیت نمبر ۳۲ میں ارشاد ہو تا ہے کہ،’’اور امام معصوم کا وجود گرامی برترین آیات ،نشانہ جات اور شعائر میں سے ہے ان ذوات قدسیہ الہیٰ کی تکریم کرنا اور ان کے ایام میلاد و شہادت منانا اور ان کی تعظیم کرنا درحقیقت خدا ئے سبحان کے شعائر کی تعظیم کا مصداق ہے ‘‘۔آئمہ ہدیٰ کے ایام خصوصاً امام عصر عج کا دن منانے کے لئے ایسے شائستہ امور انجام دینے چاہئیں کہ جن کی بدولت حضرت حجت عج کے ظہور تک بقدر امکان خطرات سے محفوظ رہا جا سکے،یہ جو بعض اعمال ان ایام میں انجام دئیے جاتے ہیںجیسے مٹھائی و کیک کھلانا،چراغاں کرنا،اور ایک دوسرے کو مبارک باد دینا وغیرہ تا ہم بعض ایسے اعمال ہوتے ہیں کہ پوری ہستی کے نچوڑ کے میلاد شریف سے مکمل طورپر بے ربط ہوتے ہیں۔جیسے آپ نے دیکھا ہو کہ کمیونسٹ چین،جاپان یا دیگر تمام الحادی ممالک میں ان کی حقیقت سے کوئی استفادہ نہیں ہوتا۔ہونا تو یہ چاہئیے کہ اس طرح کے بڑے جشن والے دنوں کے لئے باضابطہ ایسے پروگرامات ترتیب دئیے جائیں اور ایسے اعمال سے انہیں زینت دی جائے کہ کہ جو اس عید سے متعلق مولود سے کچھ تعلق بھی رکھتے ہوں ۔ظہور حجت حضرت بقیۃ اللہ الاعظم عج کے ماحصل کے طور پر انسانوں کی عقلوں کا بلوغ اور فہم بشر کے گنجینوں کا کشف ہے پس ان دنوں میں ایسے پروگرام ترتیب دئیے جائیں جن کے باعث لوگوں اور علی الخصوص ان حضرت عج کے منتظروں کے فہم میں رشد و تکامل پید اکیا جا سکے جہاں بھی فہم اور رشد عقل کی کوششیں ہوں وہاں عید میلاد محبت ابن الحسن عج منانا چاہئیے۔
http://www.isotalibat.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1...
Add new comment