سجدہٴ سہو کا طریقہ
(۱۲۲۳)ضرور ی ہے کہ انسا ن سلا م کے بعد دو چیز و ں کے لیے اس طر یقے کے مطا بق جس کا ا ٓ ئند ہ ذکرہو گا وہ سجدہ سہو بجا لا ئے ۔
(۱) تشہد بھو ل جانا ۔
(۲)چا ر ر کعتی نما ز میں دو سر ے سجدے کے دور ان شک کرنا کہ چا ر ر کعتیں پڑھی ہیں یا پا نچ یاشک کر نا کہ چا ر ر کعتیں پڑھی ہیں یا چھ با لکل اسی طر ح جیسا کہ صحیح شکوک کے نمبر ۴میں گز ر چکا ہے ۔
اور تین صو ر تو ں میں احتیا ط وا جب کی بنا پر ضر ور ی ہے کہ دو سجد ہ سہو بجا لا ئے :
(۱) نما ز کے بعد ا جما لی طو ر پر معلو م ہو جا ئے کہ کو ئی چیز کم یا زیاد ہ ہو گئی ہے جبکہ نما ز پر صحیح ہو نے کا حکم ہو۔
(۲) نما ز کی حا لت میں بھو لے سے کو ئی با ت کر نا ۔
(۳) جہا ں سلا م نہ پڑھنا ضرور ی ہو وہا ں بھو لے سے سلا م پڑ ھ لینا ۔
احتیا ط مستحب یہ ہے کہ ا گر ا یک سجد ہ بھو ل جا ئے تو جہا ں کھڑا ہو ناضرو ر ی ہو مثلا الحمد اور سو ر ہ پڑھتے وقت وہا ں غلطی سے بیٹھ جا نا جہا ں بیٹھا ضرو ر ی ہو مثلا تشہد پڑھتے وقت وہا ں غلطی سے کھڑاہوجا ئے اور دو سجد ے سہو ا دا کر ے بلکہ ہر اس چیز کے لئے جو غلطی سے نما ز میں کم یا زیادہ ہو جا ئے دو سجدہ سہو کر ے ا ن چند صو رتو ں کے ا حکام آ ئند ہ مسائل میں بیا ن ہو ں گے۔
(۱۲۲۴) اگر انسان غلطی سے یا اس خیا ل سے کہ وہ نما ز پڑ ھ چکا ہے کلا م کر ے تو احتیا ط کی بنا پر ضر ور ی ہے کہ دو سجدہ سہو کر ے ۔
(۱۲۲۵)اس آ وا ز کے لیے جو کھا نسنے سے پیدا ہو تی ہے سجد ہ سہو وا جب نہیں لیکن اگر کوئی غلطی سے نا لہ و بکا کر ے آ ہ بھرے یا آ ہ کرکہے کہ احتیا ط کی بنا پر سجد ہ سہو کر ے ۔
(۱۲۲۶)اگر کو ئی شخص ا یک ایسی چیز کو جو اس نے بھو لے سے پڑ ھی ہو دو با ر ہ صحیح طو ر پڑھتے تو اس کے دو بار ہ پڑ ھنے پر سجد ہ سہو وا جب نہیں ہے۔
(۱۲۲۷)اگر کو ئی شخص نما ز میں غلطی سے کچھ دیر با تیں کر تا ر ہے اور مکمل گفتگو ا یک غلطی کی بنیاد پر ہو تو اس کے لیے نما ز کے سلا م کے بعد دو سجد ہ سہو کا فی ہیں ۔
(۱۲۲۸)اگر کو ئی شخص غلطی سے تسبیحا ت ار بعہ نہ پڑ ھے تو ا حتیا ط مستحب یہ ہے کہ نما ز کے بعد دو سجد ہ سہو بجالا ئے ۔
(۱۲۲۹)جہا ں نما ز کاسلا م نہیں کہنا چا ہئے ا گر کوئی شخص غلطی سے السلا م علینا و علی عبا د اللہ الصا لحین۔کہہ د ے یا السلا م علیکم کہے تو ا گر اس نے و رحمتہ اللہ و بر کا تہ نہ کہا ہو تب بھی احتیا ط لا ز م کی بنا پر ضرو ر ی ہے کہ دو سجد ہ سہو کر ے لیکن اگر غلطی سے السلا م علیک ایھاالبنی ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ کہے تو ا حتیا ط مستحب یہ ہے کہ دو سجد ہ بجا لا ئے لیکن اگر غلطی سے سلا م پڑ ھ لے تو اس کے دو یا زیا د ہ حر وف ز با ن سے ا دا کر ے تو احتیا ط وا جب یہ ہے کہ دو سجد ہ سہو ادا کر ے۔
(۱۲۳۰)جہا ں سلا م نہیں پڑھنا چا ہئے ا گرکو ئی شخص وہا ں غلطی سے تینو ں سلا م پڑھ لے تو اس کے لیے دو سجد ہ سہو کا فی ہیں ۔
(۱۲۳۱) اگر کو ئی شخص ا یک سجد ہ یا تشہد بھو ل جا ئے اور بعد کی ر کعت کے رکو ع سے پہلے اسے یا د آ ئے تو ضرو ر ی ہے کہ پلٹے اور بجا لا ئے اور نما ز کے بعد احتیا ط مستحب کی بنا پر بے جا قیا م کے لیے دو سجد ہ سہو کر ے
(۱۲۳۲)اگر کسی شخص کو ر کو ع میں یا اس کے بعد یا د آ ئے کہ وہ اس سے پہلی ر کعت میں ا یک سجد ہ یا تشہد بھو ل گیا ہے تو ضرور ی ہے کہ سلا م نما ز کے بعد سجد ے کی قضا کر ے اور تشہد کے لیے دو سجد ہ سہو کر ے ۔
سجدہٴ سہو کا طر یقہ
(۱۲۳۳) اگر کوئی شخص نماز کے سلام کے بعد جان بوجھ کو سجدہٴ سہو نہ کرے تو اس نے گناہ کیا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ جس قدر جلدی ہو سکے اسے ادا کرے اور اگر اس نے بھول کر سجدہ سہو نہیں کیا تو جس وقت بھی اسے یاد آئے ضروری ہے کہ فوراً سجدہ کرے اور اس کے لئے نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں۔
(۱۲۳۴) اگر کوئی شخص شک کرے کہ مثلاً اس پر دو سجدہٴ سہو واجب ہوئے ہیں یا نہیں تو ان کا بجا لانا اس کے لئے ضروری نہیں۔
(۱۲۳۵) اگر کوئی شخص شک کرے کہ مثلاً اس پر دو سجدہٴ سہو واجب ہوئے ہیں یا چار تو اس کا دو سجدے ادا کرنا کافی ہے۔
(۱۲۳۶) اگر کسی شخص کو علم ہو کہ دو سجدہٴ سہو میں سے ایک سجدہٴ سہو نہیں بجا لایا اور زیادہ فاصلہ ہو جانے کی وجہ سے اس کا تدارک بھی ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ دو سجدہٴ سہو بجا لائے اور اگر اسے عِلم ہو کہ اس نے سہواً تین سجدے کئے ہیں تو ضروری ہے کہ دوبارہ دو سجدہٴ سہو بجا لائے۔
سجدہٴ سہو کا طریقہ
(۱۲۳۷)سجد ہ سہو کا طر یقہ یہ ہے کہ سلا م نما ز کے بعد انسا ن فور ا سجد ہ سہو کی نیت کر ے اور احتیا ط لا ز م کی بنا پر پیشا نی کسی ایسی چیز پر ر کھ د ے جس پر سجد ہ کر نا صحیح ہو اور احتیا ط مستحب یہ ہے کہ سجد ہ سہو میں ذکر پڑھے اور بہتر ہے کہ کہے :
بسم ا للّٰہ و با للّٰہ السلا م علیک ایھا النبی ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہاس کے بعد اسے چا ہئے کہ بیٹھ جا ئے اور دو با ر ہ سجد ے میں جا ئے اور مذکو ر ہ ذکر پڑھے اور بیٹھ جا ئے اور تشہد کے بعد کہے السلا م علیکم اور ا و لی یہ ہے کہ و ر حمتہ اللہ و بر کتہ کا اضا فہ کر ے ۔
بھو لے ہو ئے سجد ے اور تشہد کی قضا
(۱۲۳۸)اگر انسا ن سجد ہ اور تشہد بھو ل جا ئے اور نماز کے بعد ا ن کی قضا بجا لا ئے تو ضرور ی ہے کہ وہ نما ز کی تما م شرائط مثلا بد ن اور لبا س کا پا ک ہو نا اور ر و بقبلہ ہو نا اوردیگر شرائط پو ر ی کر تا ہو ۔
(۱۲۳۹)اگر ا نسا ن کئی دفعہ سجد ہ کر نا بھو ل جا ئے مثلا ا یک سجدہ پہلی ر کعت میں اور ا یک سجد ہ دو سر ی ر کعت میں بھو ل جا ئے تو ضرو ری ہے کہ نما ز کے دو را ن سجد و ں کی قضا بجا ئے اور احتیا ط مستحب یہ ہے کہ بھو لی ہو ئی ہر چیز کے لیے احتیاطاً دو سجد ے سہو کر ے۔
(۱۲۴۰)اگر انسا ن ا یک تشہد بھو ل جا ئے تو احتیا طا ً ہر ا یک کے لیے دو سجد ہ سہو بجا لا ئے ضرور ی ہے کہ بھو لے ہوئے تشہد کے لیے دو سجد ہ سہو بجا لا ئے لیکن بھو لے ہو ئے سجد ے کے لیے سجد ہ سہو انجا م دینا ضرو ر ی نہیں ہا ں بہتر ہے۔
(۱۲۴۱)اگر ا نسا ن دو ر کعتو ں میں سے دو سجد ے بھو ل جا ئے تو اس کے لیے ضرور ی نہیں کہ قضا کر تے و قت تر تیب سے بجا لا ئے ۔
(۱۲۴۲) اگر ا نسا ن کے سلا م اور سجد ے کی قضا کے در میان کو ئی ا یسا کا م کر ے جس کو عمداً یا سہواً کر نے سے نما زبا طل ہو جا تی ہے مثلا پیٹھ قبلے کی طر ف کر ے تو احتیا ط مستحب یہ ہے کہ سجد ے کی قضا کے بعد دو با ر ہ نما زپڑ ھے
(۱۲۴۳)اگر کسی شخص کو نماز کے بعد یادآ ئے کہ آ خر ی ر کعت کا ا یک سجد ہ بھول گیا ہے اور نما ز تو ڑ نے وا لا کو ئی کا م مثلا حد ث اس سے سر زد نہ ہو ا ہو تو ضرو ر ی ہے کہ سجدہ اور اس کے بعد کی چیز یں یعنی تشہد اور سلا م ا نجا م د ے اور احتیاط وا جب کی بنا پر بے محل سلا م کے لیے دو سجدہ سہو کر ے ۔
(۱۲۴۴) اگر ا یک شخص نماز کے سلا م اورسجد ے کی قضا کے در میان کو ئی ایسا کا م کر ے جس کے لیے سجد ہ سہو وا جب ہو جا تا ہو مثلا بھو لے سے کلا م کر ے تو احتیا ط واجب کی بنا پر ضرو ر ی ہے کہ پہلے سجد ے کی قضا کر ے اور بعد میں دو سجدہ سہو کر ے ۔
(۱۲۴۵)اگر کسی شخص کو یہ علم نہ ہو کہ نما ز میں سجد ہ بھو لا ہے یا تشہد تو ضرو ر ی ہے کہ سجد ے کی قضا کر ے اور وہ سجد ہ سہو ادا کر ے اور ا حتیا ط مستحب یہ ہے کہ تشہد کی بھی قضا کر ے ۔
(۱۲۴۶)اگر کسی شخص کو شک ہو کہ سجد ہ یا تشہد بھو لا ہے یا نہیں تو اس کے لیے ا ن کی قضا کر نا یا سجد ہ سہو ادا کر نا وا جب نہیں ہے ۔
(۱۲۴۷)اگر کسی شخص کو علم ہو کہ سجد ہ بھو ل گیا ہے اور شک کر ے کے بعد کی ر کعت کے ر کو ع سے پہلے اسے یا د آ یا تھا اور اسے بجا لا یا تھا یا نہیں تو احتیا ط مستحب یہ ہے کہ اس کی قضا کرے۔
(۱۲۴۸) جس شخص پر سجد ے کی قضا ضرو ری ہو ا گر کسی د و سر ے کا م کی و جہ سے اس پر سجد ہ سہو وا جب ہو جا ئے تو ضروری ہے کہ احتیا ط کی بنا پر نما ز اد ا کر نے سے پہلے سجد ے کی قضا کر ے اور اس کے بعد سجد ہ سہو کر ے ۔
(۱۲۴۹)اگرکسی شخص کو شک ہو کہ نما ز پڑھنے کے بعد بھو لے ہو ئے سجد ے کی قضا بجالا یاہے یا نہیں اور نما ز کا و قت نہ گز ر ا ہو تو ضرو ر ی ہے کہ سجد ے کی قضا کر ے بلکہ اگر نما ز کا و قت گز ر بھی گیا ہو تو احتیا ط وا جب کی بنا پر اس کی قضا کرناضرور ی ہے ۔
نماز کے اجزاء اور شرائط کو کم زیادہ کرنا
(۱۲۵۰)جب نماز کے واجبات میں سے کوئی چیز جان بوجھ کر کم یا زیادہ کی جائے تو خواہ وہ ایک حرف ہی کیوں نہ ہو نماز باطل ہے۔
(۱۲۵۱)اگر کوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز کے واجب ارکان میں سے کوئی ایک کم کر دے تو نماز باطل ہے۔ ہاں جاہل قاصر یعنی وہ شخص جس نے کسی قابل اعتماد شخص کی بات یا کسی معتبر رسالے کی تحریر پر بھروسہ کیا ہو اور بعد میں معلوم ہوا ہو کہ اس شخص یا رسالے سے غلطی ہوئی تھی ، اگر کسی غیر رُکنی واجب کو کم کرے تو نماز باطل نہیں ہوتی۔ چنانچہ اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اگرچہ کوتاہی کی وجہ سے ہو صبح اور مغرب اور عشاء کی نمازوں میں الحمد اور سورہ آہستہ پڑھے یا ظہر اور عصر کی نمازوں میں الحمد اور سورہ آواز سے پڑھے یا سفر میں ظہر، عصر اور عشاء کی نمازوں کی چار رکعتیں پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۱۲۵۲)اگر نماز کے دوران یا اس کے بعد کسی شخص کو معلوم ہو جائے کہ اس کا وضو یا غسل باطل تھا یا وضو یا غسل کے بغیر کے نماز پڑھنے لگا ہے تو ضروری کہ نماز توڑ دے اور دوبارہ وضو یا غسل کے ساتھ پڑھے اور اگر نماز کا وقت گزر گیا ہو تو اس کی قضا کرے۔
(۱۲۵۳)اگر کسی شخص کو رکوع میں پہنچنے کے بعد یاد آئے کہ پہلے والی رکعت کے دو سجدے بھول گیا ہے تو اس کی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے اور اگر یہ بات اسے رکوع میں پہنچنے سے پہلے یاد آئے تو ضروری ہے کہ واپس مڑے اور دو سجدے بجا لائے اور پھر کھڑا ہو جائے اور الحمد اور سورہ یا تسبیحات پڑھے اور نماز کو تمام کرے اور نماز کے بعد احتیاط مستحب کی بنا پر بے محل مقام کے لیے دو سجدہٴ سہوکرے۔
(۱۲۵۴)اگر کسی شخص کو اَلسَّلَامُ عَلَیْنَااور اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہنے سے پہلے یاد آئے کہ وہ آخری رکعت کے دو سجدے بجا نہیں لایا تو ضروری ہے کہ دو سجدے بجالائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے۔
(۱۲۵۵)اگر کسی شخص کو نماز کے سلام سے پہلے یاد آئے کہ اس کے آخری حصے کی ایک یا ایک سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں تو ضروری ہے کہ جتنا حصہ بھول گیا ہو اسے بجا لائے۔
(۱۲۵۶)اگر کسی کو نماز کے سلام کے بعد یاد آئے کہ اس نے نماز کے آخری حصے کی ایک یا ایک سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں اور اس سے ایسا کام بھی سرزد ہو چکا ہو کہ اگر وہ نماز میں عمداً یا سہواً کیا جائے تو نماز کو باطل کر دیتا ہو، مثلاً اس نے قبلے کی طرف پیٹھ کی ہو تو اس کی نما باطل ہے اور اگر اس نے کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جس کا عمداً یا سہواً کرنا نماز کو باطل کرتا ہو تو ضروری ہے کہ جتنا حصہ پڑھنا بھول گیا ہو اسے فوراً بجا لائے اور زائد سلام کے لیے احتیاط لازم کی بنا پر دو سجدہٴ سہو کرے۔
(۱۲۵۷)جب کوئی شخص نماز سلام کے بعد ایک ایسا کام انجام دے جو اگر نماز کے دوران عمداً یا سہواً کیا جائے تو نماز کو باطل کر دیتا ہو، مثلاً پیٹھ قبلے کی طرف کرے اور بعد میں اسے یاد آئے کہ وہ دو آخری سجدے بجا نہیں لایا تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر نماز کو باطل کرنے والا کوئی کام کرنے سے پہلے اسے یہ بات یاد آئے تو ضروری ہے کہ جو دو سجدے ادا کرنا بھول گیا ہے انہیں بجا لائے اور دوبارہ تشہد اور سلام پڑھے اور جو سلام پہلے پڑھ چکا ہو اس کے لیے احتیاط واجب کی بنا پر دو سجدہٴ سہو کرے۔
(۱۲۵۸)اگر کسی شخص کو پتا چلے کہ اس نے نماز وقت سے پہلے پڑھ لی ہے تو ضروری ہے کہ دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہو تو قضا کرے۔ اگر یہ پتا چلے کہ قبلے کی طرف پیٹھ کر کے پڑھی ہے یا ۹۰ ڈگری یا اس سے زیادہ ہٹ کر پڑھی ہے اور ابھی وقت نہ گزرا ہو تو ضروری ہے کہ دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر چکا ہو اور تردد کا شکا ہو یا حکم سے لاعلم ہو تو ضروری ہے ورنہ قضا ضروری نہیں۔ اگر پتا چلے کہ ۹۰ ڈگری سے کم ہٹ کر نماز پڑھی ہے اور قبلے کی سمت تبدیل کرنے کا اس کے پاس کوئی معقول عذر نہ ہو، مثلاً قبلے کی سمت تلاش کرنے میں یا مسئلہ معلوم کرنے میں کوتاہی کی ہو تو احتیاط کی بنا پر دوبارہ نماز پڑھنا ضروری ہے۔ چاہے وقت باقی ہو یا گزر چکا ہو۔ ہاں اگر اس کے پاس معقول عذر موجود ہو تو نماز کو دہرانا ضروری نہیں۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment