نما ز احتیا ط پڑ ھنے کا طر یقہ

 

(۱۲۰۲)جس شخص پر نما ز احتیا ط وا جب ہو ضرور ی ہے کہ نما ز کے سلا م کے فو را بعد نما ز احتیا ط کی نیت کر ے اور تکبیر کہے پھر الحمد پڑ ھے رکوع اور دو سجد ے بجا لا ئے پس اگر اس پر ا یک رکعت نما ز احتیا ط وا جب ہو تو دو سجدو ں کے بعد تشہد اور سلا م پڑھے اگراس پر دو ر کعت نما ز احتیا ط وا جب ہو تو سجد و ں کے بعد پہلی ر کعت کی طر ح ا یک اور ر کعت بجا لا ئے اور تشہد کے بعد سلا م پڑھے ۔
(۱۲۰۳) نما ز احتیا ط میں سو ر ہ اور قنو ت نہیں ہیں ضرور ی ہے کہ اس کی نیت ز با ن پر نہ لا ئے اور احتیا ط لا ز م کی بنا پر ضرو ر ی ہے کہ یہ نما ز آ ہستہ پڑ ھے اور احتیا ط مستحب یہ ہے کہ اس کی بسم ا للہ بھی ا ٓ ہستہ پڑ ھے ۔
(۱۲۰۴) اگر کسی شخص کو نما ز احتیا ط پڑ ھنے سے پہلے معلو م ہو جا ئے کہ جو نما ز اس نے پڑ ھی تھی و ہ صحیح تھی تو اس کے لیے نما ز احتیا ط پڑ ھنا ضرو ر ی نہیں اور ا گر نما ز احتیا ط کے دو را ن بھی یہ علم ہو جا ئے تو اس نما ز کوتمام کر نا ضرور ی نہیں ۔
(۱۲۰۵) اگر نما ز احتیا ط پڑھنے سے پہلے کسی شخص کو معلو م ہو جا ئے کہ اس نے نما ز کی ر کعتیں کم پڑ ھی تھیں اور نما ز پڑ ھنے کے بعد اس نے کو ئی ایسا کا م نہ کیا جو نما ز کو با طل کر تا ہو تو ضروری ہے کہ نما ز کا جو حصہ نہ پڑھا ہو اسے پڑ ھے اور بے محل سلا م کے لیے احتیا ط لا ز م کی بنا پر دو سجد ے دو سجد ہ سہو ادا کر ے اور ا گر اس سے کو ئی ایسا فعل سر زد ہو ا ہے جو نما ز کو باطل کر تا ہو مثلا قبلے کی جا نب پیٹھ کی ہو تو ضرو ر ی ہے کہ نما ز دو با ر ہ پڑ ھے ۔
(۱۲۰۶) اگر کسی شخص کو نما ز احتیا ط کے بعد پتا چلے کہ اس کی نما ز میں کمی نما ز احتیا ط کے برا بر تھی مثلا تین ر کعتو ں اور چا ر ر کعتو ں کے درمیان شک کی صو رت میں ا یک ر کعت نما ز احتیا ط پڑھے اور بعد میں پتا چلے کہ اس نے نما ز کی تین ر کعتیں پڑھی تھیں تو اس کی نما ز صحیح ہے ۔
(۱۲۰۷) اگر کسی شخص کو نما ز احتیا ط پڑ ھنے کے بعد پتا چلے کہ نما ز میں جو کمی ہو ئی تھی وہ نما ز احتیا ط سے کم تھی مثلا تین ر کعتو ں اور چا ر ر کعتو ں کے مابین شک کی صو ر ت میں ا یک ر کعت نما ز احتیا ط پڑھے اور بعد میں معلو م ہو کہ اس نے نماز کی تین ر کعتیں پڑھی تھیں تو ضرور ی ہے کہ نما ز دو با ر ہ پڑھے۔
(۱۲۰۸) اگر کسی شخص کو نما ز احتیا ط کے بعد پتا چلے کہ نما ز میں جو کمی ہو ئی تھی وہ نما زاحتیا ط سے زیا د ہ تھی مثلا تین ر کعتو ں اور چا ر ر کعتو ں کے ما بین شک کی صو ر ت میں ا یک ر کعت نما ز احتیا ط پڑھے اور بعد میں معلو م ہو کہ نما ز کی د و ر کعتیں پڑھی تھیں اور نما ز احتیا ط کے بعد کے بعد کو ئی ایسا کا م کیا ہو جو نما ز کو با طل کر تا ہے مثلا قبلے کی جانب پیٹھ کی ہو تو ضرو ر ی ہے کہ نما ز دو با ر ہ پڑ ھے اور کو ئی ایسا کا م نہ کیا ہو جو نما ز کو باطل کر تا ہو تو اس صو ر ت میں بھی احتیا ط لا ز م یہ ہے کہ نمازدوبا ر ہ پڑھے اور با قی ما ند ہ ا یک ر کعت اضا فہ کر نے پر ا کتفا نہ کر ے ۔
(۱۲۰۹) اگر کو ئی شخص دوتین اور چا ر ر کعتو ں میں شک کر ے اور کھڑ ے ہو کر دو ر کعت نما ز احتیا ط پڑھنے کے بعداسے یا د آ ئے کہ اس نے نما ز کی دو ر کعتیں پڑھی تھیں تو اس کے لیے بیٹھ کر دو رکعت نما ز احتیا ط پڑھنا ضرو ر ی نہیں ۔
(۱۲۱۰) اگر کو ئی شخص تین یا چا ر ر کعتوں میں شک کر ے اور جس و قت وہ ا یک ر کعت نما ز احتیا ط کھڑ ے ہو کر پڑ ھ ر ہا ہو اسے یا د آ ئے کہ ا س نے نما ز کی تین ر کعتیں پڑھی تھیں تو ضروری ہے کہ نما ز احتیاط چھو ڑ د ے چنا نچہ ر کو ع میں دا خل ہو نے سے پہلے اسے یا د آیا ہوتو ایک ر کعت ملاکر پڑ ھے اور اس کی نما ز صحیح ہے اور ا حتیا ط لا ز م کی بنا پر ز ا ئد سلا م کیلئے دو سجدے سہو بجا لا ئے اور ا گر رکوع میں داخل ہو نے کے بعد یا آ ئے تو ضرو ر ی ہے کہ نما ز کو دو با ر ہ پڑ ھے اور ا حتیا ط کی بنا پر با قی ما ندہ ر کعت کا اضا فہ کر نے پر ا کتفا نہیں کر سکتا ۔
(۱۲۱۱)اگر کو ئی شخص دو تین اور چا ر ر کعتو ں میں شک کر ے اور جس و قت وہ دو ر کعت نما ز احتیاط کھڑ ے ہو کر پڑ ھ ر ہا ہو اسے یا د آ ئے کہ اس نے اس نما ز کی تین ر کعتیں پڑ ھی تھیں تو یہا ں بھی با لکل یہی حکم جا ر ی ہو گا جس کا ذکر سا بقہ مسئلے میں کیا گیا ہے ۔
(۱۲۱۲) اگر کسی شخص کو نما ز احتیا ط کے دو را ن پتا چلے کہ اس کی نما ز میں کمی نما ز احتیا ط سے زیاد ہ یا کم تھی تو یہا ں بھی وہی حکم جار ی ہو گا جس کا ذکر مسئلہ۱۲۱۰میں کیا گیا ہے ۔
(۱۲۱۳) اگر کو ئی شخص شک کر ے کہ جو نما ز احتیا ط اس پر وا جب تھی وہ اسے بجا لایا ہے یا نہیں نما ز کا و قت گز رجا نے کی صو ر ت میں ا پنے شک کی پر وا نہ کر ے اور ا گر با قی و قت ہو تو اس صورت میں جبکہ شک اور نما ز کے درمیا ن ز یادہ وقفہ بھی نہ گز را ہو وہ کسی اورکا م میں مشغو ل بھی نہ ہو گیا ہو اور اس نے کو ئی ایسا کا م بھی نہ کیا ہو مثلا قبلے سے منہ مو ڑ نا جو نما ز کو با طل کر تا ہو توضرو ر ی ہے کہ نما ز احتیا ط پڑھے اورا گر کو ئی ایسا کا م کیا ہو جو نما ز کو با طل کر تا ہو یا وہ کسی اور کا م میں مشغو ل ہو چکا ہو یا نما ز اوراس کے شک کے در میا ن ز یا د ہ و قفہ ہو گیا ہوتو احتیا ط لاز م کی بنا پر نما ز دو با ر ہ پڑھنا ضرور ی ہے ۔
(۱۲۱۴) اگر کوئی شخص نمازاحتیا ط میں ا یک ر کعت کی بجا ئے دو ر کعت پڑھ لے تو نما ز احتیا ط با طل ہو جا تی ہے اور ضروری ہے کہ دو بارہ اصل نما ز پڑھے اور ا گر وہ نما ز میں کو ئی ر کن بڑھا دے تو احتیا ط لا ز م کی بنا پر اس کا بھی یہی حکم ہے ۔
(۱۲۱۵)اگر کسی شخص کو نما ز احتیا ط پڑھتے ہو ئے اس نما ز کے ا فعا ل میں سے کسی کے متعلق شک ہو جا ئے توا گر اس کا مو قع نہ گز را ہو تو اسے ا نجا م د ینا ضرو ر ی ہے اور ا گر اس کا مو قع گزر گیا ہو تو ضرو ر ی ہے کہ ا پنے شک کی پر وا نہ کر ے مثلا ا گر شک کر ے کہ ا لحمد پڑ ھی ہے یا نہیں اورا بھی رکو ع میں نہ گیا ہو تو ضرور ی ہے کہ الحمد پڑ ھے اور اگر ر کو ع میں جاچکا ہو تو ضرور ی ہے کہ ا پنے شک کی پروا نہ کر ے ۔
(۱۲۱۶) اگر کو ئی شخص نما ز احتیا ط کی ر کعتو ں کے با ر ے میں شک کر ے اور زیا د ہ ر کعتو ں کی طرف شک کر نا نما ز کو باطل کر تا ہو توضرور ی ہے کہ شک کی بنیا د کم پر ر کھے اور ا گر زیا د ہ رکعتوں کی طر ف شک کر نا نما ز کو با طل نہ کر تا ہو تو ضروری ہے کہ اس کی زیا د ہ پر ر کھے مثلا جب وہ دو رکعت نما ز احتیا ط پڑ ھ رہا ہو ا گر شک کر ے کہ دو ر کعتیں پڑھی ہیں یا تین تو چو نکہ زیاد تی کی وجہ سے شک کر نا نما ز کو با طل کر تا ہے اس لئے اسے چا ہئے کہ سمجھ لے کہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیں او ر اگر شک کر ے کہ ا یک ر کعت پڑھی ہے یا دو ر کعتیں پڑھی ہیں تو چو نکہ زیادتی کی طر ف شک کر نا نما ز کو با طل نہیں کرتا اس لئے اسے سمجھنا چا ہئے کہ دو ر کعتیں پڑھی ہیں ۔
(۱۲۱۷) اگر نما ز احتیا ط میں کو ئی ایسی چیز جو ر کن نہ ہو سہواً کم یا ز یا دہ ہو جا ئے تو اس کے لیے سجد ہ سہو نہیں ہے۔
(۱۲۱۸) اگرکو ئی شخص نما زاحتیا ط کے سلام کے بعد شک کر ے کہ وہ اس نما ز کے ا جز ا ء اورشرائط میں سے کو ئی جزویا شرط انجا م د ے چکا ہے یا نہیں تووہ اپنے شک پر وا نہ کر ے ۔
(۱۲۱۹) اگر کو ئی شخص نماز احتیا ط میں تشہد پڑھنا یا ا یک سجد ہ کر نا بھو ل جائے اور تشہد یا سجدے کاا پنی جگہ پر تدا رک بھی ممکن نہ ہو تو احتیا ط وا جب یہ ہے کہ سلا م نما ز کے بعد سجد ے کی قضا کر ے البتہ تشہد کی قضا ضر ور ی نہیں ہے
(۱۲۲۰) اگر کسی پر نما ز احتیاط اور ا یک سجد ے کی قضا یا دو سجد ہ سہو وا جب ہو ں تو ضرور ی ہے کہ پہلے نما ز ا حتیا ط بجا لائے ۔
(۱۲۲۱) نما ز کی ر کعتو ں کے با ر ے میں گما ن کاحکم یقین کے حکم کی طر ح ہے مثلا ا گر کوئی شخص یہ نہ جا نتا ہو کہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں اور گما ن کر ے کہ دو ر کعتیں پڑھی ہیں تو وہ سمجھے کہ دو ر کعتیں پڑھی ہیں اور اگر چا ر ر کعتیں نما ز میں گما ن کر ے کہ چا ر رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے نما ز احتیاط پڑھنے کی ضرو ر ت نہیں لیکن افعال کے با ر ے میں گما ن کر نا شک کا حکم رکھتا ہے پس ا گر و ہ گما ن کرے کہ ر کو ع کیا ہے اور ابھی سجد ے میں داخل نہ ہو ا ہو تو ضرور ی ہے کہ رکو ع کو ا نجا م د ے اورا گر وہ گما ن کر ے کہ ر کو ع کیا ہے اور ا بھی سجد ہ میں داخل نہ ہو ا ہو تو ضرو ر ی ہے کہ ر کو ع کو ا نجا م د ے اور ا گر گما ن کر ے کہ الحمد نہیں پڑھی اورسو ر ے میں دا خل ہو چکا ہو تو گما ن کی پر وا ہ نہ کر ے اور اس کی نما ز صحیح ہے ۔
(۱۲۲۲)روزا نہ کی وا جب نما ز و ں اور دو سر ی وا جب نما زوں کے با رے میں شک سہو اور گمان کے حکم میں کو ئی فر ق نہیں ہے مثلا ا گر کسی شخص کو نما ز آیا ت کے دو را ن شک ہو کہ ایک ر کعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں تو چو نکہ اس کا شک دو ر کعتی نما ز میں ہے لہذا اس کی نما ز باطل ہے اور ا گر وہ گما ن کرے کہ دو سر ی ر کعت ہے یا پہلی ر کعت تو ا پنے گما ن کے مطابق نما ز کو تمام کر ے ۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment