مبطلاتِ نما ز
(۱۱۱۳) با ر ہ چیز یں نما ز کو با طل کر تی ہیں اور ا نہیں مبطلا ت کہا جا تا ہے :
(۱) نما ز کے دو را ن نما ز کی شر طو ں میں سے کو ئی شر ط مفقود ہو جا ئے مثلا نما ز پڑ ھتے ہو ئے پتا چلے کہ جس کپڑ ے کو پہن کر وہ نما ز پڑ ھ ر ہا ہے وہ نجس ہے۔
(۲) نما ز کے دو را ن عمداً یا سہو ا یا مجبو ر ی کی و جہ سے انسا ن کسی ایسی چیز سے دو چا ر ہو جو وضو یا غسل کو با طل کر دے مثلا اس کا پیشا ب خطا ہو جا ئے اگر چہ احتیا ط کی بنا پر اس طر ح نما ز کے آ خر ی سجد ے کے بعد سہو ایا مجبو ر ی کی بنا پر ہو تا ہم جو شخص پیشا ب یا پا خا نہ نہ روک سکتا ہو ا گر نما زکے دو را ن میں اس کا پیشا ب یا پا خا نہ نکل جا ئے اور وہ اس طر یقے پرعمل کر ے جو ا حکا م و ضو کے ذ یل میں بتا یا گیا ہے تو اس کی نما ز با طل نہیں ہو گی اور اسی طر ح ا گر نما ز کے دوران مستحاضہ کو خون آ جا ئے تو ا گر اس نے استحاضہ سے متعلق احکا م کے مطابق عمل کیا ہو تو اس کی نما ز صحیح ہے ۔
(۱۱۱۴) جس شخص کو بے اختیا ر نیند آ جا ئے اگر اسے یہ پتا نہ چلے کہ وہ نما ز کے دو را ن سو گیا تھا یا اس کے بعد سو یا تو ضروری نہیں کہ نما ز دو با ر ہ پڑ ھے بشر طیکہ یہ جا نتا ہو کہ وہ نما ز میں پڑ ھا ہے وہ اس قد ر تھا کہ اسے عر ف میں نما ز کہیں ۔
(۱۱۱۵) اگر کسی شخص کو علم ہو کہ وہ ا پنی مر ضی سے سو یا تھا لیکن شک کر ے کہ نما ز کے بعد سویا تھا یا نماز کے دوران یہ بھول کر کہ نماز پڑھ رہا ہے سو گیا تھا تو اس شرط کے ساتھ جو سابقہ مسئلہ میں بیان کی گئی ہے اس کی نماز صحیح ہے۔
(۱۱۱۶) اگر کوئی شخص نیند سے سجدے کی حالت میں بیدار ہو جائے اور شک کرے کہ آیا نماز کے آخری سجدے میں ہے یا سجدہٴ شکر میں ہے تو چاہے اسے عِلم ہو کہ اپنے اختیار سے سو گیا تھا یا بے اختیار سو گیا تھا، اس کی نماز کو صحیح مانا جائے گا اور نماز کو دُہرانے کی ضرورت نہیں ۔
(۳) یہ چیز مبطلا ت نما ز میں سے ہے کہ انسا ن ا پنے ہا تھو ں کو عا جز ی او ر ا د ب کی نیت سے با ند ھے لیکن اس کام کی و جہ سے نما ز با طل ہو نا احتیا ط کی بنا پر ہے اور ا گر مشروعیت کی نیت سے انجا م د ے تو اس کا م کے حرام ہو نے میں کو ئی اشکال نہیں ہے۔
(۱۱۱۷) اگر کو ئی شخص بھو لے سے یا مجبو ر ی سے یا تقیہ کی و جہ سے یا کسی اور کا م مثلا ہا تھ کھجانے اور ایسے ہی کسی کا م کے لئے ہا تھ پر ہا تھ ر کھ لے تو کو ئی حر ج نہیں ۔
(۴) مبطلا ت نماز میں ا یک یہ ہے کہ ا لحمد پڑھنے کے بعد آ مین کہے آ مین کہنے سے اس طر ح با طل ہو نا غیر مامو م میں ا حتیا ط کی بنا پر ہے اگرچہ آ مین کہنے کو حکم شر یعت سمجھتے ہو ئے آ مین کہے تو اس کے حر ام ہو نے میں کو ئی اشکا ل نہیں ہے بہر حا ل اگر آمین کو غلطی یا تقیہ کی و جہ سے کہے تو اس کی نما ز میں کو ئی حر ج نہیں ۔
(۵) مبطلا ت نما ز میں ہے کہ بغیر کسی عذ ر کے قبلے سے ر خ پھیر ے لیکن ا گر کسی عذ ر مثلا بھو ل کر یا بے اختیار ی کی بنا پر مثلا تیز ہوا کے تھپڑ ے اسے قبلے سے پھیر د یں چنانچہ ا گر دا ئیں یا با ئیں سمت نہ پہنچے تو اس کی نما ز صحیح ہے لیکن ضرو ر ی ہے کہ جیسے ہی عذ ر دو ر ہو جا ئے فو را ا پنا قبلہ درست کر ے اگر دا ئیں یا با ئیں طرف مڑ جا ئے یا قبلے کی طر ف پشت ہو جا ئے اگر اس کا عذر بھو لنے کی و جہ سے غفلت کی و جہ سے یا قبلہ کی پہچا ن میں غلطی کی و جہ سے ہو اور اس وقت متو جہ ہو یااسے یا د آ ئے کہ ا گر نما ز کو تو ڑ دے تو و قت گز ر نے سے پہلے اس نماز کو دو با ر ہ و قت میں ادا کر نا ممکن ہو چا ہے اس نما ز کی ا یک ر کعت ہی وقت میں ادا ہو سکے تو ضروری ہے کہ نما ز کو تو ڑ کر نئے سر ے سے ا دا کر ے ور نہ اسی نما ز پر ا کتفا کر ے اور اس پر قضا لا ز م نہیں یہی حکم اس و قت ہے جب قبلے سے اس کا پھرنا بے اختیا ر ی کی بنا پر ہو چنا نچہ قبلے سے پھر ے بغیر اگر نما ز کو دو با ر ہ و قت میں پڑ ھ سکتا ہو اگر چہ وقت میں ا یک ر کعت ہی پڑ ھی جا سکتی ہو تو ضر ور ی ہے کہ نماز کونئے سرے سے پڑھے ور نہ ضرو ر ی ہے کہ اسی نما ز کو تما م کر ے اعا د ہ اور قضا اس پر لا ز م نہیں ہے ۔
(۱۱۱۸) اگر فقط ا پنے چہر ے کو قبلے سے گھمائے لیکن اس کابدن قبلے کی طر ف ہو چنا نچہ اس حد تک گر د ن کو مو ڑ ے کہ اپنے سر کے پیچھے کچھ د یکھ سکے تو اس کے لیے بھی و ہی حکم ہے جو قبلے سے پھر جا نے والے کے لیے ہے جس کا ذ کر پہلے کیا جا چکا ہے اور ا گر ا پنی گر د ن کو اس حد تک نہ پھیرے لیکن ا تنا ہو کہ عر فا اسے زیا د ہ گر د ن پھیر نا کہا جا ئے تو ا حتیا ط وا جب کی بنا پر ضرو ر ی ہے کہ اس نما ز کو د ہر ا ئے ہا ں اگر ا پنی گر د ن کو گھما ئے بہت کم تو اس کی نما زبا طل نہیں ہو تی اگر چہ یہ کا م مکرو ہ ہے۔
(۶) مبطلا ت نما ز میں سے ایک یہ ہے کہ عمد ا با ت کر ے چا ہے وہ ایسا لفظ ہو کہ جس میں ا یک حر ف سے ز یا د ہ نہ ہو لیکن وہ حر ف با معنی ہو مثلا (ق) کہ جس کے عر بی زبان میں معنی حفا ظت کر و کے ہیں یا کو ئی اور معنی سمجھ میں آ تے ہو ں مثلا (ب) اس شخص کے جو ا ب میں کہ جو حروف تہجی کے حرفِ دو م کے با ر ے میں سوا ل کر ے ہا ں ا گر اس لفظ سے کو ئی معنی بھی سمجھ میں نہ آ تے ہو ں اور وہ دو یا دو سے زیادہ حر فو ں سے مر کب ہو تب بھی ا حتیا ط کی بنا پر (وہ لفظ ) نما ز کو باطل کر د یتا ہے ۔
(۱۱۱۹) اگر کو ئی شخص بھو لے سے ا یسا کلمہ کہے جس کے حر و ف ا یک یا اس سے ز یا د ہ ہو ں تو خوا ہ کلمہ معنی بھی ر کھتا ہو اس شخص کی نما ز با طل نہیں ہو تی لیکن ا حتیا ط کی بنا پر اس کے لیے ضروری ہے کہ جیسا کہ بعد میں ذ کر آ ئے گانما ز کے بعد سجد ہٴ سہو بجا لا ئے ۔
(۱۱۲۰) نما ز کی حا لت میں کھا نسنے یا ڈکا ر لینے میں کو ئی حر ج نہیں اور ا حتیا ط لا ز م کی بنا پر ضرور ی ہے کہ نما ز میں ا ختیا ر آہ نہ بھر ے اور نہ ہی گر یہ کر ے ”آ خ اور آ ہ “ اور ا ن ہی جیسے الفا ظ کا عمد ا کہنا نما ز کو با طل کر د یتا ہے
(۱۱۲۱) اگر کو ئی شخص کوئی لفظ ذکر کے قصد سے کہے مثلا ذکر کے قصد سے ا للہ ا کبر کہے اور اسے کہتے و قت آوا ز بلند کر ے تا کہ دو سر ے شخص کو کسی چیز کی طر ف متو جہ کر ے تو اس میں کوئی حر ج نہیں اسی طر ح ا گر کو ئی لفظ ذ کر کر کے قصد سے کہے اگر چہ جا نتا ہو کہ اس کا م کی و جہ سے کو ئی کسی مطلب کی طر ف متو جہ ہو جا ئے گا تو کو ئی حر ج نہیں لیکن اگر با لکل ذ کر کاقصد نہ کر ے یا د ونو ں چیز و ں کا اس اس طرح قصد کرے کہ لفظ کو بیک وقت دو معنی میں استعما ل کر ر ہا ہو تو اس کی نما ز با طل ہے ہا ں اگر ذ کر کا قصد کر ے جبکہ ذ کر کر نے کا سبب یہ ہو کہ وہ کسی کو متو جہ کر نا چا ہتا ہو تو اس کی نما ز صحیح ہے
(۱۱۲۲) نما ز میں قرآ ن پڑ ھنے اور دعا کرنے میں کو ئی حر ج نہیں لیکن احتیا ط مستحب یہ ہے کہ عر بی کے علا و ہ کسی ز با ن میں دعا نہ کرے (چا ر آ یتو ں کا حکم کہ جن میں وا جب سجد ہ ہے قرأت کے احکا م مسئلہ نمبر ۹۷۰میں بیا ن ہو چکا ہے )۔
(۱۱۲۳) اگر کو ئی شخص عمداً یا احتیا طا الحمد اور سو ر ہ کے کسی حصے یا ا ذکا ر کا ر نما ز کی تکرا ر کر ے تو کوئی حر ج نہیں
(۱۱۲۴)ضرو ر ی ہے کہ ا نسا ن نماز کی حا لت میں کسی کو سلا م نہ کر ے او ر ا گر کو ئی دو سرا شخص اسے سلا م کر ے تو ضرو ر ی ہے کہ جوا ب د ے لیکن جو ا ب سلا م کی ما نند ہو نا چا ہئے یعنی ضرور ی ہے کہ اصل سلا م پر اضا فہ نہ ہو مثلا جوا ب میں یہ نہیں کہنا چا ہئے کہ سلا م علیکم و ر حمتہ اللہ و بر کا تہ بلکہ ا حتیا ط لا ز م کی بنا پر ضرور ی ہے کہ ا گرسلا م کر نے وا لے نے علیکم یا علیک کو سلام کے لفظ سے پہلے نہ کہا ہو تو جوا ب میں علیکم یا علیک کے لفظ کو سلام کے لفظ سے پہلے نہ کہے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جواب مکمل طور پر اسی طر ح د ے کہ جس طر ح اس نے سلا م د یا ہو مثلا ا گر کہے سلا م علیکم تو جو ا ب میں کہے سلا م علیکم اور کہا ہو السلا م علیکم تو کہے السلا م علیکم اور ا گر کہا ہو سلام عیک تو کہے سلا م علیک لیکن علیکم السلا م کے جو ا ب میں علیکم السلا م السلام علیکم یا سلا م علیکم کہہ سکتا ہے ۔
(۱۱۲۵) ضرور ی ہے کہ انسا ن چا ہے نما ز کی حا لت میں ہو یا نہ ہو سلا م کا جو ا ب فو را د ے اور اگر جا ن بو جھ کر یا بھو لے سے سلا م کا جواب د ینے میں ا تنا تو قف کر ے کہ ا گر جوا ب د ے تو وہ اس سلا م کا جوا ب شما ر نہ ہو تو ا گر وہ نما ز کی حا لت میں ہو تو ضرور ی ہے کہ جواب نہ د ے اور ا گر نما ز کی حا لت میں نہ ہو تو جوا ب د ینا وا جب نہیں ہے
(۱۱۲۶)سلا م کا جوا ب اس طر ح د ینا ضرو ر ی ہے کہ سلا م کر نے و الا سن لے لیکن سلا م کرنے والا بہرا ہو یا سلا م کہہ کر جلد ی سے گز ر جائے چنا نچہ ممکن ہو کہ سلا م کا جوا ب د ینا اشارہ سے یا اسی طر ح کسی طر یقے سے اسے سمجھا سکے تو جو ا ب د ینا ضرو ر ی ہے اس صو ر ت کے علاوہ جوا ب د ینا نما ز کے علا و ہ کسی اور جگہ پر ضرو ر ی نہیں اور نما ز میں جا ئز نہیں ہے
(۱۱۲۷)و اجب ہے کہ نما زی سلا م کے جوا ب کو سلا م کی نیت سے کہے دعا کا قصد کر نے میں بھی کو ئی حرج نہیں یعنی خداو ند عا لم سے اس شخص کے لیے سلا متی چا ہے جس نے سلا م کیا ہو۔
(۱۱۲۸) اگر نا محر م عو ر ت یا مر د وہ بچہ جو ا چھے بر ے میں تمیز کر سکتا ہو نما ز پڑھنے و الے کو سلا م کر ے تو ضرو ر ی ہے کہ نما ز پڑھنے وا لا اس کے سلا م کا جوا ب د ے اورا گر عو ر ت سلا م علیک کہہ کر سلا م کر ے تو جوا ب میں کہہ سکتا ہے سلا م علیک یعنی کا ف کو ز یر د ے ۔
(۱۱۲۹) اگر نما ز پڑ ھنے و الا سلا م کا جو اب نہ د ے تو وہ گنہگا ر ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے ۔
(۱۱۳۰)اگر کو ئی شخص سلا م کر نے والے کو غلط سلا م کر ے تو ا حتیا ط وا جب کی بنا پر ضرور ی ہے کہ اس کے سلا م کا صحیح جواب د ے ۔
(۱۱۳۱) کسی ایسے شخص کے سلا م کا جوا ب د ینا جو مز اح اور تمسخر کے طور پر سلا م کر ے او ر ا یسے غیر مسلم مر د اور عو ر ت کے سلا م کا جو ا ب دینا جو ذمی نہ ہو ں وا جب نہیں ہے اور ا گر ذ می ہو ں تو احتیا ط و ا جب کی بنا پر ا ن کے جو ا ب میں صرف لفظ علیک کہا جا ئے
(۱۱۳۲) اگر کو ئی شخص کسی گر وہ کو سلا م کر ے تو ا ن سب پر سلا م کا جوا ب دینا وا جب ہے لیکن ا گرا ن میں سے ا یک شخص جوا ب د ے دے تو کا فی ہے ۔
(۱۱۳۳)اگر کو ئی شخص کسی گر و ہ کو سلا م کر ے اور جو ا ب ا یک ایسا شخص د ے جسے سلا م کر نے کا سلام کرنے والے نے ارا د ہ نہ ہو تو ( اس شخص کے جوا ب د ینے کے با و جو د ) سلا م کا جواب اس گر وہ پر وا جب ہے ۔
(۱۱۳۴) اگر کو ئی شخص کسی گر وہ کو سلا م کر ے اورا گر ا س گر وہ میں سے جو شخص نما ز میں مشغو ل ہو وہ شک کر ے کہ سلا م کر نے والے کا ار اد ہ اسے بھی سلا م کر نے کا تھا یا نہیں تو ضرو ر ی ہے کہ جوا ب نہ د ے اور ا گر نما ز پڑ ھنے وا لے کو یقین ہو کہ اس شخص کا ارا د ہ اسے بھی سلا م کر نے کا تھا لیکن کو ئی شخص سلا م کا جو ا ب دے دے تو اس صو ر ت میں بھی احتیا ط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے لیکن اگر نما ز پڑھنے والے کو معلو م ہو کہ سلا م کر نے وا لے کا ا ر اد ہ اسے بھی سلا م کرنے کا تھا اور کو ئی دو سرا جوا ب نہ د ے یا شک کر ے کہ اس کے سلا م کا جوا ب د ے دیا گیا یا نہیں تو ضرو ر ی ہے کہ سلا م کا جوا ب دے ۔
(۱۱۳۵) سلا م کر نا مستحب ہے اور اس ا مر کی بہت تا کید کی گئی ہے کہ سو ا ر پید ل کو اور کھڑ ا ہو ا شخص بیٹھے ہو ئے کو اور چھو ٹا بڑ ے کو سلا م کرے ۔
(۱۱۳۶)اگر دو شخص آ پس میں ایک دو سر ے کو سلا م کر یں تو احتیاط وا جب کی بنا پر ضرو ر ی ہے کہ ان میں سے ہر ا یک دو سر ے کو ا ن میں سے ہر ا یک د وسر ے کو اس کے سلا م کا جوا ب دے ۔
(۱۱۳۷) اگر ا نسا ن نما ز نہ پڑ ھ ر ہا ہو تو مستحب ہے کہ سلا م کا جو اب اس سلا م سے بہتر الفا ظ میں د ے مثلا اگر کو ئی شخص سلا م علیکم کہے تو جوا ب میں کہے سلا م علیکم و ر حمة اللہ
(۷) نماز کے مبطلا ت میں سے ا یک آوا ز کے سا تھ اور جا ن بو جھ کر ہنسنا ہے اگر چہ بے اختیا ر ہنسے لیکن جن با تو ں کی و جہ سے ہنسے وہ اختیا ر ی ہو ں بلکہ احتیا ط کی بنا پر جن با تو ں کی و جہ سے ہنسی آ ئی ہو ا گر وہ اختیا ر ی نہ بھی ہو ں تب بھی ا گر نما ز کو د ہر ا نے جتنا و قت با قی ہو تو ضرور ی ہے کہ نما ز کو درہر ا ئے لیکن اگر جا ن بو جھ کر بغیر آو از یا سہو ا آوا ز کے سا تھ ہنسے تو اس کی نما ز میں کو ئی حر ج نہیں ۔
(۱۱۳۸) اگر ہنسی کی آ وا ز رو کنے کے لیے کسی شخص کی حا لت بد ل جا ئے مثلا اس کا ر نگ سر خ ہو جا ئے تو ا حتیا ط و ا جب یہ ہے کہ وہ نما ز دو با ر ہ پڑ ھے ۔
(۸) احتیا ط وا جب کی بنا پر یہ نما ز کے مبطلا ت میں سے ہے کہ انسا ن دنیا و ی کام کے لیے جا ن بو جھ کرآوا ز سے بغیر آ وا ز کے رو ئے لیکن اگرخو ف خدا سے یا اس کے اشتیا ق میں آخر ت کے لیے رو ئے تو خوا ہ آ ہستہ روئے یا بلند آو از سے روئے کو ئی حرج نہیں بلکہ یہ بہتر ین اعما ل میں سے ہے بلکہ ا گر خدا سے د نیا و ی حاجات کی برآور ی کے لیے اس کی با رگا ہ میں ا پنی پستی کے اظہا ر کے لئے روئے تو بھی کو ئی حرج نہیں ۔
(۹) نما ز با طل کر نے والی چیز و ں میں سے ہے کہ کو ئی ایسا کا م کر ے جس سے نما ز کی شکل با قی نہ رہے مثلا اچھلنا کو د نا اور اسی طر ح کا کو ئی عمل انجا م د ینا چا ہے ایسا کر نا عمداً ہو یا بھول چو ک کیو جہ سے ہو لیکن جس کا م سے نماز کی شکل تبد یل نہ ہو تی ہو مثلا ہاتھ سے اشا ر ہ کرنا اس میں کو ئی حر ج نہیں ہے
(۱۱۳۹) اگر کو ئی شخص نما ز کے دو را ن اس قد ر سا کت ہو جا ئے کہ لو گ یہ نہ کہیں کہ نما ز پڑ ھ رہا ہے تو اس کی نما ز با طل ہو جا تی ہے ۔
(۱۱۴۰)اگر کو ئی شخص نما ز کے دو را ن کو ئی کا م کر ے یا کچھ د یر سا کت ر ہے اور شک کر ے کہ اس کی نما ز ٹو ٹ گئی ہے یا نہیں تو ضرور ی ہے کہ نما ز کو دو با ر ہ پڑ ھے اور بہتر یہ ہے کہ نماز پو ر ی کر ے اور پھر دو با ر ہ پڑ ھے ۔
(۱۰)مبطلا ت نما ز میں سے ا یک کھا نا اور پینا ہے پس ا گر کو ئی شخص نما ز کے دو را ن اس طر ح کھا ئے یا پیئے کہ لو گ یہ نہ کہیں کہ نما ز پڑھ ر ہا ہے تو خو ا ہ اس کا فعل عمد اً ہو یا بھو ل چو ک کی و جہ سے ہو اس کی نما ز با طل ہو جا تی ہے البتہ جو شخص رو ز ہ ر کھنا چا ہتا ہو اگر وہ صبح کی اذا ن سے پہلے مستحب نما ز پڑ ھ ر ہا ہو اور پیا سا ہو ا ور اسے ڈر ہو کہ ا گر نما ز پو ر ی کر ے گا تو صبح ہو جا ئے گی تو ا گر پا نی اس کے سا منے دو تین قد م کے فا صلے پر ہو تو وہ نما ز کے دو را ن پا نی پی سکتا ہے لیکن ضرو ر ی ہے کہ کوئی ا یسا کا م مثلا قبلے سے منہ پھیر نا نہ کر ے جو نما ز کو باطل کر تا ہے ۔
(۱۱۴۱)اگر کسی کا جا ن بو جھ کر کھانا یا پینا نما ز کی شکل کو ختم نہ بھی کر ے تب بھی احتیا ط وا جب کی بنا پر ضرو ر ی ہے کہ نما ز کو دو با ر ہ پڑ ھے خوا ہ نما ز کا تسلسل ختم ہو یعنی یہ نہ کہا جا سکے کہ نما ز کو مسلسل پڑ ھ ر ہا ہے یا نما ز کا تسلسل ختم نہ ہو ۔
(۱۱۴۲) اگر کو ئی شخص نما ز کے دو را ن کو ئی ا یسی غذا نگل لے جو اس کے منہ یا دا نتو ں کے ریخوں میں ر ہ گئی ہو تو اس کی نما ز با طل نہیں ہو تی اسی طر ح اسی قند یا شکر یا ا نہیں جیسی کوئی چیز منہ میں ر ہ گئی ہو اور نما ز کی حا لت میں آہستہ آ ہستہ گھل کر پیٹ میں چلی جا ئے تو کو ئی حر ج نہیں۔
(۱۱) مبطلا ت نما ز میں دو ر کعتی یا تین ر کعتی نماز کی ر کعتو ں میں یا چا ر ر کعتی نما ز و ں کی پہلی دو ر کعتو ں میں شک کر نا بشرطیکہ نما ز پڑھنے والا شک کی حا لت پر با قی ر ہے
(۱۲) مبطلا ت نما ز میں سے یہ بھی ہے کہ کو ئی شخص نما زکا ر کن جا ن بو جھ کریا بھو ل کر کم کر د ے یا ا یک ایسی چیز کو جو ر کن نہیں ہے جا ن بو جھ کر گھٹا ئے یا جا ن بو جھ کر کو ئی چیز نما ز میں بڑ ھا ئے اسی طر ح اگر کسی ر کن مثلا ر کو ع یا د و سجد و ں کو ا یک ر کعت میں غلطی سے بڑ ھا دے تو ا حتیا ط وا جب کی بنا پر اس کی نما ز با طل ہو جا ئے گی البتہ بھولے سے تکبیرالاحر ام کی ز یا د تی نما ز کو با طل نہیں کر تی
(۱۱۴۳) اگر کو ئی شخص نما ز کے بعد شک کر ے کہ دو را ن نما ز اس نے کو ئی ایسا کا م کیا ہے یا نہیں جو نما ز کو با طل کر تا ہو تو اس کی نما ز صحیح ہے ۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment