اذان اور اقامت
(۹۰۳) ہر مرد اور عورت کیلئے مستحب ہے کہ روزانہ کی واجب نمازوں سے پہلے اذان اور اقامت کہے اور ایسا کرنا دوسری واجب یا مستحب نمازوں کیلئے مشروع نہیں لیکن عید فطر اور عید قربان سے پہلے جبکہ نماز باجماعت پڑھیں تو مستحب ہے کہ تین مرتبہ "الصلوٰة"کہیں
(۹۰۴) مستحب ہے کہ بچے کی پیدائش کے پہلے دن یا ناف اکھڑنے سے پہلے اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے۔
(۹۰۵) اذان اٹھارہ جملوں پر مشتمل ہے:
اَللّٰہُ اَکْبَرُ
چار مرتبہ
اَشْھَدُاَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
دو مرتبہ
اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ
دو مرتبہ
حَیَّ عَلَی الصَّلَاةِ
دو مرتبہ
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ
دو مرتبہ
حَیَّ عَلَی خَیْرِ الْعَمَلِ
دو مرتبہ
اَللّٰہُ اکْبَرُ
دو مرتبہ
لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
دو مرتبہ
اور اقامت کے سترہ جملے ہیں یعنی اذان کی ابتدا سے دو مرتبہ اللّٰہُ اکَبْرُاور آخر سے ایک مرتبہ لَا اِلٰہ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُکم ہو جاتا ہے اور حَیَّ عَلَی خَیْرِ الْعَمَلِ کہنے کے بعد دو دفعہ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ کا اضافہ کر دینا ضروری ہے۔
(۹۰۶) اَشْھَدُاَنَّ عَلِیّاً وَلِیُّ اللّٰہِ۔اذان اور اقامت کا جزونہیں ہے ۔ لیکن اگر اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ کے بعد قربت کی نیت سے کہا جائے تو اچھا ہے۔
اذان اور اقامت کا ترجمہ
اَللّٰہُ اَکْبَرُ: یعنی خدائے تعالیٰ اس سے بزرگ تر ہے کہ اس کی تعریف کی جائے۔
اَشْھَدُاَنَّ لَّا اِلٰہِ الَّا اللّٰہ: یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ یکتا اور بے مثل اللہ کے علاوہ کوئی اور پرستش کے قابل نہیں ہے۔
اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ: یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے پیغمبر اور اسی کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں۔
اَشْھَدُاَنَّ عَلِیًّا اَمِیْرَالْمُوْمِنِیْنَ وَلیُّ اللّٰہِ: یعنی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی علیہ السلام مومنوں کے امیر اور تمام مخلوق پر اللہ کے ولی ہیں۔
حَیَّ عَلَی الصَّلَاةِ :یعنی نماز کی طرف جلدی کرو۔
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ :یعنی رستگاری کیلئے جلدی کرو۔
حَیَّ عَلَی خَیْرِ الْعَمَلِ: یعنی بہترین کام کیلئے جو نماز ہے جلدی کرو۔
قَدْقَاَمَتِ الصَّلَاةُ : یعنی بالتحقیق نماز قائم ہوگئی۔
لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ: یعنی یکتا اور بے مثل اللہ کے علاوہ کوئی اور پرستش کے قابل نہیں۔
(۹۰۷) ضروری ہے کہ اذان اور اقامت کے جملوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہو اور اگر ان کے درمیان معمول سے زیادہ فاصلہ رکھا جائے تو ضروری ہے کہ اذان اور اقامت دوبارہ شروع سے کہی جائیں۔
(۹۰۸) اگر اذان یا اقامت میں آواز کو گلے میں گھمائے اور کیفیت یہ ہو کہ غنا ہو جائے یعنی اس طرح کہے جیسا کہ لہو و لعب اور کھیل کود کی محفلوں میں آواز نکالنے کا دستور ہے تو وہ حرام ہے اور اگر غنا نہ ہو تو مکروہ ہے۔
(۹۰۹) تمام صورتوں میں جب کہ نمازی مشترک وقت رکھنے والی دو نمازوں کو پے درپے ادا کرے ، اگر اس نے پہلے نماز کیلئے اذان کہی ہو تو بعد والی نماز کیلئے اذان ساقط ہے ۔ خواہ دو نمازوں کا جمع کرنا بہتر نہ ہو یا ہو مثلا عرفہ کے دن جو نویں ذی الحجہ کا دن ہے ، اگر ظہر کے فضیلت کے وقت میں نماز پڑھے تو ظہر اور عصر کی نمازوں کا جمع کرنا ، چاہے وہ شخص خود میدان عرفات میں نہ ہو اور عید قربان کی رات میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کا جمع کرنا اس شخص کیلئے جو مشعرالحرام میں ہو اور ان نمازوں کو عشاء کے فضیلت والے وقت میں جمع کرے۔ ان صورتوں میں اذان ساقط ہونے کی شرط یہ ہے کہ دو نمازوں کے درمیان زیادہ فاصلہ ہولیکن نفل اور تعقیبات پڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ان صورتوں میں اذان مشروعیت کی نیت سے نہ کہی جائے بلکہ روز عرفہ اور مشعر والی صورتوں کیلئے بیان شدہ شرائط کے ہوتے ہوئے اذان کہنا خلاف احتیاط ہے اگرچہ مشروعیت کی نیت سے نہ ہو۔
(۹۱۰) اگر نماز جماعت کیلئے اذان اور اقامت کہی جاچکی ہو تو جو شخص اس جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہواس کیلئے اذان اور اقامت نہ کہے۔
(۹۱۱) اگر کوئی شخص نماز کیلئے مسجد میں جائے اور دیکھے کہ نماز جماعت ختم ہوچکی ہے تو جب تک صفیں ٹوٹ نہ جائیں اور لوگ منتشر نہ ہوجائیں وہ اپنی نماز کیلئے اذان اور اقامت نہ کہے یعنی ان دونوں کا کہنا مستحب تاکیدی نہیں بلکہ اگر اذان دینا چاہتا ہو تو بہتر یہ ہے کہ بہت آہستہ کہے ۔ اگر دوسری نماز جماعت قائم کرنا چاہتا ہو تو ہرگز اذان اور اقامت نہ کہے۔
(۹۱۲) پچھلے مسئلے میں مذکورہ صورت کے علاوہ چھ شرطوں کے ساتھ اذان اور اقامت ساقط ہوجاتی ہے ۔
(۱) نماز جماعت مسجد میں ہو اورا گر مسجد میں نہ ہو تو اذان اور اقامت سا قط نہیں ہوگی۔
(۲) اس نماز کیلئے اذان اور اقامت کہی جاچکی ہو۔
(۳) نماز جماعت باطل نہ ہو۔
(۴) اس شخص کی نماز اور نماز جماعت ایک ہی جگہ پر ہو لہٰذا اگر نماز جماعت مسجد کے اندر پڑھی جائے اور وہ شخص مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا چاہے تو مستحب ہے کہ اذان اور اقامت کہے۔
(۵) نماز جماعت ادا ہو ۔ لیکن اس بات کی شرط نہیں کہ خود اس کی نماز بھی فرادی ہونے کی صورت میں ادا ہو۔
(۶) اس شخص کی نماز اور نماز جماعت کا وقت مشترک ہو ۔ مثلاً دونوں نماز ظہر یا دونوں نماز عصر پڑھیں یا نماز ظہر جماعت سے پڑھی جارہی ہو اور وہ شخص نماز عصر پڑھے یاوہ شخص ظہر کی نماز پڑھے اور جماعت کی نماز عصر کی نماز ہو اور اگر جماعت کی نماز غرض آخری وقت میں پڑھی جائے اور وہ چاہے کہ مغرب کی نماز ادا پڑھے تو اذان اور اقامت اس پر سے ساقط نہیں ہوگی۔
(۹۱۳) جو شرطیں سابقہ مسئلے میں بیان کی گئی ہیں اگر کوئی شخص ان میں سے تیسری شرط کے بارے میں شک کرے یعنی اسے شک ہو کہ جماعت کی نماز صحیح تھی یا نہیں تو اس پر سے اذان اور اقامت ساقط ہے لیکن اگر وہ دوسری پانچ شرائط میں سے کسی ایک کے بارے میں شک کرے تو بہتر ہے کہ اذان اور اقامت کہے البتہ اگر جماعت ہو تو ضروری ہے کہ رجاء کی نیت سے کہے۔
(۹۱۴) اگر کوئی شخص کسی دوسرے کی اذان جو اعلان یا جماعت کی نماز کیلئے کہی جائے، سنے تو مستحب ہے کہ اس کا جو حصہ سنے خود بھی اسے آہستہ آہستہ دہرائے۔
(۹۱۵) اگر کسی شخص نے کسی دوسرے کے اذان اور اقامت سنی ہو خواہ اس نے ان جملوں کو دہرایا ہو یا نہ دہرایا ہو تو اگر اس اذان اور اقامت اور اس نماز کے درمیان جو وہ پڑھنا چاہتا ہو زیادہ فاصلہ نہ ہوا ہو اور اذان و اقامت سننے کی ابتداء ہی سے نماز ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنی نماز کیلئے اس اذان اور اقامت پر اکتفاء کرسکتا ہے ۔ لیکن یہ حکم اس نمازجماعت کیلئے محل اشکال ہے کہ جہاں اذان صرف امام جماعت نے یا صرف مامومین نے سنی ہو۔
(۹۱۶) اگر کوئی مرد ، عورت کے اذان کو لذت کے قصد سے سنے تو اس کی اذان ساقط نہیں ہوگی بلکہ عورت کی اذان سن کر اذان کا ساقط ہونا مطلقاً محل اشکال ہے۔
(۹۱۷) ضروری ہے کہ نماز جماعت کی اذان اور اقامت مرد کہے لیکن عورتوں کی نماز جماعت میں اگر عورت اذان اور اقامت کہہ دے تو کافی ہے اور ایسی جماعت میں عورت کے اذان و اقامہ پر اکتفاء کرنا جس کے مرد ، عورت کے محرم ہوں محل اشکال ہے۔
(۹۱۸) ضروری ہے کہ اقامت ، اذان کے بعد کہی جائے علاوہ ازیں اقامت میں معتبر ہے کہ کھڑے ہو کراور حدث سے پاک ہو کر (وضو یا غسل یاتیمم کرکے ) کہی جائے۔
(۹۱۹) اگر کوئی شخص اذان اور اقامت کے جملے بغیر ترتیب کے کہے مثلاً حی علی الفلاحکا جملہ حی علی الصلاة سے پہلے کہے تو ضروری ہے کہ جہاں سے ترتیب بگڑی ہو وہاں سے دوبارہ کہے۔
(۹۲۰) ضروری ہے کہ اذان اور اقامت کے درمیان فاصلہ نہ ہو اور اگر ان کے درمیان اتنا فاصلہ ہو جائے کہ جو اذان کہی جاچکی ہے اسے اس اقامت کی اذان شمار نہ کیا جاسکے تو اذان باطل ہے ۔ علاوہ ازیں اگر اذان و اقامت کے اور نماز کے درمیان اتنا فاصلہ ہوجائے کہ اذان اور اقامت اس نماز کی اذان اور اقامت شمار نہ ہو تو اذان اور اقامت باطل ہوجائیں گے۔
(۹۲۱) ضروری ہے کہ اذان اور اقامت صحیح عربی میں کہی جائیں لہٰذا اگر کوئی شخص انہیں غلط عربی کاایک حرف کی جگہ کوئی دوسرا حرف کہے یا مثلاً ان کا ترجمہ اردو زبان میں کہے تو صحیح نہیں ہے۔
(۹۲۲) ضروری ہے کہ اذان اور اقامت ، نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد کہی جائیں اور اگر کوئی شخص عمداً یابھول کروقت سے پہلے کہے تو باطل ہے مگر ایسی صورت میں جب کہ وسط نماز میں وقت داخل ہو تو اس نماز پر صحیح کا حکم لگے گا کہ جس کا مسئلہ 732 میں ذکر ہوچکا ہے۔
(۹۲۳) اگر کوئی شخص اقامت کہنے سے پہلے شک کرے کہ اذان کہی ہے یا نہیں تو اذان کہے اور اگر اقامت کہنے میں مشغول ہوجائے اور شک کرے کہ اذان کہی ہے یا نہیں تو اذان کہنا ضروری نہیں۔
(۹۲۴) اگر اذان اور اقامت کہنے کے دوران کوئی جملہ کہنے سے پہلے ایک شخص شک کرے کہ اس نے اس سے پہلے والا جملہ کہا ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ جس جملے کی ادائیگی کے بارے میں اسے شک ہوا ہوا سے ادا کرے لیکن اگر اسے اذان یا اقامت کا کوئی جملہ ادا کرنے کے دوران شک ہو کہ اس نے اس سے پہلے والا جملہ کہا ہے یا نہیں تو اس جملے کا کہنا ضروری نہیں۔
(۹۲۵) مستحب ہے کہ اذان کہتے وقت انسان قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو اور وضو یا غسل کی حالت میں ہواور ہاتھوں کو کانوں پر رکھے اور آواز بلند کرے اور کھینچے اور اذان کے جملوں کے درمیان قدرے فاصلہ دے اور جملوں کے درمیان باتیں نہ کرے۔
(۹۲۶) مستحب ہے کہ اقامت کہتے وقت انسان کا بدن ساکن ہو اور اذان کے مقابلے میں اقامت آہستہ کہے اور اس کے جملوں کو ایک دوسرے سے ملا نہ دے لیکن اقامت کے جملوں کے درمیان اتنا فاصلہ نہ دے جتنا اذان کے جملوں کے درمیان دیتا ہے۔
(۹۲۷) مستحب ہے کہ اذان اور اقامت کے درمیان ایک قدم آگے بڑھے یا تھوڑی دیر کے لئے بیٹھ جائے یا سجدہ کرے یا ذکر کرے یا دعا پڑھے یا تھوڑی دیر کیلئے ساکت ہوجائے یا کوئی بات کرے یا دو رکعت نماز پڑھے لیکن نماز فخر کی اذان اور اقامت کے درمیان کلام کرنا مستحب نہیں ہے۔
(۹۲۸) مستحب ہے کہ جس شخص کو اذان دینے پر مقرر کیا جائے وہ عادل اور وقت شناس ہو ، نیز یہ کہ بلند آہنگ ہو اور اونچی جگہ پر اذان دے۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment