نما ز کا تر جمہ
سو ر ہ الحمد کا تر جمہ
(۱) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ: ”بِسْمِ اللّٰہِ“ یعنی میں ا بتدا کر تا ہو ں خدا کے نا م سے اس ذا ت کے نا م سے جس میں تمام کما لا ت یکجا ہیں اور جو ہر قسم کے نقص سے منز ہ ہے ”اَلرَّحْمٰن“ اس کی ر حمت و سیع اور بے ا نتہا ہے ”الرَّحِیْم“ اس کی ر حمت ذا تی اور از لی و ابد ی ہے۔
”اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ“ یعنی ثنا ء اس خدا کی ذا ت سے مخصو ص ہے جو تمام مو جو دا ت کا پا لنے والا ہے اس کی ر حمت و سیع اور بے ا نتہا ہے اس کی رحمت ذا تی اور از لی و ابد ی ہے ۔
”اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ“ اس کی رحمت وسیع اور بے انتہا ہے، اس کی رحمت ذاتی اور ازلی وابدی ہے۔
”مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ“ یعنی وہ توا نا ذا ت کہ جزا کے د ن کی حکمرا نی اس کے ہا تھ میں ہے ۔
”اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ“ یعنی ہم فقط تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور فقط تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں۔
”اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ“ یعنی ہمیں راہِ راست کی جانب ہدایت فرما جو کہ دینِ اسلام ہے۔
”صِراَطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِم“ یعنی ان لوگوں کے راستے کی جانب جنہیں تُو نے اپنی نعمتیں عطا کی ہیں جو انبیاء اور انبیاء ٪ کے جانشین ہیں۔
”غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ“ یعنی نہ ان لوگوں کے راستے کی جانب جن پر تیرا غضب ہوا نہ اُن کے راستے کی جانب جو گمراہ ہیں۔
سو ر ہ اخلا ص کا تر جمہ
(۱) بِسْمِ ا للّٰہِ ا لرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ”بِسْمِ اللّٰہ“یعنی میں ابتدا کرتا ہوں خدا کے نام سے، اس ذات کے نام سے جس میں تمام کمالات یکجا ہیں اور جو ہر قسم کے نقص سے منزہ ہے۔ ”اَلرَّحْمٰنِ“ اس کی رحمت وسیع اور بے انتہا ہے۔ ”الرَّحِیْمِ“ اس کی رحمت ذاتی اور ازلی و ابدی ہے۔
”قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌ“(یعنی اے محمد ﷺ )آپ کہہ دیں کہ خدا یکتا ہے۔
”اللّٰہ الصَّمَدُ “ یعنی وہ خدا جو تمام موجودات سے بے نیاز ہے۔
”لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ“ یعنی نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔
” وَلَمْ یَکُنْ لَہ کُفُوًا اَحَدٌ“ اور مخلوقات میں سے کوئی بھی اس کے مثل اور ہم پلہ نہیں ہے۔
ر کو ع سجو داو ر ا ن کے بعد کے مستحب اذکا ر کا تر جمہ
”سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدہ“ یعنی میر ا عظیم پر و ر دگا ر ہر عیب اور ہر نقص سے پا ک اور منزہ ہے میں اس کی ستائش میں مشغو ل ہو ں
”سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی وَبِحَمْدِہ“ یعنی میرا پر و ر دگا ر جو سب سے بالا ترہے ہر عیب اور نقص سے پا ک اور منزہ ہے میں اس کی ستا ئش میں مشغو ل ہو ں
”سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ “ یعنی جو کو ئی خدا کی ستا ئش کر تا ہے خدا اسے سنتا ہے اور قبو ل کر تا ہے
”اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ“یعنی میں مغفر ت طلب کر تا ہو ں اس خد ا و ند سے جو میرا پا لنے والا ہے اور میں اس کی طر ف ر جو ع کر تا ہو ں ۔
”بِحَوْلِ اللّٰہِ وَقُوَّتِہ اَقُوْمُ وَاَقُعْدُ“یعنی میں خدا تعا لی کی مد د سے اٹھتااور بیٹھتا ہو ں۔
قنو ت کا تر جمہ
”لَااِلٰہَ اِلاَّاللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ“ یعنی کو ئی خدا پر ستش کے لا ئق نہیں سوا ئے اس یکتا اور بے مثل خدا اکے جو صا حب حلم و کر م ہے۔
”لَااِلٰہَ اِلاَّاللّٰہُ الْعِلیُّ الْعَظِیْمُ“یعنی کو ئی خدا پر ستش کے لا ئق نہیں سوا ئے اس یکتا اور بے مثل خداکے جو بلند مر تبہ اور بز رگ ہے ۔
” سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْاَرَضِیْنَ السَّبْعِ “یعنی پا ک اور منز ہ ہے وہ خدا جو سا ت آسمانوں اور سا ت ز مینو ں کا پر و د گا ر ہے ۔
”وَمَافِیْھِنَّ وَمَابَیْنَھُنَّ وَرَبِّ الْعَرشِ الْعَظِیْمِ“یعنی وہ ہر ا س چیز کا پر و د گا ر ہے جو آسمانوں اور ز مینو ں میں اور ا ن کے در میا ن ہے اور عر ش عظیم کا پر ورد گا ر ہے ۔
”وَالْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ“اور حمد و ثنا ء اس خدا کے لیے مخصو ص ہے جو تما م مو جو دا ت کا پا لنے والا ہے۔
تسبیحا ت ار بعہ کا تر جمہ
”سُبْحَان اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اللّٰہُ وُاللّٰہُ اکْبَرُ“یعنی خدا تعا لی پا ک و منز ہ ہے اور ثنا ء اسی کے لیے مخصوص ہے اور اس بے مثل خدا کے علا وہ کو ئی پر ستش کے لا ئق نہیں اور وہ اس سے با لا تر ہے کہ اس کی تو صیف کی جا سکے۔
تشہد اور سلا م کا تر جمہ
”اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ“یعنی ستا ئش پر ور د گا ر کے مخصو ص ہے اور میں گواہی د یتا ہو ں کہ سو ا ئے اس خدا کے جو یکتا ہے اور جس کا کو ئی شریک نہیں کو ئی پر ستش کے لا ئق نہیں ہے۔
”اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ“ اور میں گو ا ہی د یتا ہو ں کہ محمد ﷺ خد ا کے بندے اور اس کے رسو ل ہیں ۔
”اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ“یعنی اے خدا ر حمت بھیج محمد اورا ٓ ل محمد پر یعنی رسول ا للہ کی شفا عت قبو ل کر اور ا ٓ نحضر ت کا در جہ ا پنے نز د یک بلند کر۔
”اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہ“ یعنی ا ے ا للہ کے رسو ل آ پ پہ ہما را سلا م ہو اور آ پ پر ا للہ کی ر حمتیں نا ز ل ہو ں۔
”اَلسَّلَامُ عَلَیْناوَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّلِحِیْنَ“یعنی ہم نما ز پڑ ھنے وا لو ں پر اور تمام صا لح بند و ں پر ا للہ کی سلا متی ہو۔
”اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہ“ یعنی تم مو منین پر خدا کی طر ف سے سلا متی اور ر حمت و بر کت ہو اور بہتر یہ ہے کہ یہ دو سلام کہتے و قت ا جما لی طو ر نظر میں ر کھے اور ا ن دو سلا مو ں کو نما ز کا حصہ بنا تے و قت شا رع مقد س کا مقصود جو ا فر ا د تھے و ہی مر اد ہیں ۔
تعقیباتِ نما ز
(۱۱۰۹) مستحب ہے کہ نما ز پڑ ھنے کے بعد انسا ن کچھ د یر کے لیے تعقیبا ت یعنی ذ کر دعا اور قرآن مجید پڑ ھنے میں مشغول ر ہے بہتر ہے کہ اس سے پہلے وہ ا پنی جگہ سے حر کت کرئے اور اس کا و ضو غسل یا تیمم با طل ہو جا ئے رو بقبلہ ہو کر تقعیبا ت پڑ ھے یہ ضرو ر ی نہیں کہ تعقیبات عر بی میں ہو ں لیکن بہتر یہ کہ انسا ن وہ د عا ئیں پڑ ھے جو د عا وٴ ں کی کتابوں میں بتائی گئی ہیں اور تسبیح فا طمہ ا ن تعقیبا ت میں سے ہے جن کی بہت ز یا د ہ تاکید کی گئی ہے یہ تسبیح اس تر تیب سے پڑ ھنی چا ہئے ۳۴ د فعہ ا للہ ا کبر اس کے بعد ۳۳ د فعہ الحمد للہ اس کے بعد ۳۳ دفعہ سبحا ن ا للہ اور سبحا ن ا للہ الحمد للہ سے پہلے بھی پڑ ھا جا سکتا ہے لیکن بہتر ہے کہ الحمدللہ کے بعد پڑ ھے ۔
(۱۱۱۰) انسا ن کے لیے مستحب ہے کہ نما ز کے بعد سجد ہ شکر بجا لا ئے اور ا تنا کا فی ہے کہ شکر کی نیت سے پیشا نی ز مین پر ر کھے لیکن بہتر ہے کہ سو د فعہ یا رتین دفعہ شکر اللہ یا عفو ا کہے او ر یہ بھی مستحب ہے کہ جب بھی انسا ن کو کو ئی نعمت ملے یا کو ئی مصیبت ٹل جا ئے سجد ہ شکر بجا لا ئے ۔
پیغمبر اکر م ﷺپر درود
(۱۱۱۱) جب بھی ا نسا ن حضرت رسول اکرم ﷺ کا اسم مبا ر ک مثلا محمد احمد یاآنحضرت کا لقب اور کنیت مصطفی اور ا بو القا سم ز با ن سے اداکر ے یا سنے تو خوا ہ وہ نما ز میں ہی کیو ں نہ ہو مستحب ہے کہ در و د بھیجے۔
(۱۱۱۲) حضرت رسو ل ﷺ کا اسمِ مبا ر ک لکھتے و قت مستحب ہے کہ انسا ن در و د بھی لکھے اور بہتر ہے کہ جب بھی آ نحضرت کو یا د کر ے تو در ود بھیجے ۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment