نمازی کے لباس کی شرائط تفصیلی

پہلی شرط
(۷۸۷) نماز پڑھنے والے کا لباس پاک ہونا ضروری ہے اگر کوئی شخص حالت اختیار میں نجس بدن یا نجس لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے۔
(۷۸۸) اگر کوئی شخص مسائل دین سیکھنے میں اپنی کوتاہی کی وجہ سے یہ نہ جانتا ہو کہ نجس بدن اور لباس کے ساتھ نماز باطل ہے یا مثلا یہ نہ جانتا ہو کی منی نجس ہے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس نماز کو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر چکا ہے تو اس کی قضاکرے۔
(۷۸۹) اگر کوئی شخص مسئلے سے لاعلمی کی بنا پر نجس لباس یا بدن کے ساتھ نماز پڑھ لے جب کہ مسائل دین سیکھنے میں کوتاہی نہ کہ ہو تو اس نماز کو دہرانا یا قضاء کرنا ضروری نہیں ہے۔
(۷۹۰) اگر کسی شخص کو یہ یقین ہو کہ اس کا بدن یا لباس نجس نہیں ہے اور اس کے نجس ہونے کے بارے میں اسے نماز کے بعد پتا چلے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۷۹۱) اگر کوئی شخص یہ بھول جائے کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اور اسے نماز کے دوران یا اس کے بعد یاد آئے چنانچہ اگر اس نے لاپروائی اور اہمیت نہ دینے کی وجہ سے بھلا دیا ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ وہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہو تو اس کی قضا کرے ۔ اس صورت کے علاوہ ضروری نہیں ہے کہ وہ نماز کو دوبارہ پڑھے ۔ لیکن اگر نماز کے دوران اسے یاد آئے تو ضروری ہے کہ اس حکم پر عمل کرے جو بعد والے مسئلے میں بیان کیا جائے گا۔
(۷۹۲) جو شخص وسیع وقت میں نماز میں مشغول ہو ، اگر نماز کے دوران اسے پتا چلے کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اور اسے یہ احتمال ہو کہ نماز شروع کرنے کے بعد نجس ہوا ہے تو اس صورت میں اگر بدن یا لباس پاک کرنے یا لباس تبدیل کرنے یا لباس اتار دینے سے نماز نہ ٹوٹے تو نماز کے دوران بدن یا لباس پاک کرے یا لباس تبدیل کرے یا اگر کسی اور چیز نے کی اس شرمگاہ کو ڈھانپ رکھا ہو تو لباس اتار دے لیکن جب صورت یہ ہو کہ اگر بدن یا لباس پاک کرے یا اگر لباس بدلے یا اتارے تو نماز ٹوٹی ہو یا اگر لباس اتارے تو ننگا ہو جاتا ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ دو بارہ پاک لباس کے ساتھ نماز پڑھے۔
(۷۹۳)جو شخص تنگ وقت میں نماز میں مشغول ہو، اگر نماز کے دوران اسے پتا چلے کہ اس کا لباس نجس ہے اور اسے یہ احتمال ہو کہ نماز شروع کرنے کے بعد نجس ہوا ہے تو اگر صورت یہ ہو کہ لباس پاک کرنے یا بدلنے یا اتارنے سے نماز نہ ٹوٹتی ہو اور وہ لباس اتر سکتا ہو تو ضروری ہے کہ لباس کو پاک کرے یا بدلے یا اگر کسی اور چیز نے اس کی شرمگاہ کو ڈھانپ رکھا ہو تو لباس اتار دے اور نماز ختم کرے لیکن اگر کسی اور چیز نے اس کی شرمگاہ کو نہ ڈھانپ رکھا ہو اور وہ لباس پاک نہ کرسکتا ہو اور اسے بدل بھی نہ سکتا ہو تو ضروری ہے کہ اسی نجس لباس کے ساتھ نماز کو ختم کرے۔
(۷۹۴) کوئی شخص جو تنگ وقت میں نماز میں مشغول ہو اور نماز کے دوران پتا چلے کہ اس کا بدن نجس ہے اور اسے یہ احتمال ہو کہ نماز شروع کرنے کے بعد نجس ہوا ہے تو اگر صورت یہ ہو کہ بدن پاک کرنے سے نماز نہ ٹوٹتی ہو تو بدن کو پاک کرے اور اگر نماز ٹوٹتی ہو تو ضروری ہے کہ اسی حالت میں نماز ختم کرے اور اس کی نماز صحیح ہے۔
(۷۹۵) ایسا شخص جو اپنے بدن یا لباس کے پاک ہونے کے بارے یں شک میں مبتلا ہو اور جستجو کے بعد کوئی چیز نہ پاکر نماز پڑھے اور نماز کے بعد اسے پتا چلے کہ اس کا بدن یا لباس نجس تھا تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر اس نے جستجو نہ کی ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیاہو تو اس کی قضا کرے۔
(۷۹۶) اگر کوئی شخص اپنا لباس دھوئے اور اسے یقین ہو جائے کہ لباس پاک ہو گیا ہے اس کے ساتھ نماز پڑھے اور نماز کے بعد اسے پتا چلے کہ پاک نہیں ہوا تھا تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۷۹۷) اگر کوئی شخص اپنے بدن یا لباس میں خون دیکھے اور اسے یقین ہو کہ یہ نجس خون میں سے نہیں ہے مثلاً اسے یقین ہو کہ مچھر کا خون ہے لیکن نماز پڑھنے کے بعد اسے پتا چلے کہ یہ اس خون میں سے ہے جس کے ساتھ نماز نہیں پڑھی جاسکتی تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۷۹۸) اگر کسی شخص کو یقین ہو کہ اس کے بدن یا لباس میں جو خون ہے وہ ایسا نجس خون ہے جس کے ساتھ نماز صحیح ہے مثلاً اسے یقین ہوکہ زخم اور پھوڑے کا خون ہے لیکن نماز کے بعد اسے پتا چلے کہ یہ ایسا خون ہے جس کے ساتھ نماز باطل ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۷۹۹) اگر کوئی شخص یہ بھول جائے کہ ایک چیز نجس ہے اور گیلا بدن یاگیلا لباس اس چیز سے چھو جائے اور اسی بھول کے عالم میں وہ نماز پڑھ لے اور نماز کے بعد اسے یاد ائے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر اس کا گیلا بدن اس چیز کو چھو جائے جس کا نجس ہو نا وہ بھول گیا ہے اور اپنے آپ کو پاک کئے بغیر وہ غسل کرے اور نماز پڑھے تو اس کا غسل ونماز باطل ہیں ماسوائے اس صورت کے کہ غسل کرنے سے بدن بھی پاک ہو جائے اور پانی بھی نجس نہ ہوتا ہو جیسے کہ آب جاری میں غسل کررہا ہو اسی طرح اگر وضو کے گیلے اعضا کا کوئی حصہ اس چیز سے چھو جائے جس کے نجس ہونے کے بارے میں وہ بھول گیا ہے اور اس سے پہلے کہ وہ اس حصے کو پاک کرے وہ وضو کرے اور نماز پڑھے تو اس کا وضو اور نماز دونوں باطل ہیں ماسوا ئے کُر اس صورت کے کہ وضو کرنے سے وضو کے اعضابھی پاک ہو جائیں اور پانی بھی نجس نہ ہو جیسے کر اور جاری پانی۔
(۸۰۰) جس شخص کے پاس صرف ایک لباس ہو اگر اس کا بدن اور لباس نجس ہو جائیں اور اس کے پاس ان میں سے ایک کو پاک کرنے کیلئے پانی ہو تو احتیاط لازم یہ ہے کہ بدن کو پاک کرے اور نجس لباس کے ساتھ نماز پڑھے۔ لباس کو پاک کرکے نجس بدن کے ساتھ نماز پڑھنا جائز نہیں ہے لیکن اگر لباس کی نجاست بدن کی نجاست سے زیادہ ہو یا لباس کی نجاست بدن کی نجاست کے لحاظ سے زیادہ شدید ہو تو اسے اختیار ہے کہ لباس اور بدن میں سے جسے چاہے پاک کرے۔
(۸۰۱) جس شخص کے پاس نجس لباس کے علاوہ کوئی لباس نہ ہو ضروری ہے کہ نجس لباس کے ساتھ نماز پڑھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔
(۸۰۲) جس شخص کے پاس دو لباس ہوں اگر وہ یہ جانتا ہو کہ ان میں سے ایک نجس ہے لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ کونسا نجس ہے اور اس کے پاس وقت ہو تو ضروری ہے کہ دونوں لباس کے ساتھ علیحدہ علیحدہ نماز پڑھے مثلاً اگر وہ ظہر اور عصر کی نماز پڑھنا چاہے تو ضروری ہے کہ ہر ایک لباس سے ایک نماز ظہر اور ایک نماز عصر کی پڑھے لیکن اگر وقت تنگ ہو اور دونوں میں سے کوئی ایک بھی قوت احتمال یا محتمل کی اہمیت کے اعتبار سے غالب نہ ہو تو جس لباس کے ساتھ نماز پڑھ لے کافی ہے۔

دوسری شرط
(۸۰۳) نماز پڑھنے والے کا وہ لباس جس سے اس نے اپنی شرمگاہ کو ڈھانپا ہوا ہو احتیاط واجب کی بنا پر مباح ہونا ضروری ہے ۔ پس اگر ایک ایسا شخص جو جانتا ہو کہ غصبی لباس پہننا حرام ہے یا کوتاہی کہ وجہ سے مسئلہ کا حکم نہ جانتا ہو اور جان بوجھ کر اس لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو احتیاط کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔ لیکن اگر لباس میں وہ چیزیں شامل ہوں جو بہ تنہائی شرمگاہ کو نہیں ڈھانپ سکتیں اور اسی طرح وہ چیزیں جن سے اگرچہ شرمگاہ کو ڈھانپا جاسکتا ہو لیکن نماز پرھنے والے نے انہیں حالت نماز میں نہ پہن رکھا ہو مثلا ً بڑا رومال یا لنگوٹی جو جیب میں رکھی ہو اور اسی طرح وہ چیزیں جنہیں نمازی نے پہن رکھا ہو جب کہ اس کے پاس ایک مباح ستر پوش بھی ہو ایسی تمام صورتوں میں ان چیزوں کے غصبی ہونے سے نماز میں کوئی فرق نہیں پڑتا اگرچہ احتیاط ان کے ترک کردینے میں ہے۔
(۸۰۴) جو شخص یہ جانتا ہو کہ غصبی لباس پہننا حرام ہے لیکن اس لباس کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم نہ جانتا ہوا گر وہ جان بوجھ کر غصبی لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو جیسا کہ سابقہ مسئلے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے احتیاط کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔
(۸۰۵) اگر کوئی شخص نہ جانتا ہو یا بھول جائے کہ اس کا لباس غصبی ہے اور اس لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر وہ شخص خود اس لباس کو غصب کرے اور پھر بھول جاے کہ اس نے غصب کیا ہے اور اسی لباس میں نماز پڑھے تو احتیاط کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔
(۸۰۶) اگر کسی شخص کو علم نہ ہو یا بھول جائے کہ اس کا لباس غصبی ہے لیکن نماز کے دوران اسے پتا چل جائے اور اس کی شرمگاہ کسی دوسری چیز سے ڈھکی ہوئی ہواور وہ فوراً یا نماز کا تسلسل توڑے بغیر غصبی لباس اتار سکتا ہو تو ضروری ہے کہ فوراً لباس کو اتار دے اور اگر کسی اور چیز نے اس کی شرمگاہ کو ناظر محترم سے ڈھانپا ہو ا نہ ہو یا غصبی لباس فورا نہ اتار سکتا ہو تو اسی لباس کے ساتھ نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔
(۸۰۷) اگر کوئی شخص اپنی جان کی حفاظت کیلئے غصبی لباس کے ساتھ نماز پڑھے جب کہ آخر وقت تک وہ کسی اور لباس کے ساتھ نماز کے قابل نہ ہو سکے یا اس لباس کو پہننے کی مجبوری اس کے اپنے اختیارات کے غلط استعمال کی وجہ سے نہ ہو مثلا خود اس نے وہ لباس غصب نہ کیا ہوا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے اسی طرح اگر غصبی لباس کے ساتھ اس لئے نماز پڑھے تاکہ چوری نہ ہوجائے اور آخر وقت تک کسی اور لباس کے ساتھ نماز نہ پڑھ سکے یا لباس کو اس لیے اپنے پاس رکھا ہو کہ پہلی فرصت میں اس کے مالک کو پہنچایا جاسکے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۸۰۸) اگر کوئی شخص اس رقم سے لباس خریدے جس کا خمس اس نے ادا نہ کیا ہو جبکہ سودے میں رائج طریقہ کار کے مطابق ، قیمت اپنے ذمے لے لی ہو تو لباس اس کے لیے حلال ہے البتہ وہ ادا شدہ قیمت کے خمس کا مقروض ہوگا لیکن اگر اس نے عین اسی مال سے لباس خریدا ہو جس کا خمس ادا نہیں کیا تھا تو حاکم شرع کی اجازت کے بغیر اس لباس کے ساتھ نماز پڑھنے کیلئے وہی حکم ہے جو غصبی لباس کے ساتھ نماز پڑھنے کا ہے۔

تیسری شرط
(۸۰۹) ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے کا وہ لباس جس سے بہ تنہائی شرمگاہ کو چھپایا جاسکتاہے ، خون جہندہ رکھنے والے مردار کے اجزاء سے بنا ہوا نہ ہو ۔ یہی حکم احتیاط واجب کی بنا پر اس لباس کیلئے بھی ہے جو شرمگاہ چھپانے کیلئے ناکافی ہے بلکہ اگر لباس س مردہ حیوان مثلاً مچھلی اور سانپ سے تیار کیا جائے جس کا خون جہندہ نہیں ہوتا تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کے ساتھ نماز نہ پڑھی جائے۔
(۸۱۰) اگر نجس مردار کی ایسی چیز مثلاً گوشت اور کھال جس میں روح ہوتی ہے ، نماز پڑھنے والے کے ہمراہ ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۸۱۱) اگر حلال گوشت مردار کی کوئی ایسی چیز جس میں روح نہیں ہوتی ، مثلاً بال اور اون نماز پڑھنے والے کے ہمراہ ہو یا اس لباس کے ساتھ نماز پڑھے جو ان چیزوں سے تیار کیا گیا ہو تو اس کے نماز صحیح ہے۔

چوتھی شرط
(۸۱۲) ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے کا لباس ان چیزوں کے علاوہ جو صرف شرمگاہ چھپانے کے لئے ناکافی ہے مثلا جراب ، درندوں کے اجزاء سے تیار کیا ہوا نہ ہو بلکہ احتیاط لازم کی بنا پر کسی ایسے جانور کے اجزاء سے بنا ہو ا نہ ہو جس کا گوشت کھانا حرام ہے ۔ اسی طرح ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے کا لباس اور بدن حرام گوشت جانور کے پیشاب ، پاخانے ، پیسنے ، دودھ اور بال سے آلودہ نہ ہو لیکن اگر حرام گوشت جانور کا ایک بال اس کے لباس پر لگا ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔ اسی طرح نماز گزار کے ہمراہ ان میں سے کوئی چیز اگر ڈبیہ وغیرہ میں بندرکھی ہو تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
(۸۱۳) حرام گوشت جانور مثلاً بلی کے منہ یا ناک کا پانی یا کوئی دوسری رطوبت نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر لگی ہو ، اگر وہ تر ہو تو نماز باطل ہے لیکن اگر خشک ہو اور اس کا عین جزوزائل ہوگیا ہو تو نماز صحیح ہے ۔
(۸۱۴) اگر کسی شخص کا بال یا پسینہ یامُنہ کا لعاب نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر لگا ہو تو کوئی حرج نہیں ۔ اسی طرح مروارید ، موم اور شہد اس کے ہمراہ ہو تب بھی نماز پڑھنا جائز ہے۔
(۸۱۵) اگر کسی کو شک ہو کہ لباس حلال گوشت جانور سے تیار کیا گیا ہے یا حرام گوشت جانور سے تو خواہ وہ مقامی طور پر تیار کیا گیا ہو یا درآمد کیا گیا ہو اس کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے۔
(۸۱۶) یہ معلوم نہیں ہے کہ سیپی حرام گوشت حیوان کے اجزاء میں سے ہے لہٰذا سیپ کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے۔
(۸۱۷) گلہری کی پوستین پہن کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کے ساتھ نماز نہ پڑھی جائے۔
(۸۱۸) اگر کوئی شخص ایسے لباس کے ساتھ نماز پڑھے جس کے متعلق وہ نہ جانتا ہو یا بھول گیا ہو ہ حرام گوشت جانور سے تیار ہو ا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

پانچویں شرط
(۸۱۹) زردوزی کا لباس پہننا مردوں کیلئے حرام ہے اور اس کے ساتھ نماز پڑھنا باطل ہے لیکن عورتوں کیلئے نماز میں یا نماز کے علاوہ اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۸۲۰) سونا پہننا مثلاً سونے کی زنجیر گلے میں پہننا ، سونے کی انگوٹھی ہاتھ میں پہننا ، سونے کی گھڑی کلائی پر باندھنا اور سونے کی عینک لگانا مردوں کیلئے حرام ہے اور ان چیزوں کے ساتھ نماز پڑھنا باطل ہے لیکن عورتوں کیلئے نماز میں اور نماز کے علاوہ ان چیزوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ۔
(۸۲۱) اگر کوئی شخص نہ جانتا ہو یا بھول گیا ہو کہ اس کی انگوٹھی یا لباس سونے کا ہے یا شک رکھتا ہو اور اس کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

چھٹی شرط
(۸۲۲) ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے مرد کا وہ لباس جس سے بہ تنہائی شرمگاہ کو چھپایاجاسکتا ہے خالص ریشم کا نہ ہو اورنماز کے علاوہ بھی خالص ریشم پہننا مردوں کیلئے حرام ہے۔
(۸۲۳) اگر لباس کا تمام استریا اس کا کچھ حصہ خالص ریشم کا ہو تو مرد کیلئے اس کا پہننا حرام اور اس کے ساتھ نماز پڑھناباطل ہے۔
(۸۲۴) جس لباس کے بارے میں یہ علم نہ ہو کہ خالص ریشم کا ہے یا کسی اور چیز کا بنا ہوا ہے تو اس کا پہننا جائز ہے اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
(۸۲۵) ریشمی رومال یا اسی جیسی کو ئی چیز مرد کی جیب میں ہو تو کوئی حرج نہیں ، وہ نماز کو باطل نہیں کرتی۔
(۸۲۶) عورت کیلئے نماز میں یا اس کے علاوہ ریشمی لباس پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۸۲۷) مجبوری کی حالت میں خالص ریشمی اور زردوزی کا لباس پہننے میں کوئی حرج نہیں علاوہ ازیں جو شخص لباس پہنے پر مجبور ہوتو ضروری ہے کہ ان احکام کے مطابق نماز پڑھے جو برہنہ لوگوں کیلئے بتائے گئے ہیں۔
(۸۲۸) اگر کسی شخص کے پاس غصبی ،خالص ریشمی یا زردوزی کے لباس کے علاوہ کوئی اور لباس نہ ہو اور وہ لباس پہننے پر مجبور نہ ہو تو ضروری ہے کہ ان احکام کے مطابق نماز پڑھے جو برہنہ لوگوں کے لیے بتائے گئے ہیں۔
(۸۲۹) اگر کسی کے پاس درندے کے اجزاء سے بنے ہوئے لباس کے علاوہ کوئی اور لباس نہ ہو اور وہ لباس پہننے پر مجبور ہو اور آخر وقت تک مجبوری باقی رہے تو اس لباس کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر لباس پہننے پر مجبور نہ ہو تو ضروری ہے کہ ان احکام کے مطابق نماز پڑھے جوبرہنہ لوگوں کیلئے بتائے گئے ہیں۔ اگراِ س کے پاس غیر درندہ حرام جانوروں کے اجزاء سے تیار شدہ لباس کے سوا دوسرا لباس نہ ہو اور وہ لباس پہنے پر مجبور نہ ہو تو احتیاط لازم یہ ہے کہ دو دفعہ نماز پڑھے۔ ایک بار اسی لباس کے ساتھ اور ایک بار اس طریقے کے مطابق جس کا ذکر برہنہ لوگوں کے نماز میں بیان ہوچکا ہے۔
(۸۳۰) اگر کسی کے پاس ایسی چیز نہ ہو جس سے وہ اپنی شرمگاہوں کو نماز میں ڈھانپ سکے تو واجب ہے کہ ایسی چیز کرائے پر لے یا خریدے لیکن اگر اس پر اس کی حیثیت سے زیادہ خرچ اٹھتا ہو یا صورت یہ ہے کہ اس کام کیلئے خرچ برداشت کرے تو اس کی حالت تباہ ہوجائے تو ان احکام کے مطابق نماز پڑھے جوبرہنہ لوگوں کیلئے بتائے گئے ہیں۔
(۸۳۱) جس شخص کے پاس لباس نہ ہو اگر کوئی دوسرا شخص اسے لباس بخش دے یا ادھار دے دے تو اگر اس لباس کا قبول کرنا اس اس پر گراں نہ گزرتا ہو تو ضروری ہے کہ اسے قبول کرلے بلکہ اگر ادھار لینا یا بخشش کے طور پر طلب کرنا اس کیلئے تکلیف کا باعث نہ ہو تو ضروری ہے کہ جس کے پاس لباس ہو اس سے ادھار مانگ لے یا بخشش کے طور پر طلب کرے۔
(۸۳۲) اگر کوئی شخص ایسا لباس پہننا چاہے جس کا کپڑا ، رنگ یا سلائی اس کے اعتبار سے رواج کے مطابق نہ ہو تو اگر اس کا پہننا اس کی شان کے خلاف اور توہین کا باعث ہوتو اس کا پہننا حرام ہے ۔ لیکن اگر وہ اس لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو چاہے اس کے پاس شرمگاہ چھپانے کیلئے فقط وہی لباس نہ ہو تو بھی اس کی نماز صحیح ہے۔
اگر مرد زنانہ لباس پہنے اور عورت مردانہ لباس پہنے اور اسے اپنی زینت قرار دے تو احتیاط کی بنا پر اس کا پہننا حرام ہے لیکن اس لباس کے ساتھ نماز پڑھنا ہر صورت میں صحیح ہے۔ مرد کیلئے زنانہ لباس پہننا اور عورت کیلئے مردانہ لباس پہننا حرام نہیں ہے اور نہ ہی اس سے نماز باطل ہوتی ے۔ البتہ احتیاط واجب کی بنا پر یہ جائز نہیں ہے کہ مرد اپنے آپ کو عورت کے رنگ وروپ میں ڈھال لے اسی طرح برعکس یعنی عورت اپنے آپ کو مرد کے روپ میں ڈھال لے۔
(۸۳۴) جس شخص کیلئے لیٹ کر نماز پڑھنا ضروری ہے ، ضروری نہیں ہے کہ جو لحاف یا چادر اس نے خود پر ڈال رکھی ہو وہ نمازی کے لباس کی شرائط پر پورا اترتی ہو سوائے اس کے عرفاً اسے پہنا وا کہا جاسکے۔ مثلاً اس نے چادر وغیرہ کو خود پر لپیٹ لیا ہو۔

http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment