اوقات نماز کے احکام
مغرب اور عشاء کی نماز کا وقت
(۷۲۳) اگر شک ہو کہ سورج غروب ہوا یا نہیں اور اس بات کا احتمال ہو کہ سورج پہاڑوں ، عمارتوں یا درختوں کے پیچھے چھپ گیا ہے تو ضروری ہے کہ جب تک مشرق کی طرف کی سرخی جو سورج غروب ہونے کے بعد نمودار ہوتی ہے ، انسان کے سر کے اوپر سے نہ گزرجائے ، مغرب کی نماز نہ پڑھے بلکہ اگر شک نہ ہو تب بھی احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ مذکورہ وقت تک صبر کرے۔
(۷۲۴) مغرب اور عشاء کی نماز کا وقت مختار شخص کیلئے آدھی رات تک رہتا ہے لیکن جن لوگوں کو کوئی عذر ہو مثلا ً بھول جانے کی وجہ سے یا نیند یا حیض یا ان جیسے وسرے امور کی وجہ سے آدھی رات سے پہلے نماز نہ پڑھ سکے ہوں تو ان کیلئے مغرب اور عشاء کی نماز کا وقت فجر طلوع ہونے تک باقی رہتا ہے ۔ لیکن ان دونوں نمازوں کے درمیان متوجہ ہونے کی صورت میں ترتیب معتبر ہے یعنی عشاء کی نماز کو جان بوجھ کر مغرب کی نماز سے پہلے پڑھے تو باطل ہے لیکن اگر عشاء کی نماز ادا کرنے کی مقدار سے زیادہ وقت باقی نہ رہاہو تو اس صورت میں لازم ہے کہ عشاء کی نماز کو مغرب کی نماز سے پہلے پڑھے۔
(۷۲۵) اگر کوئی شخص غلط فہمی کی بنا پر عشاء کی نماز مغرب کی نماز سے پہلے پڑھ لے اور نماز کے بعد اس امر کی جانب متوجہ ہو تو اس کی نماز صحیح ہے اور ضروری ہے کہ مغرب کی نماز اس کے بعد پڑھے۔
(۷۲۶) اگر کوئی شخص مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے بھول کر عشاء کی نماز پڑھنے میں مشغول ہوجائے اور نماز کے دوران اسے پتا چلے کہ اس نے غلطی کی ہے اور ابھی وہ چوتھی رکعت کے رکوع تک نہ پہنچا ہو تو ضروری ہے کہ مغرب کی نماز کی طرف نیت پھیرلے اور نماز کو تمام کرے اور بعد میں عشاء کی نماز پڑھے اور اگر چوتھی رکعت کے رکوع میں جاچکا ہو تو وہ یہ کرسکتا ہے کہ اسے عشاء کی نماز قرار دے کر ختم کرے اور بعد میں مغرب کی نماز بجالائے۔
(۷۲۷) عشاء کی نماز کا وقت مختار شخص کیلئے آدھی رات تک ہے اور رات کا حساب سورج غروب ہونے کی ابتداء سے طلوع فجر تک ہے ۔
(۷۲۸) اگر کوئی شخص اختیاری حالت میں مغرب اور عشاء کی نماز آدھی رات تک نہ پڑھے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اذان صبح سے پہَے قضا اور ادا کی نیت کئے بغیر ان نمازوں کو پڑھے۔
صبح کی نماز کا وقت
(۷۲۹) صبح کی اذان کے قریب مشرق کی طرف سے ایک سفیدی اوپر اٹھتی ہے جسے فجر اول کہا جاتا ہے ۔ جب یہ سفیدی پھیل جائے تو وہ فجر دوم اور صبح کی نماز کا اول وقت ہے اور صبح کی نماز کا آخری وقت سورج نکلنے تک ہے۔
اوقات نماز کے احکام
(۷۳۰) انسان نماز میں اس وقت مشغول ہوسکتا ہے جب اسے یقین ہوجائے کہ وقت داخل ہوگیا ہے یادو عادل مردوقت داخل ہونے کی خبر دیں بلکہ کسی ایسے شخص کی اذان یاگواہی پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے جس کے بارے میں مکلف جانتا ہو کہ یہ وقت کا بڑی شدت سے خیال رکھتا ہے جب کہ اس کی بات پر اطمینان بھی آجائے۔
(۷۳۱) اگر کوئی شخص کسی فردی رکاوٹ مثلاً بینائی نہ ہونے یا قید خانے میں ہونے کی وجہ سے نماز کا اول وقت داخل ہونے کا یقن نہ کرسکے تو ضروری ہے کہ نماز پڑھنے میں تاخیر کرے حتی کہ اسے یقین یا اطمینان ہو جائے کہ وقت داخل ہوگیا ہے۔ اسی طرح اگر وقت داخل ہونے کا یقین ہونے میں ایسی چیز مانع ہوجو عمومی ہو مثلاً بادل یا غبار وغیرہ ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کیلئے بھی یہی حکم ہے۔
(۷۳۲) اگر مذکورہ بالا کسی طریقے سے کسی شخص کو اطمینان ہوجائے کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے اور وہ نماز میں مشغول ہوجائے لیکن نماز کے دوران اسے پتا چلے کہ ابھی وقت داخل نہیں ہوا تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر نمازکے بعد پتا چلے کہ اس نے ساری نماز دقت سے پہلے پڑھی ہے تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے لیکن اگر نماز کے دوران اسے پتا چلے کہ وقت داخل ہوگیا ہے یا نماز کے بعد پتا چلے کہ نماز پڑھتے ہوئے وقت داخل ہوگیا تھا تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۷۳۳) اگر کوئی شخص اس امر کی جانب متوجہ نہ ہو کہ وقت کے داخل ہونے کا یقین کرکے نماز میں مشغول ہونا چاہئے لیکن نماز کے بعد اسے معلوم ہو کہ اس نے ساری نماز وقت میں پڑھی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر اسے یہ پتا چل جائے کہ اس نے وقت سے پہلے نماز پڑھی ہے یا اسے یہ پتا نہ چلے وہ وقت میں پڑھی ہے یا وقت سے پہلے پڑھی ہے تو اس کی نماز باطل ہے بلکہ اگر نماز کے بعد پتا چلے کہ نماز کے دوران وقت داخل ہوگیا تھا تب بھی ضروری ہے کہ اس نماز کو دوبارہ پڑھے۔
(۷۳۴) اگر کسی شخص کو یقین ہو کہ وقت داخل ہوگیا ہے اور نماز پڑھنے لگے لیکن نما زکے دوران شک کرے کہ وقت داخل ہوا ہے یا نہیں تو اس کی نماز باطل ہے ۔ لیکن اگر نماز کے دوران اسے یقین ہو کہ وقت داخل ہوگیا ہے اور شک کرے کہ جتنی نماز پڑھی ہے وہ وقت میں پڑھی ہے یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(۷۳۵) اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہو کہ نماز کے بعض مستحب افعال ادا کرنے سے نماز کی کچھ مقدار وقت کے بعد پڑھنی پڑتی ہو تو ضروری ہے کہ وہ مستحب امور کو چھوڑ دے ۔ مثلاً اگر قنوت پڑھنے کی وجہ سے نماز کا کچھ حصّہ وقت کے بعد پڑھنا پڑتا ہو تو ضروری ہے کہ قنوت نہ پڑھے اور اگر پھر بھی قنوت پڑھ لے تو اسی صورت میں نماز صحیح ہوگی جب کم از کم ایک رکعت نماز وقت میں پڑھی گئی ہو۔
(۷۳۶) جس شخص کے پاس نماز کی فقط ایک رکعت ادا کرنے کا وقت ہواسے چاہیئے کہ نماز ادا کی نیت سے پڑھے ۔ البتہ اسے جان بوجھ کر نماز میں اتنی تاخیر نہیں کرنی چاہئے ۔
(۷۳۷) جو شخص سفر میں نہ ہو اگر اس کے پاس غروب آفتاب تک پانچ رکعت نماز پڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہو تو اسے چاہئے کہ ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں پڑھے لیکن اگر اس کے پاس اس سے کم وقت ہو تو ضروری ہے کہ صرف عصر کی نماز پڑھے اور بعد میں ظہر کی نماز قضا کرے اور اسی طرح اگر آدھی رات تک اس کے پاس پانچ رکعت پڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہو تو اسے چاہے کہ مغرب اور عشاء کی نماز پڑھے اور اگر وقت اس سے کم ہو تو ضروری ہے کہ صرف عشاء کی نماز پڑھے اور بعد میں ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر نماز مغرب پڑھے۔
(۷۳۸) جو شخص سفر میں ہواگر غروب آفتاب تک اس کے پاس تین رکعت نماز پڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہو تو اسے چاہیئے کہ ظہر اور عصر کی نماز پڑھے اور اگر اس سے کم وقت ہو تو ضروری ہے کہ صرف عصر پڑھے اور بعد میں نماز ظہر کی قضا کرے اور اگر آدھی رات تک اس کے پاس چار رکعت نماز پڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہو تو اسے چاہیئے کہ مغرب اور عشاء کی نماز پڑھے اور اگر نماز کے تین رکعت کے برابر وقت باقی ہو تو ضروری ہے کہ عشاء کی نماز پڑھے اور بعد میں مغرب کی نماز بجالائے تاکہ نماز مغرب کی ایک رکعت وقت میں انجام دی جائے اور اگر نماز کی تین رکعت سے کم وقت باقی ہو تو ضروری ہے کہ پہلے عشاء کی نماز پڑھے اور بعد میں مغرب کی نماز ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر پڑھے اور اگر عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد معلوم ہو جائے کہ آدھی رات ہونے میں ایک رکعت یا اس سے زیادہ رکعتیں پڑھنے کیلئے وقت باقی ہے تو اسے چاہئے کہ مغرب کی نماز فورا ادا کی نیت سے بجالائے۔
(۷۳۹) انسان کیلئے مستحب ہے کہ نماز اول وقت میں پڑھے اور اس کے متعلق بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور جتنا اول وقت کے قریب ہو بہتر ہے ماسوا اس کے کہ ا س میں تاخیر کسی وجہ سے بہتر ہو ۔ مثلاًاس لئے تھوڑا سا انتظار کرے کہ نماز جماعت کے ساتھ پڑھے۔
(۷۴۰) جب انسان کے پاس کوئی ایسا عذر ہو کہ اگر اول وقت میں نماز پڑھنا چاہے تو تیمم کرکے نماز پڑھنے پر مجبور ہو ، تو اس صورت میں اگر وہ آخر وقت تک عذر کے دور ہونے سے مایوس ہو یا اس بات کا احتمال ہو کہ اگر تاخیر کی تو پھر تیمم بھی نہ کرپائے گا تو وہ اول وقت میں تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے لیکن اگر مایوس نہ ہو تو ضروری ہے کہ اتنا انتظار کرے کہ اس کا عذر دور ہوجائے یا عذر کے دور ہونے سے مایوس ہو جائے اور اگر اس کا عذر دورنہ ہو تو آخر وقت میں نماز پڑھے اور یہ ضروری نہیں کہ اس قدر انتظار کرے کہ نماز کے صرف واجب افعال انجام دے سکے بلکہ اگر اس کے پاس مستحبات نماز مثلا اذان ، اقامت اور قنوت کیلئے بھی وقت ہو تو وہ تیمم کرکے ان مستحبات کے ساتھ نماز ادا کرسکتا ہے اور تیمم کے علاوہ دوسری مجبوریوں کی صورت میں اگر چہ عذر دور ہونے سے مایوس نہ ہو ا ہو اس کیلئے جائز ہے کہ اول وقت میں نماز پڑھے۔
(۷۴۱) اگر ایک شخص نماز کے مسائل کا علم نہ رکھتا ہو اور ان کو سیکھے بغیر صحیح نماز کی ادائیگی پر قدرت نہ رکھتا ہو یا اسے نماز کے شکیات اور سہویات کا علم نہ ہو اور اسے اس بات کا احتمال ہو کہ اسے نماز کے دوران ان مسائل میں سے کوئی نہ کوی مسئلہ پیش آئے گا اور اس کے نہ سیکھنے کی وجہ سے کسی واجب کی مخالفت یاکسی حرام کا ارتکاب کرنا پڑے گا تو ضروری ہے کہ انہیں سیکھنے کے لئے نماز کو اوّل وقت سے موخر کردے۔ لیکن اگر اس امید پر کہ نماز کو صحیح طریقے سے انجام دے لے گا تو اول وقت میں نماز پڑھنے میں مشغول ہوجائے ۔ پس اگر نماز میں کوئی ایسا مسئلہ پیش نہ آئے جس کا حکم نہ جانتا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے اگر کوئی ایسا مسئلہ پیش آجائے جس کا حکم نہ جانتا ہو تو اس کیلئے جائز ہے کہ جن دو باتوں کا احتمال ہو ان میں سے ایک کے مطابق اس امید پر عمل کرے کہ یہی اس کی ذمہ داری ہوگی اور نماز ختم کرے تاہم ضروری ہے کہ نماز کے بعد مسئلہ پوچھے اور اگر اس کی نماز باطل ثابت ہو تو دوبارہ پڑھے اور اگر صحیح ہو تو دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہے۔
(۷۴۲) اگر نماز کا وقت وسیع ہو اور قرض خواہ بھی اپنے قرض کا مطالبہ کررہا ہو تو اگر ممکن ہو تو ضروری ہے کہ پہلے قرضہ ادا کرے اور بعد میں نماز پڑھے اور اگر کوئی ایسا دوسرا واجب کام پیش آجائے جسے فوراً بجالاناضروری ہو تو اس کیلئے بھی یہی حکم ہے ۔ مثلاً اگر دیکھے کہ مسجد نجس ہوگئی ہے تو ضروری ہے کہ پہلے مسجد کو پاک کرے اور بعد میں نماز پڑھے اور اگر مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں پہلے نماز پڑھے تو گناہ کا مرتکب ہوگا لیکن اس کی نماز صحیح ہوگی۔
وہ نمازیں جو ترتیب سے پڑھنی ضروری ہیں
(۷۴۳) ضروری ہے کہ انسان نماز عصر ، ظہر کے بعد اور نماز عشاء مغرب کے بعد پڑھے۔ اگر جان بوجھ کر نماز عصر ، ظہر سے پہلے اور نماز عشاء ، مغرب سے پہلے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے۔
(۷۴۴) اگر کوئی شخص نماز ظہر کی نیت سے نماز پڑھنا شروع کرے اور نماز کے دوران اسے یاد آئے کہ نماز ظہر پڑھ چکا ہے تو وہ نیت کو نماز عصر کی جانب نہیں موڑ سکتا بلکہ ضروری ہے کہ نماز توڑ کر نماز عصر پڑھے اور مغرب اور عشاء کی نماز میں بھی یہی صورت ہے۔
(۷۴۵) اگر نماز عصر کے دوران کسی شخص کو یقین ہو کہ اس نے نماز ظہر نہیں پڑھی ہے اور وہ نیت کو نماز ظہر کی طرف موڑ دے تو جونہی اسے یاد آئے کہ وہ نماز ظہر پڑھ چکا ہے تو اس صورت میں کہ اس نے نماز کے بعض اجزاء کو ظہر کی نیت سے انجام نہ دیاہو یا ظہر کی نیت سے انجام دیا ہو لیکن ان اجزاء کو عصر کی نیت سے دوبارہ انجام دے دے تو وہ نیت کو دوبارہ عصر کی طرف موڑ کر نماز کو مکمل کرسکتا ہے ۔ ہاں اگر وہ جزوایک رکعت ہو تو پھر ہر صورت میں نماز باطل ہے اسی طرح اگر وہ جزوایک رکعت کا رکوع ہو یا دو سجدے ہوں تو احتیاط لازم کی بنا پر نماز باطل ہے۔
(۷۴۶) اگر کسی شخص کو نماز عصر کے دوران شک ہو کہ اس نے نماز ظہر پڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ عصر کی نیت سے نماز تمام کرے اور بعد میں ظہر کی نماز پڑھے لیکن اگر وقت اتنا کم ہو کہ نماز پڑھنے کی بعد سورج ڈوب جاتا ہو اور ایک رکعت نماز کیلئے بھی وقت باقی نہ بچتا ہو تو لازم نہیں ہے کہ نماز ظہر کی قضاپڑھے۔
(۷۴۷) اگر کسی شخص کو نماز عشاء کے دوران شک ہو جائے کہ اس نے مغرب کی نماز پڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ عشاء کی نیت سے نماز ختم کرے اور بعد میں مغرب کی نماز پڑھے۔ لیکن اگر وقت اتنا کم ہو کہ نماز ختم ہونے کے بعد آدھی رات ہوجاتی ہو اور ایک رکعت نماز کا وقت بھی نہ بچتا ہو تو نماز مغرب کی قضا اس پر لازم نہیں ہے۔
(۷۴۸) اگر کوئی شخص نماز عشاء کی چوتھی رکعت کے رکوع میں پہنچنے کے بعد شک کرے کہ اس نے نماز مغرب پڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ نماز مکمل کرے اور اگر بعد میں مغرب کی نماز کیلئے وقت باقی ہو تو مغرب کی نماز بھی پڑھے۔
(۷۴۹) اگر کوئی شخص ایسی نماز جواس نے پڑھ لی ہو احتیاطاً دوبارہ پڑھے اور نماز کے دوران اسے یاد آئے کہ اس نماز سے پہلے والی نماز نہیں پڑھی تو وہ نیت کو اس نماز کی طرف نہیں موڑ سکتا ۔ مثلاً جب وہ نماز عصر احتیاطاً پڑھ رہا ہو اگر اسے یاد آئے کہ اس نے نماز ظہر نہیں پڑھی تو وہ نیت کو نماز ظہر کی طرف نہیں موڑ سکتا۔
(۷۵۰) نماز قضا کی نیت ادا کی طرف اور نماز مستحب کی نیت نماز واجب کی طرف موڑنا جائز نہیں ہے ۔
(۷۵۱) اگر ادا نماز کا وقت وسیع ہو تو انسان نماز کے دوران یہ یاد آنے پر کہ اس کے ذمے کوئی قضا نماز ہے ، نیت کو نماز قضا کی طرف موڑ سکتا ہے ۔ بشرطیکہ نماز قضاکی طرف نیت موڑنا ممکن ہو۔ مثلا ً اگر وہ نماز ظہر میں مشغول ہو تو نیت کو قضائے صبح کی طرف اسی صورت میں موڑ سکتا ہے کہ تیسری رکعت کے رکوع میں داخل نہ ہوا ہو۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment