امریکی صدر افغانستان پہنچ گئے،کرزئی نے ملاقات سے انکار کردیا
ٹی وی شیعہ[کرنٹ نیوز ڈیسک]امریکی صدر بارک اوباما اتوار کی رات اچانک افغانستان پہنچ گئے۔ امریکی صدر نے بگرام ایئر بیس پر نیٹو اور ایساف کے کمانڈرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان جنگ اختتام کو پہنچ رہی ہے اور ہم پر امن و مستحکم افغانستان دیکر جارہے ہیں۔امریکی صدر باراک اوبامہ کو امریکی سفیر اور نیٹو کمانڈرزنے خصوصی بریفنگ دی ۔واضح رہے کہ امریکی صدر اچانک اس وقت افغانستان پہنچے جب ایک روز بعد پاکستان، بھارت وزرائے اعظم کی دہلی میں ملاقات ہونی ہے جبکہ دوسری طرف امریکی صدر نے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں اپنا نمائندہ بھیجنے سے انکار کر رکھا ہے۔ ادھر کرزئی نے اوباما کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا۔حامد کرزئی بھارت اور امریکہ دونوں کو طالبان اور القائدہ کا سرپرست سمجھتے ہیں ان کے نزدیک امریکی صدر نے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں اپنا نمائندہ نہ بھیج کر افغانیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ صدر اوباما نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں القاعدہ کی حملے کرنے کی قوت تقریباً ختم کردی ہے۔ افغانستان کے نئے صدر سے سکیورٹی معاہدہ کریں گے۔ ہم نے افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کو روکا۔
امریکی صدر واشنگٹن سے 13 گھنٹے کا سفر طے کرکے مختصر دورے پر بگرام ایئر بیس پہنچے تھے۔ جہاں فوجی عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔ اوباما افغانستان کے اپنے چوتھے دورے پر اتوار کی رات بگرام پہنچے، فوجیوں کو تفریح فراہم کرنے کیلئے امریکی میوزک سٹار براڈ پیسلے بھی انکے ساتھ تھے۔ اوباما نے 2014ء کے بعد امریکی فوجیوں کے افغانستان میں موجود رہنے کے حوالے سے فیصلے کا وعدہ کیا۔ اوباما نے کہا کہ ان کی حکومت جلد افغانستان میں 2014ء کے بعد بھی اپنی فورسز باقی رکھنے کا اعلان کریگی۔ انہوں نے کہا انکے اس دورے کا مقصد اس سال اور اسکے بعد افغانستان میں امریکہ کے کردار پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اوباما بدھ کے روز عراق اور افغانستان کی جنگوں کے بعد امریکی خارجہ پالیسی کا اعلان کریں گے۔ 28 مئی کو ویسٹ پوائنٹ میں ملٹری اکیڈمی میں اپنے خطاب میں اوباما جنوبی ایشیا سمیت مختلف علاقوں میں القاعدہ اور دیگر شدت پسند گروپوں سے لڑنے کی امریکی منصوبہ بندی پر روشنی ڈالیں گے۔ امریکی ذرائع نے بتایا کہ اس تقریر میں اوباما بتائیں گے کہ کس طرح امریکہ اپنے ہتھیاروں کو اس طرح استعمال کریگا کہ وہ حد سے زیادہ بھی نہیں ہوں گے۔ شام اور یوکرائن کے چیلنجز کے دوران فوج کے استعمال سے گریز کرنیوالے اوباما نے اپنے تنقید کاروں کو جوابدیا ہے کہ انکا مقصد عالمی سطح پر مہنگی غلطیوں سے بچنا ہے۔ اس تقریر میں اوباما تجارت، موسمی تبدیلیوں اور دیگر معاملات پر امریکہ کے لازمی کردار کی ضرورت بھی بیان کریں گے۔ اوباما کے ڈپٹی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر بین روڈز نے کہا کہ امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔تاہم کرزئی کی طرف سے اوباما اور امریکیوں کو سخت ندامت اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
Add new comment