دین اسلام میں و ضو کے احکام
بقیہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۲۳۵) و ضو میں وا جب ہے کہ چہر ہ اور دو نو ں ہا تھ دھو ئے جا ئیں اور سر کے اگلے حصے اور دو نو ں پاؤں کے سا منے والے حصے کا مسح کیا جا ئے ۔
(۲۳۶) چہر ے کو لمبا ئی میں پیشا نی کہ او پر اس جگہ سے لے کر جہا ں سر کے بال اگتے ہیں ٹھوڑ ی کے آ خر ی کنا ر ے تک دھو نا ضر ور ی ہے اور چو ڑا ئی میں بیچ کی ا نگلی اور انگو ٹھے کے پھیلا وٴ میں جتنی جگہ آ جائے اسے دھو نا ضر ور ی ہے اگر اس مقدا ر کا زرا سا حصہ بھی چھو ٹ جائے تو وضو با طل ہے اور اگر انسا ن کو یقین نہ ہو کہ ضر ور ی حصہ پو را دھل گیا ہے تویقین کرنے کے لیے تھو ڑا تھو ڑا ادھر ادھر سے بھی دھونا بھی ضر ور ی ہے ۔
(۲۳۷) اگر کسی شخص کے ہا تھ یا چہر ہ عا م لو گو ں کی بہ نسبت بڑ ے یا چھو ٹے ہو ں تواسے دیکھنا چا ہیے کہ عام لو گ کہا ں تک اپنا چہر ہ د ھو تے ہیں اور پھر وہ بھی اتنا ہی د ھو ڈا لے علاو ہ ازیں اس کی پیشا نی پر با ل و غیر ہ اُگے ہو ں یا سر کہ اگلے حصے پر بال نہ ہو ں تو بھی ضر ور ی ہے کہ عا م اندا ز ے کے مطا بق پیشا نی دھو ڈ ا لے ۔
(۲۳۸)اگر اس با ت کا احتما ل ہو کہ کسی شخص کی بھو و ں آ نکھ کے گو شو ں اور ہو نٹوں پر میل یا کوئی دو سر ی چیز ہے جو پا نی کہ ان تک پہنچنے تک رو کا و ٹ ہے اور اس کا یہ احتما ل لو گو ں کی نظرو ں میں در ست ہو تو ضر و ر ی ہے کہ و ضو سے پہلے تحقیق کر لے اور اگر کو ئی ایسی چیز ہو تو اسے دور کر لے ۔
(۲۳۹) اگر چہر ے کی جلد با لو ں کے نیچے سے نظر آ تی ہو تو با لو ں کا د ھو نا کا فی ہے اور ان کے نیچے تک پا نی پہنچا نا ضرور ی نہیں ۔
(۲۴۰) اگر کسی شخص کو ہو کہ آ یا اس کے چہر ے کی جلد با لو ں کے نیچے سے نظر آ تی ہے یا نہیں تو احتیا ط و ا جب کی بنا پر ضرو ر ی ہے کہ با لو ں کو د ھو ئے اور پا نی جلد تک پہنچا ئے ۔
(۲۴۱) نا ک کے اندرو نی حصے اور ہو نٹو ں اور آ نکھو ں کے ان حصو ں کو جو بند کر نے پر نظر نہیں آ تے دھو نا و ا جب نہیں ہے لیکن اگر کسی انسا ن کو یقین نہ ہو کہ جن جگہو ں کا دھو نا ضر ور ی ہے ان میں کو ئی جگہ با قی نہیں ر ہی تو و اجب ہے کہ ان اعضا کا کچھ حصہ بھی د ھو ے تا کہ اسے یقین ہو جا ئے او ر جس شخص کو اس با ت کا علم نہ تھا اگر اس نے جو و ضو کیا ہے اس میں ضرور ی حصے د ھو نے یا نہ د ھو نے کہ با ر ے میں نہ جا نتا ہو تواس وضو سے اس نے جو نما ز پڑھی صحیح ہے اور بعد کی نماز و ں کے لیے و ضو کر نا ضرو ر ی نہیں ہے ۔
(۲۴۲) احتیا ط لا ز م کی بنا پر ضر ور ی ہے کہ ہا تھو ں اور اسی طر ح چہر ے کو او پر سے نیچے کی طرف دھو یا جا ئے اگر نیچے سے اوپر کی طر ف د ھو یا جائے تو و ضو با طل ہو گا ۔
( ۲۴۳)اگر ہتھیلی تر کر کے چہر ے اور ہا تھو ں پر پھیر ی جا ئے اور ہا تھ میں اتنی تر ی ہو کہ اسے پھیر نے سے پو ر ے چہرے اور ہا تھوں پرپا نی پہنچ جا ئے تو کا فی ہے ان پر کا بہنا ضروری نہیں ۔
(۲۴۴)چہر ہ د ھو نے کے بعد پہلے دا یا ں ہا تھ اور پھر با یا ں ہا تھ کہنی سے انگلیو ں سے سر و ں تک د ھو نا ضرو ر ی ہے ۔
(۲۴۵)اگر انسا ن کو یقین نہ ہو کہ کہنی کو پو ری طر ح دھو لیا ہے تو یقین حا صل کر نے کے لیے کہنی سے او پر کا حصہ کچھ حصہ د ھو نا بھی ضرور ی ہے ۔
(۲۶۲) جس شخص نے چہر ہ د ھو نے سے پہلے اپنے ہاتھوں کو کلا ئی کے جو ڑ تک دھو یا ہو ضروری ہے کہ و ضو کر تے وقت انگلیو ں کے سر و ں تک د ھو ئے اگر وہ صر ف کلا ئی کہ جو ڑ و ں تک د ھو ئے گاتو اس کا و ضو با طل ہو گا۔
(۲۴۷) و ضو میں چہر ہ اور ہا تھو ں کا ایک دفعہ د ھو نا دو سر ی دفعہ دھو نا مستحب اور تیسر ی د فعہ یا اس سے ز یا د ہ با ر د ھو نا حرام ہے ایک د فعہ اس و قت مکمل ہو گا جب و ضو کی نیت سے اتنا پا نی چہرے یا ہا تھ پر ڈا لے کہ وہ پا نی پو رے چہر ے یا ہاتھ پر پہنچ جا ئے اوراحتیا ط کے لیے کو ئی گنجا ئش با قی نہ رہے لہذا اگر پہلی دفعہ د ھو نے کی نیت سے دس با ر بھی چہر ے پر پا نی ڈا لے تا کہ پا نی تمام مقاما ت تک پہنچ جائے تو کو ئی حر ج نہیں ہے اور جب و ضو کر نے یا چہر ہ دھونے کی نیت نہ کر لے پہلی با ر د ھو نا شما ر نہیں ہو گا لہذا اگر چا ہے تو چند با چہرہ د ھو لے اور آخری با ر چہر ہ د ھو تے و قت و ضو کی نیت کر لے لیکن دو سری با ر دھو نے کی نیت کا معتبر ہو نا اشکا ل سے خالی نہیں ہے اور احتیا ط لا ز م یہ ہے کہ ایک مر تبہ چہر ہ یا ہا تھو ں کو د ھو لینے کہ بعد دوسر ی با ر د ھو نے کے لیے ایک با ر سے ز یا د ہ نہ دھو ئے اگر چہ و ضو کی نیت سے نہ بھی ہو ۔
(۲۴۸) دو نو ں ہا تھ د ھو نے کے بعد سر اگلے حصے کا مسح و ضو کے پا نی کی تر ی سے کر نا چا ہئے جو ہا تھو ں کو لگی رہ گئی ہو او ر احتیا ط مستحب یہ ہے کہ مسح دائیں ہا تھ سے کیا جا ئے اور او پر سے نیچے کی طرف ہو ۔
(۲۴۹) سر کے چا ر حصو ں میں پیشا نی سے ملا ہو ایک حصہ او ر مقام ہے جہا ں مسح کر نا چاہیےء اس حصے میں جہا ں بھی اور جس اندا ز ے سے بھی مسح کر یں کا فی ہے اگر چہ احتیا ط مستحب یہ ہے کہ لمبا ئی میں ایک انگلی کی لمبا ئی کے لگ بھگ اور چو ڑا ئی میں تین ملی ہو ئی انگلیوں کے لگ بھگ جگہ پر مسح کیا جا ئے ۔
(۲۵۰) یہ ضرو ر ی نہیں کہ سر کا مسح جلد پر کیا جا ئے بلکہ سر کے اگلے حصے کے با لو ں پر کر نا بھی در ست ہے لیکن اگر کسی کے سر کے بال اتنے لمبے ہو ں کہ مثلا اگر کنگھا کر یں تو سر پر آ گر یں یا سر کے کسی دو سر ے حصے تک جا پہنچیں تو ضر ور ی ہے کہ وہ با لو ں کی جڑ و ں پر مسح کر ے اور اگر وہ چہر ے پر آ گر نے وا لے یا دو سر ے حصو ں کے با لو ں کو سر کے اگلے حصے میں جمع کر کے ان پر مسح کر ے توایسا مسح با طل ہے ۔
(۲۵۱) سر کے مسح کے بعد و ضو کے پا نی کی اس تر ی سے جو ہا تھو ں میں با قی ہو پاؤں کی کسی انگلی سے لے کر پاؤں کے جو ڑ تک مسح کرناضرو ر ی ہے اور احتیا ط مستحب یہ ہے کہ دائیں پیر کا د ائیں ہا تھ سے اور با ئیں پیر کا با ئیں ہا تھ سے مسح کیا جا ئے ۔
(۲۵۲) پاؤں پر مسح چو ڑا ئی میں جتنا بھی ہو کا فی ہے لیکن بہتر ہے کہ تین ملی ہو ئی انگلیو ں کی چو ڑا ئی کے برا بر ہو او ر اس سے بھی بہتر یہ ہے کہ پاو ں کے پو رے او پر ی حصے کا مسح پو ر ی ہتھیلی سے کیا جا ئے ۔
( ۲۵۳) ضرو ر ی نہیں ہے کہ پاؤں کا مسح کر تے وقت ہا تھ انگلیو ں کے سر و ں پر ر کھے اور پھر پاؤں کے او پر کھینچے بلکہ یہ بھی کیاجا سکتا ہے کہ پو را ہا تھ پاؤں پر ر کھے اور تھو ڑا سا کھینچے۔
(۲۵۴) سر اور پاؤں کا مسح کر تے و قت ہا تھ ان پر کھینچاضرو ر ی ہے اور اگر ہا تھ کو سا کن رکھے اور سر یاپاؤں کو اس پر چلا ئے تو با طل ہے لیکن ہا تھ کھینچنے کے و قت سر اور پاؤں معمولی حر کت کر یں تو کو ئی حر ج نہیں ۔
(۲۵۵) جس جگہ کا مسح کر نا ہو ضر ور ی ہے کہ وہ خشک ہو اگر وہ اس قد ر تر ہو کہ ہتھیلی کی تر ی اس پر اثر نہ کر ے تو مسح با طل ہے لیکن اس پر نمی ہو یا تر ی اتنی کم ہو کہ وہ ہتھیلی کی تر ی سے ختم ہو جا ئے تو پھر کو ئی حر ج نہیں ۔
( ۲۵۶)اگر مسح کر نے کے لیے ہتھیلی پر تر ی با قی نہ ر ہی ہو تو اسے دو سر ے پا نی سے تر نہیں کیا جا سکتا بلکہ ایسی صو رت میں ضرو ر ی ہے کہ اپنی دا ڑ ھی کی تر ی لے کر اس سے مسح کر لے داڑھی کے علا وہ اور کسی جگہ سے تر ی کے کر مسح کرنا محل اشکا ل ہے ۔
(۲۵۷) اگر ہتھیلی کی تر ی صر ف سر کے مسح کے لیے ہتھیلی کی تر ی صر ف سر کے مسح کے لیے کافی ہو تو احتیا ط و اجب ہے کہ سر کا مسح اس تر ی سے کر ے اور پاؤں کے مسح کے لیے اپنی داڑھی سے تری حا صل کرے ۔
(۲۵۸) مو ز ے اور جو تے پر مسح کرنا با طل ہے ہا ں اگر سخت سر دی کی وجہ سے چو ر یا درندے و غیرہ کے خو ف سے جوتے یا مو ز ے نہ اتا ر ے جا سکیں تو احتیاط و ا جب یہ ہے کہ موز ے اور جو تے پر مسح کرے اور تیمم بھی کرے تقیہ کی صو رت میں مو ز ے اور جو تے پر مسح کرنا کافی ہے۔
(۲۵۹) اگر پاؤں کے او پر و الا حصہ نجس ہو اور مسح کر نے کے لیے اسے د ھو یا بھی نہ جا سکتا ہو تو تیمم کر نا ضرور ی ہے ۔
جاری
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment