نواب اربعہ کی زمہ داریاں
وہ بزرگان جنہوں نے غیبت صغری میں ۷۰سال تک امام مہدی علیہ السلام کی وکالت کے فرائض انجام دیئے اور انتہائی عظمت وجلالت کے مالک تھے آپ کے چار نائب تھے جو کہ بالترتیب ذکر کیے جاتے ہیں
(۱)عثمان بن سعیدامام زمان علیہ السلام کی غیبت صغری میں سب سے پہلے نائب خاص جناب عثمان بن سعید عمری
تھے یہ بزرگوار امام زمان عج کے علاوہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام اور حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے بھی مورد اعتماد تھے لذا کہا جا سکتا ہے کہ عثمان بن سعید تین معصومین ؑ کے وکیل تھے امام حسن عسکری علیہ السلام نے مختلف مقامات پر انکی تعریف وتمجید کی ہے آپ نے ان کے بارے میں فرمایا (ابوعمر ثقہ اور امین ہیں جس طرح گذشتہ بزرگان کے مورد اعتماد تھے اسی طرح میری زندگی اور میرے بعد بھی مورد اطمینان ہوں گے جوکچھ بھی آپ سے کہیں گویا وہ میری طرف سے ہے نیز جوکچھ آپ یک پہنچائیں وہ سب میری طرف سے ہے )الغیبہ طوسی ص ۳۵۴ بعض لوگ کہتے ہیں امام زمان عج کی غیبت بعض اصحاب کیطرف سے خود ساختہ ہے بالخصوص نائب اول عثمان بن سعید نے اس کو ایجاد کیا ہے ایسا بالکل نہیں ہے کیونکہ سب سے پہلے جس نے امام علیہ السلام کی غیبت کی طرف اشارہ کیا ہے وہ پیامبر اسلام ہیں انکے بعد امیرالمومنین اور دوسرے آئمہ معصومین ہیں جنہوں نے بتدریج آپ کی غیبت کی اطلاع دیتے رہے اور اسکے واقع ہونے کے بارے بھی بتایا پیامبر اسلام فرماتے ہیں (قسم ہے اس خدا کی جس نے مجھے مبعوث فرمایا میرے بیٹوں مین سے قائم وعدہ الھی کے مطابق غائب ہوگا یہاں تک کہ لوگ کہیں گے خداوند متعال آل محمد سے بے نیاز ہوگیاہے اور بعض دوسرے آپکی ولادت کے بارے میں شک کریں گے پس جو بھی زمانہ غیبت کو درک کرے تو ضروری ہے کہ اپنے دین کی حفاظت کرے )اثبات الھداۃج۶ص
(۲) ابوجعفرمحمد بن عثمان بن سعید عمری یہ بزرگان اپنے والد کی وفات کے بعد امام علیہ السلام کی وکالت کے
عھدہ پر فائز ہو ئے امام حسن عسکری علیہ السلام نے اھل قم کی ایک جماعت سے فرمایا (اشھدواعلی ان عثمان بن سعید وکیلی وان ابنہ محمد وکیل ابنی مھدیکم )الغیبہ طوسی ص ۳۵۵ ترجمہ :گواھی دیتا ہوں کہ عثمان بن سعید میرے وکیل ہیں اور ان کے فرزند محمد میرے بیٹے مھدی عج کے وکیل ہونگے محمد بن عثمان امام مھدی علیہ السلام کے بھی مورد اعتماد تھے آپ نے فرمایا (لم یزل ثقتنافی حیاۃ الاب رضی اللہ عنہ )ترجمہ: محمد بن عثمان اپنے باپ کی زندگی میں بھی ہمارے مورد اطمینان تھے انہوں نے پچاس سال تک اپنے وظائف انجام دیئے یہاں تک کہ اس دارفانی سے رخصت ہوگئے ۔محمد بن عثمان کے بارے میں ہے کہ انہوں نے اپنی قبر بنارکھی تھی اور ہر رات اپنی قبرپر ایک جزقرآن تلاوت کرتے تھے اسی دوران ایک شخص محمدبن عثمان کے پاس آیا اس نے دیکھا کہ ان کے پاس ایک تختی ہے جس پر آیات قرآن درج ہیں اور اس کے حاشیہ پر آئمہ معصومین کے اسماء مبارکہ نقش ہیں محمد بن عثمان نے اس کو تنھائی میں بلایا اور قبر دکھائی اور فرمایا میں چاہتا ہوں کہ یہ تختی اپنی قبر میں دفن کروں (بحارلانوار ج۱ص۳۵
(۳) حسین بن روح حسین بن روح امام علیہ السلام کے تیسرے نائب ہیں جوکہ ۳۰۵ ھ سے لے کر ۳۲۶ ھ تک امام علیہ السلام کے وکیل رہے ابوجعفر بن احمد کہتا ہے کہ :محمد بن عثمان عمری کی وفات کے وقت میں ان کے سرہانے بیٹھا تھا او ان سے سوال کررہا تھا اسی دوران حسین بن روح بھی انکے پاوں کی طرف بیٹھے ہوئے تھے تومحمدبن عثمان میری طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا مجھے حکم دیاگیاہے کہ ابی القاسم بن روح کیلیے وصیت کروں تومیں یہ بات سن کراپنی جگہ سے اٹھا حسین بن روح کواپنی جگہ پربیٹھایا حسین بن روح محمد بن عثمان کی وفات کےبعد۲۱سال تک وظائف نیابت انجام دیتے رہے ۔سب سے پہلا خط جوحضرت مھدی عج کی طرف سے انہوں نے دریافت کیا حسین بن روح پر بہت زیادہ درود وسلام پرمشتمل تھا (الغیبہ طوسی ص ۳۶۶ )
(۴) علی بن محمد سمری امام علیہ السلام کے چوتھے نائب جناب علی بن محمد سمری تھے انہوں نے سرکار امام زمان علیہ السلام کی تین سال تک نیابت کی ذمہ داری انجام دی کیونکہ اس وقت حکومتی حالات انتہائی سخت تھے ہرطرف خون ریزی وظلم کابازارگرم تھا جب اس طرح کے حالات پیداہوگئے جوکہ اجتماعی اور فرھنگی لحاظ سے سازگار نہیں تھے انہوں نے اپنی وفات سے چند دن پہلے امام زمان علیہ السلام کی طرف سے ایک رقعہ دریافت کیا جس میں حضرت نے غیبت صغری کے ختم ہونے کی علی بن محمد سمری کوخبر دی اور وصیت کی کہ اپنے بعد کسی کوبھی میرا نائب مقرر نہ کیا جائے (کمال الدین ص۵۱۶ )نواب اربعہ کی ذمہ داریاںنواب اربعہ کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے چندایک کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔
(۱) لوگوں کے اذھان کوشکوک وشبھات سے پاک کرنا سب سے پہلا وظیفہ جونواب اربعہ کا تھا اور بالخصوص نائب اول کا وہ یہ تھا کہ شیعوں کیلئے ثابت کریں کہ امام حسن عسکری ؑ کے ایک بیٹے ہیں جوکہ ابھی امام ہیں
(۲)امام علیہ السلام کی جگہ اور امام کامخفی رکھنا امام مھدی علیہ السلام نے ایک خط میں محمد بن عثمان بن سعید عمری کو تاکید کی کہ میرا نام اور جگہ بتانے سے گریز کریں اور میری جگہ ونام نہ بتانے کی پوری پوری کوشش کریں (الغیبہ طوسی ص۲۵۷)
(۳) وجوھات شرعیہ وواجبات کا وصول کرنا امام مھدی علیہ السلام نے اپنے بابا کی رحلت کے بعد اھل قم کی ایک جماعت کو حکم دیا کہ آج کے بعد وجوہات شرعیہ (خمس وزکاۃ)میرے وکیل عثمان بن سعید کے حوالے کریں (کمال الدین ص۴۸۷ )
(۴) سوالوں کے جوابات نواب اربعہ کی ایک اھم ترین ذمہ داری یہ تھی کہ جتنے بھی جدیدترین مسائل اور شبھات پیش آتے تھے تووہ امام علیہ السلام کی خدمت اقدس میں پہنچائے جاتے تھے اور امام علیہ السلام ان کے جوابات دیتے تھے (اعلام الوری ص۴۵۲ )
http://shiaarticles.com/index.php/2011-11-15-22-18-19/2011-11-22-21-40-3...
Add new comment