صداقت کا معجزہ تُو ہے
حدودِ عالم ومعلوم سے ورا تُو ہے
بنامِ جبر ،صداقت کا معجزہ تُو ہے
حسین ! گلشنِ زہرا کے اے گلِ نو روز
دیارِ صبر کی خوشبو کا سلسلہ تو ہے
تری عطا سے ترا ذکر کر رہے ہیں ہم
برائے مدح، یہ الفاظ بھیجتا تو ہے
دُکھے دلوں کے لئے تیرا نام ،جائے پناہ
بنامِ امن ،محبّت کا دائرہ تو ہے ..!!
کمالِ سیرتِ احمد ،جلالِ مرتضوی
کوئی نہیں ہے ،اگر ہے تو با خدا تو ہے
بہ پیشِ سیّدِ ابرار،کیا کہیں گے وہ لوگ
کہ جن کے تیروں سے چھلنی ہوا پڑا تو ہے
نبی کا ذکر بھی ،گھر بھی،ہے دین بھی قائم
کلامِ سورہء کوثر کا ترجمہ تو ہے
تیرے حضور، کوئی اشک و لفظ ضائع نہیں۔
کہ حرف و سوز کی نیّت کو جانتا تو ہے
یزید ،پستیء ہر دہر کی ہے سطحِ رذیل
حسین عظمتِ ہر دہر کی بنا تو ہے
بیانِ صبر میں ہے لا شریک صبرِ حسین
سو ابتدا بھی فقط تو ہے انتہا تو ہے
کسی یزید سے ڈرتا نہیں علی زریون
کہ مجھ غلام کی ہمّت کا آسرا تو ہے
شاعر: علی زریون
Add new comment