حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

۔ قالَ الإمامُ أبُو مُحَمَّد الْحَسَنِ الْعَسْكَرى (عليه السلام: 

1.إنَّ اللهَ تَبارَكَ وَ تَعالى بَيَّنَ حُجَّتَهُ مِنْ سائِرِ خَلْقِهِ بِكُلِّ شَىْء، وَ يُعْطِيهِ اللُّغاتِ، وَمَعْرِفَةَ الاْنْسابِ وَالاْجالِ وَالْحَوادِثِ، وَلَوْلا ذلِكَ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْحُجَّةِ وَالْمَحْجُوحِ فَرْقٌ.1

1. اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اپنی حجت کو ہر شیٔ سے آگاہ بنا کر تمام مخلوقات کے درمیان بھیجا ہے اسے ہر زبان ، تمام انسانوں کے حسب ونسب ، موت کے وقت اور حادثات سے آگاہ کر دیا ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو حجت اور محجوج میں کوئی فرق ہی نہ رہ جاتا۔

 

2 ۔ قالَ (عليه السلام): عَلامَةُ الاْيمانِ خَمْسٌ: التَّخَتُّمُ بِالْيَمينِ، وَ صَلاةُ الإحْدى وَ خَمْسينَ، وَالْجَهْرُ بِبِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحيم، وَ تَعْفيرُ الْجَبين، وَ زِيارَةُ الاْرْبَعينَ.2

2 ۔ ایمان کی پانچ نشانیاں ہیں: دائیں ہاتھ میں انگشتری پہننا ، اکیاون رکعت نماز پڑھنا، بلند آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنا خاک پر سجدہ کرنا اور زیارت اربعین کرنا۔

 

3 ۔ قالَ (عليه السلام): لَيْسَتِ الْعِبادَةُ كَثْرَةُ الصّيامِ وَالصَّلاةِ، وَ إنَّمَا الْعِبادَةُ كَثْرَةُ التَّفَكُّرِ في أمْرِ اللهِ .(3

3 ۔ زیادہ روزے اور نماز کا نام عبادت نہیں ہے بلکہ عبادت امر الٰہی میں زیادہ سے زیادہ غور وفکر کرنا ہے ۔

 

4 ۔ قالَ (عليه السلام): خَصْلَتانِ لَيْسَ فَوْقَهُما شَىْءٌ: الاْيمانُ بِاللهِ، وَنَفْعُ الاْخْوانِ.(4

4 ۔ دوصفتوں سے بالاتر کوئی صفت نہیں ہے،اللہ پرایمان رکھنا،دوستوں اور بھائیوں کو فائدہ پہنچانا۔

 

5 ۔ قالَ (عليه السلام): قُولُوا لِلنّاسِ حُسْناً، مُؤْمِنُهُمْ وَ مُخالِفُهُمْ، أمَّا الْمُؤْمِنُونَ فَيَبْسِطُ لَهُمْ وَجْهَهُ، وَ أمَّا الْمُخالِفُونَ فَيُكَلِّمُهُمْ بِالْمُداراةِ لاِجْتِذابِهِمْ إلَى الاْيِمانِ.(5

5 ۔ لوگوں سے اچھی طرح بولو چاہے وہ مومن ہوں یا مخالف ، مومنین سے خوشی وانبساط کے ساتھ ملو اور مخالفین سے انھیں ایمان کی کھینچ لانے کے لئے مدارات کرو ۔

 

6 ۔ قالَ (عليه السلام): اللِّحاقُ بِمَنْ تَرْجُو خَيْرٌ مِنَ المُقامِ مَعَ مَنْ لا تَأْمَّنُ شَرَّهُ.(6

6 ۔ اس شخص سے وابستگی جس سے کسی بھلائی کی امید ہے بہتر ہے اس شخص کے ساتھ رھنے سے جس کے شر سے تم محفوظ نہیں ہو۔

 

7 ۔ قالَ (عليه السلام): إيّاكَ وَ الاْذاعَةَ وَ طَلَبَ الرِّئاسَةِ، فَإنَّهُما يَدْعُوانِ إلَى الْهَلَكَةِ.(7

7 ۔ خبردار افواہ نہ پھیلاؤ اور ریاست طلبی نہ کرو کہ دونوں کا انجام ہلاکت ہے۔

 

8 ۔ قالَ (عليه السلام): إنَّ مُداراةَ أَعْداءِاللهِ مِنْ أفْضَلِ صَدَقَةِ الْمَرْءِ عَلى نَفْسِهِ و إخْوانِهِ.(8

8 ۔ دشمنان خدا سے مدارات اپنے اوپر اور اپنے دینی بھائیوں کے اوپر انسان کا بہترین صدقہ ہے ۔

 

9 ۔ قالَ (عليه السلام): حُسْنُ الصُّورَةِ جَمالٌ ظاهِرٌ، وَ حُسْنُ الْعَقْلِ جَمالٌ باطِنٌ.(9

9 ۔ خو بصورت چہرہ ظاہری جمال ہے اور عقل کا حسن باطنی جمال ہے۔

 

10 ۔ قالَ (عليه السلام): مَنْ وَعَظَ أخاهُ سِرّاً فَقَدْ زانَهُ، وَمَنْ وَعَظَهُ عَلانِيَةً فَقَدْ شانَهُ.(10

10 ۔ جو اپنے دینی بھائی کو مخفیانہ نصیحت کرتا ہے وہ اس کی زینت بڑھاتا ہے اور جو اسے آشکارا نصیحت کرتا ہے وہ اس کی تحقیر واہانت کرتا ہے۔

 

11 ۔ قالَ (عليه السلام): مَنْ لَمْ يَتَّقِ وُجُوهَ النّاسِ لَمْ يَتَّقِ اللهَ.(11

11 ۔ جو شخص لوگوں کے سامنے بے باک اور جری ہے وہ اللہ سے بھی نہیں ڈرتا ۔

 

12 ۔ قالَ (عليه السلام): ما أقْبَحَ بِالْمُؤْمِنِ أنْ تَكُونَ لَهُ رَغْبَةٌ تُذِلُّهُ.(12

12 ۔ مومن کے لئے کتنی بُری بات ہے کہ اسے ایسی چیز میں رغبت ہو جو اسے ذلیل و رسوا کر سکتی ہے ۔

 

13۔ قالَ (عليه السلام): خَيْرُ إخْوانِكَ مَنْ نَسَبَ ذَنْبَكَ إلَيْهِ.(13

13۔ تمہارا سب سے بہترین دوست اور بھائی وہ ہے کہ جو تمہاری کوتاہیوں کو اپنی طرف منسوب کرلیتا ہے ۔

 

14۔ قالَ (عليه السلام): ما تَرَكَ الْحَقَّ عَزيزٌ إلاّ ذَلَّ، وَلا أخَذَ بِهِ ذَليلٌ إلاّ عَزَّ.(14

14۔ کسی عزت دار نے حق کو نہیں چھوڑا مگر یہ کہ وہ ذلیل ہوا اور کسی ذلیل و رسوا نے حق کا دامن نہیں پکڑا مگر یہ کہ وہ عزت دار ہوگیا۔

 

15۔ قالَ (عليه السلام): مِنَ الْفَواقِرِ الّتى تَقْصِمُ الظَّهْرَ جارٌ إنْ رأى حَسَنَةً أطْفَأها وَ إنْ رَأى سَيِّئَةً أفْشاها.(15

15۔ کمر شکن مصیبتوں میں سے ایک وہ پڑوسی ہے کہ جو کوئی نیکی دیکھتا تو اسے چھپانے کی کوشش کرتا ہے اور اگر کسی برائی کو دیکھ لیتا ہے تو اسے پھیلادیتا ہے۔

 

16 ۔ قالَ (عليه السلام) لِشيعَتِهِ: أوُصيكُمْ بِتَقْوَى اللهِ وَالْوَرَعِ فى دينِكُمْ وَالاْجْتِهادِ لِلّهِ، وَ صِدْقِ الْحَديثِ، وَأداءِ الاْمانَةِ إلى مَنِ ائْتَمَنَكِمْ مِنْ بِرٍّ أوْ فاجِر، وِطُولِ السُّجُودِ، وَحُسْنِ الْجَوارِ.(16

16 ۔ حضرت(ع) نے اپنے شیعوں سے فرمایا:کہ می تمہیں تقوائے الٰہی اختیار کرنے اور دین کے معاملہ میں نہایت پرہیزگاری برتنے اور اللہ کے لئے بھر پور کوشش کرنے سچ بات بولنے اور جس نے تمہارے پاس امانت رکھی ہے اچھاہو یا بُرا ہو امانت ادا کرنے طولانی سجدہ کرنے اور بہترین پڑوسی بننے کی سفارش کرتا ہوں۔

 

17۔ قالَ (عليه السلام): مَنْ تَواضَعَ فِى الدُّنْيا لاِخْوانِهِ فَهُوَ عِنْدَ اللهِ مِنْ الصِدّيقينَ، وَمِنْ شيعَةِ علىِّ بْنِ أبى طالِب (عليه السلام)حَقّاً.(17

17۔ جو دنیا میں اپنے دینی بھائیوں کے لئے انکساری کرتا ہے وہ اللہ کے نزدیک صدیقین میں سے ہے اور وہی حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کا حقیقی شیعہ ہے۔

 

18 ۔ قالَ (عليه السلام): إنَّهُ يُكْتَبُ لِحُمَّى الرُّبْعِ عَلى وَرَقَة، وَ يُعَلِّقُها عَلَى الْمَحْمُومِ: «يا نارُكُونى بَرْداً»، فَإنَّهُ يَبْرَءُ بِإذْنِ اللهِ.(18

18 ۔ تب کے مریض کی خاطر ایک کاغذ پر’’یانار کونی برداً‘‘ لکھ کر اس کے اوپر لٹکا دو تو وہ حکم خدا سے شفا پاجائے گا۔

 

.19 قالَ (عليه السلام): أكْثِرُوا ذِكْرَ اللهِ وَ ذِكْرَ الْمَوْتِ، وَ تَلاوَةَ الْقُرْآنِ، وَالصَّلاةَ عَلى النَّبىِّ (صلى الله عليه وآله وسلم)، فَإنَّ الصَّلاةَ عَلى رَسُولِ اللهِ عَشْرُ حَسَنات.(19

.19 ذکر خدا ، یاد موت، تلاوت قرآن ، اور نبی (ص) پردرود کثرت سے بھیجو کہ رسول خدا (ص) پر درود دس نیکی کے برابر ہے ۔

 

20 ۔ قالَ (عليه السلام): إنَّكُمْ فى آجالِ مَنْقُوصَة وَأيّام مَعْدُودَة، وَالْمَوْتُ يَأتي بَغْتَةً، مَنْ يَزْرَعُ شَرّاً يَحْصَدُ نِدامَةً.(20

20 ۔ تم سب کم ہوتی جارہی مدت حیات اور گھٹتے جارہے ایام زندگانی کے اسیر ہو موت یکایک آجائے گی جو شر بوئے گا وہ شرمندگی کا پھل کاٹے گا۔

 

21 ۔ قالَ (عليه السلام): إنّ الْوُصُولَ إلَى اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ سَفَرٌ لا يُدْرَكُ إلاّ بِامْتِطاءِ اللَّيْلِ.(21

21 ۔ قرب خدا تک رسائی ایسا سفر ہے جسے شب بیداری کے بغیر طے نہیں کیا جا سکتا۔

 

22 ۔ قالَ (عليه السلام): الْمَقاديرُ الْغالِبَةِ لا تُدْفَعُ بِالْمُغالَبَةِ، وَ الاْرْزاقُ الْمَكْتُوبَةِ لا تُنالُ بِالشَّرَهِ، وَ لا تُدْفَعُ بِالاْمْساكِ عَنْها.(22

22 ۔ ظہور پذیر ہونے والی تقدیروں کو زیرکی و ہوشیاری کے ذریعہ دفع نہیں کیا جاسکتا۔ اور مقدر کے لکھے رزق سےزیادہ کو حرص وطمع کے ذریعہ نہیں پایا جاسکتا ، اور نہ ہی رکاوٹ کھڑی کر کے اسے دفع کیا جا سکتا ہے ۔

 

23 ۔ قالَ (عليه السلام): قَلْبُ الاْحْمَقِ فى فَمِهِ، وَفَمُ الْحَكيمِ فى قَلْبِهِ.(23

23 ۔ بے وقوف کادل اس کے منھ میں ہوتا ہے اور عقلمند کی زبان اس کے دل میں ہوتی ہے۔

 

 

۲۴۔مومن دوسرے مومن کے لئے باعث بر کت اور کافر کے لئے حجت ہے ۔

۲۵۔رزق کی ضمانت تمہیں واجب عمل پر سے باز نہ رکھے۔

۲۶۔بچپنے میں بچے کی باپ کے اوپر جرأت بڑے ہونے پر اس کے عاق ہونے کا سبب بنتی ہے۔

۲۷۔دعا نماز ظہر وعصر کو(اول وقت)ملا کر پڑھو تو اپنے مقاصد کو پوراہوتا ہوا دیکھو گے۔

۲۸۔سب سے بڑا پرہیزگار شبہ کے وقت ٹھہرجانے والا شخص ہے سب سے بڑا عبادتگذار واجب ادا کرنے والا شخص ہے سب سے بڑا پارسا حرام چھوڑدینے والا شخص ہے سب سے بڑا مجتہد محنتی گناہوں کو چھوڑ دینے والا شخص ہے ۔

۲۹۔نعمت کی معرفت نہیں رکھتا مگر شکرگزار اور نعمت کا شکریہ ادا نہیں کرتا مگر نعمت کی معرفت رکھنے والا۔

۳۰۔نہ بخشے جانے والوں گناہوں میں سے انسان کا یہ جملہ ہے :اے کاش! مجھے صرف اسی گناہ کی سزا ملتی ۔

۳۱۔ سب سے بُرا بندہ وہ بندہ ہے کہ جس کے دو زبان اور دو چہرہ (یعنی منافق) ہوتا ھے وہ سامنے اپنے دینی بھائی کی تعریف کرتا ہے اور غیاب میں اس کو کھاتا ہے (اس کی غیبت کرتا ہے )اس کو کچھ عطا ہوتا ہے تو یہ اس سے حسد کرتا ہے اور وہ محروم ہوتا ہے یا کسی بلا میں مبتلا ہو تا ہے تو اس کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے ۔

۳۲۔انکساری یہ ہے کہ انسان جس کسی کے پاس سے گذرے اس پر سلام کرے ۔ اور جہاں جگہ مل جائے بیٹھ جائے۔

۳۳۔جہاں جگہ مل جائے وہاں بیٹھ جانے والے شخص پر خدا اور اس کے ملائکہ اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ وہاں سے اٹھ نہ جائے۔

۳۴۔ فخر ومباہات نہ کرو ورنہ تمہاری قدر گھٹ جائے گی، مزاح نہ کرو کہ لوگ تم پر جری ہو جائیں گے۔

۳۵۔جو شخص اپنے دینی والدین(حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت علی علیہ السلام) کی پیروی کو اپنے نسبی والدین پر مقدم کرے تو خداوند متعال اس سے خطاب کرکے فرماتا ہے:جس طرح تونے میرے حکم کو مقدم کیا ہے میں بھی تجھے (نیکی میں)مقدم کروں گا اور تجھے تیرے دینی والدین کا ہم نشین بناؤں گا جس طرح کہ تو نے ان دونوں کی محبت کو اپنے نسبی والدین کی محبت پر مقدم کیا ہے۔

۳۶۔غمگین کے سامنے اظہار خوشی بے ادب ہے۔

۳۷۔جس کی طرز زندگی میں تقویٰ وپرہیزگاری ، طبیعت میں بزرگواری اور عادت میں حلم و بردباری پائی جائے گی اس کے دوست زیادہ اور مدح وثنا کرنے والوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔

۳۸۔اپنے دینی بھائیوں کے حقوق کی زیادہ سے زیادہ معرفت رکھنے والا اور انھیں بھر پور طریقے سے اداکرنے والا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت وشان کامالک ہے ۔

۳۹۔خدا سے ڈرو اور (ہمارے لئے) زینت کا باعث بنو۔ ذلت کا سبب نہ بنو، لوگوں کو ہم سے دوستی و محبت پیدا کرنے کی طرف جذب کرو اور ہم سے ہر قسم کی بری شیٔ کو دور رکھو اس لئے کہ کوئی بھی اچھائی ہمارے بارے میں ذکر نہیں کی جاتی مگر یہ کہ وہ ہم میں پائی جاتی ہے اور ہر برائی ہم سے دور ہے۔

۴۰۔ہمارے شیعہ علماء جنھوں نے ہمارے کمزور چاہنے والوں اور ہماری ولایت کے قائل لوگوں کی سرپرستی اور ان کی مشکلات کو دور کیا ہے وہ بروز قیامت اس حال میں وارد محشر ہوں گے کہ ان کے سروں پر تاج کرامت ہوگا اس سے نکلنے والے نور محشر کے ہر گوشے کو منور کردے گا ان انوار کی پہنچ تین ہراز سال کی مسافت تک ہوگی۔

منابع و مآخذ

[1] - اصول كافى: ج 1، ص 519، ح 11.
[2] - حديقة الشّيعة: ج 2، ص 194، وافى: ج 4، ص 177، ح 42.
[3] - مستدرك الوسائل:ج 11، ص 183، ح 12690.
[4] - تحف العقول: ص 489، س 13، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 26.
[5] - مستدرك الوسائل: ج 12، ص 261، ح 14061.
[6] - مستدرك الوسائل: ج 8، ص 351، ح 5، بحارالأنوار: ج 71، ص 198، ح 34.
[7] - بحارالأنوار: ج 50، ص 296، ضمن ح 70.
[8] - مستدرك الوسائل: ج 12، ص 261،س 15، بحارالأنوار: ج 75، ص 401، ضمن ح 42.
[9] - بحارالأنوار: ج 1، ص 95، ح 27.
[10] - تحف العقول: ص 489 س 20، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 33.
[11] - بحارالأنوار: ج 68، ص 336، س 21، ضمن ح 22.
[12] - تحف العقول: ص 498 س 22، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 35.
[13] - بحارالانوار: ج 71، ص 188، ح 15.
[14] - تحف العقول: ص 489، س 17، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 24.
[15] - بحارالأنوار: ج 75، ص 372، ح 11.
[16] - أعيان الشّيعة: ج 2، ص 41، س 30، بحارالأنوار: ج 75، ص 372، ح 12.
[17] - احتجاج طبرسى: ج 2، ص 517، ح 340، بحارالأنوار: ج 41، ص 55، ح 5.
[18] - طب الائمّه سيّد شبّر: ص 331، س 8.
[19] - بحارالأنوار: ج 75، ص 372، س 21، ضمن ح 12.
[20] - أعيان الشّيعة: ج 2، ص 42، س 2، بحارالأنوار: ج 75، ص 373، ح 19.
[21] - أعيان الشّيعة: ج 2، ص 42، س 29، بحارالأنوار: ج 75، ص 380، س 1.
[22] - أعلام الدّين: ص 313، س 3، بحارالأنوار: ج 75، ص 379، س 18.
[23] - تحف العقول: ص 489، س 8، بحارالأنوار: ج 75، ص 374، ح 21.

+ نوشته شده در چهارشنبه بیستم آذر 1392ساعت 7:16 AM توسط علی اکبر کریمی | نظر بدهید
پیامبر اعظم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی چالیس حدیثیں
800x600
Normal 0 false false false EN-US X-NONE AR-SA MicrosoftInternetExplorer4 /* Style Definitions */ table.MsoNormalTable {mso-style-name:"Table Normal"; mso-tstyle-rowband-size:0; mso-tstyle-colband-size:0; mso-style-noshow:yes; mso-style-priority:99; mso-style-parent:""; mso-padding-alt:0cm 5.4pt 0cm 5.4pt; mso-para-margin:0cm; mso-para-margin-bottom:.0001pt; mso-pagination:widow-orphan; font-size:10.0pt; font-family:"Times New Roman","serif";}

1ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): لا تُضَيِّعُوا صَلاتَكُمْ، فَإنَّ مَنْ ضَيَّعَ صَلاتَهُ، حُشِرَ مَعَ قارُونَ وَ هامانَ، وَ كانَ حَقّاً عَلىِ اللّهِ أنْ يُدْخِلَهُ النّارَ مَعَ الْمُنافِقينَ.(1)

۱۔ رسول اکرم (ص): اپنی نمازوں کو ضایع نہ کرو اس لئے کہ جو شخص اپنی نماز کو ضایع کرے گا وہ قارون و ہامان کے ساتھ محشور ہوگا اور اللہ حق رکھتا ہے کہ اسے منافقین کے ہمراہ جہنم میں ڈال دے ۔

 

2ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ مَشى إلى مَسْجِد مِنْ مَساجِدِ اللّهِ، فَلَهُ بِكُّلِ خُطْوَة خَطاها حَتّى يَرْجِعَ إلى مَنْزِلِهِ، عَشْرُ حَسَنات، وَ مَحى عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئات، وَ رَفَعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجات.(2)

۲۔ رسول اکرم (ص): جو شخص مساجد الٰہی میں سےکسی ایک کی جانب اٹھا ئے تو گھر واپس آنے تک اس کے ہر قدم پر دس نیکیاں ہیں اور اس کی دس برائیاں محو ہو جاتی ہیں اور اس کے دس درجے بڑھادیئے جاتے ہیں۔

 

3ـ بَيْنَما رَسُولُ اللّهِ (صلى الله عليه وآله) جالِسٌ فِى الْمَسْجِدِ، إذْدَخَلَ رَجُلٌ فَقامَ يُصَلّى، فَلَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَ لا سُجُودَهُ، فَقالَ: نَقَرَ كَنَقْرِ الْغُرابِ، لَئِنْ ماتَ هذا وَ هكَذا صَلوتُهُ لَيَمُوتُنَّ عَلى غَيْرِ ديني.(3)

۳۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ اتنے میں ایک شخص داخل ہوا اور نماز پڑھنے لگا اور رکوع وسجدوں کو کامل طریقہ سے بجا نہ لایا آنحضر ت (ص) نے فرمایا:کوّے کی طرح چونچ مار رہا ہے اگر یہ اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے مر جائے تو میرے دین پر نہیں مرا ہے ۔

 

4ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ) لِعَلىّ(عليه السلام): أنَا رَسُولُ اللّهِ الْمُبَلِّغُ عَنْهُ، وَ أنْتَ وَجْهُ اللّهِ وَ الْمُؤْتَمُّ بِهِ، فَلا نَظير لى إلاّ أنْتَ، وَ لا مِثْلَ لَكَ إلاّ أنَا.(4)

۴۔ آنحضرت (ص)نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: میں اللہ کا فرستادہ اور اس کی طرف سے تبلیغ کرنے والا ہوں اور تم وجہ اللہ اور مقتدا ہو میری تمہارے سواء کوئی نظیر نہیں اور تمہارا میرے سواء کوئی مثل نہیں ۔

 

5ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): يا أباذَر، اَلدُّنْيا سِجْنُ الْمُؤْمِن وَ جَنَّةُ الْكافِرِ، وَ ما أصْبَحَ فيها مُؤْمِنٌ إلاّ وَ هُوَ حَزينٌ، وَ كَيْفَ لايَحْزُنُ الْمُؤْمِنُ وَ قَدْ أوَعَدَهُ اللّهُ أنَّهُ وارِدٌ جَهَنَّمَ.(5)

۵۔ رسول اکرم (ص): اے ابوذر! دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے مومن اس میں ہمیشہ محزون و مغموم رہتا ہے اور کیونکر مومن اس میں محزون نہ رہے کہ خدا نے اس کو (گناہوں کے مقابل) جہنم میں ڈالنے کی دھمکی دی ہے۔

 

6ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): وَ عَظَني جِبْرئيلُ(عليه السلام): يا مُحَمَّدُ ، أحْبِبْ مَنْ شِئْتَ فَإنَّكَ مُفارِقُهُ، وَ اعْمَلْ ما شِئْتَ فَإنَّكَ مُلاقيهِ.(6)

6۔ رسول اکرم (ص): جبرئیل نے مجھے وعظ کیا اور کہا: اے محمد ! جس سے چاہو محبت کرو کہ تم اس سے بچھڑنے والے ہو اور جو چاہو عمل کرو کہ اس سے ؟؟؟(اللہ سے)ملاقات کرنے والے ہو۔

 

7ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): شَرّ ُالنّاسِ مَنْ باعَ آخِرَتَهُ بِدُنْياهُ، وَ شَرٌّ مِنْ ذلِكَ مَنْ باعَ آخِرَتَهُ بِدُنْيا غَيْرِهِ.(7)

۷۔ رسول اکرم (ص): بدترین آدمی وہ ہے جو اپنی دنیا کی خاطر آخرت کو بیچ دے اور اس سے بد تر وہ ہے جو دوسرے کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت داؤ ں پر لگا دے۔(۷)

 

8ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): ثَلاثَةٌ أخافُهُنَّ عَلى اُمتَّى: ألضَّلالَةُ بَعْدَ الْمَعْرِفَةِ، وَ مُضِلاّتُ الْفِتَنِ، وَ شَهْوَةُ الْبَطْنِ وَ الْفَرْجِ.(8)

۸۔ رسول اکرم (ص): میں اپنی امت کے لئے تین چیزوں سے ڈرتا ہوں۔ مغرفت کے بعد گمراہی سے، فتنوں کی گمراہیوں سے اور شکم و شرمگاہ کی شہوت سے۔(۸)

 

9ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): ثَلاثَةٌ مِنَ الذُّنُوبِ تُعَجَّلُ عُقُوبَتُها وَ لا تُؤَخَّرُ إلى الاخِرَةِ: عُقُوقُ الْوالِدَيْنِ، وَ الْبَغْيُ عَلَى النّاسِ، وَ كُفْرُ الاْحْسانِ.(9)

۹۔ رسول اکرم (ص): تین گناہوں کی سزا جلدی مل جاتی ہے اور اسے آخرت پر نہیں ٹالا جاتا۔ والدین کا عاق ہونا، لوگوں پر سرکشی کرنا، اور نیکی کا برائی سے بدلہ دینا ۔(۹)

 

10ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): إنَّ أعْجَزَ النّاسِ مَنْ عَجَزَ عَنِ الدُّعاءِ، وَ إنَّ أبْخَلَ النّاسِ مَنْ بَخِلَ بِالسَّلامِ.(10)

۱۰۔ رسول اکرم (ص): سب سے بڑا ناتوان انسان، دعاؤں سے عاجز انسان ہے اور سب سے بڑا بخیل سلام میں بخل کرنے والا ہے ۔(۱۰)

 

11ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): إذا تَلاقَيْتُمْ فَتَلاقُوا بِالتَّسْليمِ وَ التَّصافُحِ، وَ إذا تَفَرَّقْتُمْ فَتَفَرَّقُوا بِإلاسْتِغْفارِ.(11)

۱۱۔ رسول اکرم (ص): جب ایک دوسرے سے ملاقات کرو تو سلام اور مصافحہ کے ساتھ ملاقات کرو، اور جب ایک دوسرے سے جدا ہو تو طلب مغفرت کے ساتھ جدا ہو۔ (۱۱)

 

12ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): بَكِرُّوا بِالصَّدَّقَةِ، فَإنَّ الْبَلاءَ لا يَتَخَطاّها.(12)

۱۲۔ رسول اکرم (ص): دن کا آغاز صدقہ سے کرو کہ صدقہ بلاؤں کو دور کرتا رہتا ہے ۔(۱۲)

 

13ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): يُؤْتَى الرَّجُلُ في قَبْرِهِ بِالْعَذابِ، فَإذا اُتِيَ مِنْ قِبَلِ رَأسِهِ دَفَعَتْهُ تِلاوَةُ الْقُرْآنِ، وَ إذا اُتِيَ مِنْ قِبَلِ يَدَيْهِ دَفَعَتْهُ الصَّدَقَةُ، وَ إذا اُتِيَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ دَفَعَهُ مَشْيُهُ إلىَ الْمَسْجِدِ.(13)

۱۳۔ رسول اکرم (ص): انسان کی قبر میں عذاب آتا ہے پس اگر سرہانے کی جانب سے عذاب آیاتو تلاوت قرآن اسے دفع کرتی ہے ۔اور اگرسامنے سے تو صدقہ اسے دفع کرتا ہے اور اگر پیروں کی طرف سے عذاب آتا ہے تو مسجد جانے کا ثواب اسے دفع کرتا ہے۔

 

14ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): عَلَيْكُمْ بِمَكارِمِ الاْخْلاقِ، فَإنَّ اللّهَ عَزَّوَجَلَّ بَعَثَني بِها، وَ إنَّ مِنْ مَكارِمِ الاْخْلاقِ: أنْ يَعْفُوَ الرَّجُلُ عَمَّنْ ظَلَمَهُ، وَ يُعْطِيَ مَنْ حَرَمَهُ، وَ يَصِلَ مَنْ قَطَعَهُ، وَ أنْ يَعُودَ مَنْ لايَعُودُهُ.(14)

۱۴۔ رسول اکرم (ص): تم پر مکارم اخلاق اپنا نا لازم ہے اس لئے کہ اس کے ہمراہ اللہ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے اور مکارم اخلاق میں سے ایک یہ ہے کہ انسان اپنے اوپر ظلم کرنے والے کو معاف کردے جس نے اسے محروم رکھا ہے اسے عطا کرے جس نے قطع تعلق کر لیا ہے اس سے رابطہ قائم کرے اور جو اس کی عیادت کو نہیں آیا ہے اس کی عیادت کو جائے ۔(۱۴)

 

15ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): سادَةُ النّاسِ فِى الدُّنْيا الأسْخِياء، سادَةُ النّاسِ فِى الاخِرَةِ الاْتْقِياء.(15)

15۔ رسول اکرم (ص): دنیا میں لوگوں کے سردار سخی لوگ ہیں اور آخرت میں لوگو ں کے سردار متقی لوگ ہیں ۔

 

16ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): ما تَواضَعَ أحَدٌ إلاّ رَفَعَهُ اللّهُ.(16)

۱۶۔ رسول اکرم (ص): کوئی بھی تواضع وانکساری نہیں کرے گامگریہ کہ خدا اسے سربلند کردے گا۔(۱۶)

 

17ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ أنْظَرَ مُعْسِراً، كانَ لَهُ بِكُلِّ يَوْم صَدَقَةٌ.(17)

۱۷۔ رسول اکرم (ص): جو کسی تنگدست کو مھلت دیتا ہے اسے ہر روز کے بدلے صدقہ کا ثواب ملتا ہے ۔ (۱۷)

 

18ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَوْصانى رَبّى بِتِسْع: اَوْصانى بِالاْخْلاصِ فِى السِّرِّ وَ الْعَلانِيَةِ، وَ الْعَدْلِ فِى الرِّضا وَ الْغَضَبِ، وَ الْقَصْدِ فِى الْفَقْرِ وَ الْغِنى، وَ اَنْ أعْفُوَ عَمَّنْ ظَلَمَنى، وَ أعطِيَ مَنْ حَرَمَنى، وَ أصِلَ مَنْ قَطَعَنى، وَ اَنْ يَكُونَ صُمْتى فِكْراً، وَ مَنْطِقى ذِكْراً، وَ نَظَرى عِبْراً. (18)

18۔ رسول اکرم (ص): میرے پروردگار نے مجھ سے نو چیزوں کی سفارش کی ہے ۔ جلوت و خلوت میں اخلاص کی، خوشی و غضب میں عدالت کی، فقرو ثروت میں میانہ روی کی، جس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اسے معاف کردینے کی، جس نے مجھے محروم رکھا ہے اسے عطا کرنے کی، جس نے مجھ سے قطع تعلق کیا اس سے رابطہ کی، اور یہ کہ میری خاموشی تفکر کے لئے ہو اور میری گفتار ذکر اور میری نظر عبرت کے لئے ہو۔

 

19ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): يَأتي عَلىَ النّاسِ زَمانٌ، الصّابِرُ مِنْهُمْ عَلى دينِهِ كَالْقابِضِ عَلىَ الْجَمَرِ.(19)

۱۹۔ رسول اکرم (ص): لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جس میں اپنے دین پر صبر کرنے والا،ہاتھ میں انگارا تھامنے والے کے مانند ہے ۔(۱۹)

 

20ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): سَيَأتي زَمانٌ عَلى اُمتَّي يَفِرُّونَ مِنَ الْعُلَماءِ كَما يَفِرُّ الْغَنَمُ مِنَ الذِّئْبِ، إبْتَلاهُمُ اللّهُ بِثَلاثَةِ أشْياء: الاْوَّلُ: يَرَفَعُ الْبَرَكَةَ مِنْ أمْوالِهِمْ، وَ الثّاني: سَلَّط اللّهُ عَلَيْهِمْ سُلْطاناً جائِراً، وَ الثّالِثُ: يَخْرُجُونَ مِنَ الدُّنْيا بِلا إيمان.(20)

۲۰۔ رسول اکرم (ص): میری امت پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں لوگ علماء ے اس طرح بھاگیں گے جس طرح بھیڑ بھڑیوں سے بھاگتے ہیں اور پھر اللہ انھیں تین امتحان میں مبتلا کرے گا۔ ایک:ان کے اموال سے برکت اٹھالے گا، دو: ان کے اوپر ظالم حکمراں کو مسلط کردے گا، تین: وہ دنیا سے بے ایمان اٹھیں گے ۔(۲۰)

 

21ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَلْعالِمُ بَيْنَ الْجُهّالِ كَالْحَىّ بَيْنَ الاْمْواتِ، وَ إنَّ طالِبَ الْعِلْمِ يَسْتَغْفِرُلَهُ كُلُّ شَيء حَتّى حيتانِ الْبَحْرِ، وَ هَوامُّهُ، وَ سُباعُ الْبَرِّ وَ أنْعامُهُ، فَاطْلُبُوا الْعِلْمَ، فَإنّهُ السَّبَبُ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَ إنَّ طَلَبَ الْعِلْمِ فَريضَةٌ عَلى كُلِ مُسْلِم.(21)

۲۱۔ رسول اکرم (ص): جاہلوں کے درمیان عالم، مردوں کے درمیان زندہ کی طرح ہے ۔اور بے شک طالب علم کے لئے ہر شئے یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں اور اس کے حشرات ، خشکی کے درندے اور چوپائے استغفار کرتے ہیں لہٰذا علم حاصل کروکہ علم تمہارے اور خدا کے درمیان واسطہ ہے اور علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پرفرض ہے۔

 

22ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ زارَ عالِماً فَكَأنَّما زارَني، وَ مَنْ صافَحَ عالِماً فَكأنَّما صافَحَني، وَ مَنْ جالَسَ عالِماً فَكَأنَّما جالَسَني، وَ مَنْ جالَسَني فِى الدُّنْيا أجْلَسْتُهُ مَعى يَوْمَ الْقِيامَةِ.(22)

۲۲۔ رسول اکرم (ص): جس نے کسی عالم کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی ہے اور جو کسی عالم سے مصاحفہ کرے گویا اس نے مجھ سے مصاحفہ کیا ہے اور جو کسی عالم کی ہمنشینی اختیار کرے گویا اس نے میری ہمنیشنی اختیار کی ہے اور جو دنیا می میرا ہم نشین ہوگا میں اخرت میں اس کا ہم نشین ہوں گا۔

 

23ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ تَزَوَّجَ إمْرَأةً لِمالِها وَكَلَهُ اللّهُ إلَيْهِ، وَ مَنْ تَزَوَّجَها لِجَمالِها رَأى فيها ما يَكَرَهُ، وَ مَنْ تَزَوَّجَها لِدينِها جَمَعَ اللّهُ لَهُ ذلِكَ.(23)

۲۳۔ رسول اکرم (ص): جو کسی عورت سے اس کے مال کی وجہ سے ازدواج کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اسی(مال) کے حوالے کردے گا اور جو اس کے جمال و خوبصورتی کی خاطر ازدواج کرے گا ۔ اسے، اس(عورت)میں ناپسند چیزیں دیکھنا پڑیں گی۔ اور جو اس سے اس کے دین کی خاطر ازدواج کرے گا خدا اس کے لئے تمام چیزوں (مال جمال اور دین)کو یکنا کردے گا۔

 

24ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ قَلَّ طَعامُهُ، صَحَّ بَدَنُهُ، وَ صَفا قَلْبُهُ، وَ مَنْ كَثُرَ طَعامُهُ سَقُمَ بَدَنُهَ وَ قَسا قَلْبُهُ.(24)

۲۴۔ رسول اکرم (ص): جس کی خوراک کم ہوگی اس کا بدن تندرست ، دل پاکیزہ ہو جائے گا۔ اور جس کی خوراک زیادہ ہوگی اس کا بدن مریض اور دل سخت ہو جائے گا۔

 

25ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): لا تُشْبِعُوا، فَيُطْفأ نُورُ الْمَعْرِفَةِ مِنْ قُلُوبِكُمْ.(25)

۲۵۔ رسول اکرم (ص): پیٹ بھر کر نہ کھاؤ کہ تمہارے دلوں میں معرفت کا نور خاموش ہو جائے گا۔

 

26ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ تَوَلّى عَمَلا وَ هُوَ يَعْلَمُ أنَّهُ لَيْسَ لَهُ بِأهْل، فَلْيتُبَّوَءُ مَقْعَدُهُ مِنَ النّارِ.(26)

۲۶۔ رسول اکرم (ص): جو کسی کام کی ذمہ داری لے حالانکہ وہ جنانتا ہے کہ اس کام کی اہلیت نہیں رکھتا اس کا ٹھکانہ آتش جہنم ہوگا ۔

 

27ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): إنَّ اللّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُبْغِضُ الْمُؤْمِنَ الضَّعيفِ الَّذي لا دينَ لَهُ، فَقيلَ: وَ ما الْمُؤْمِنُ الضَّعيفُ الَّذي لا دينَ لَهُ؟ قالَ: اَلذّي لا يَنْهى عَنِ الْمُنْكَرِ.(27)

۲۷۔ رسول اکرم (ص): خدا وند معال کمزور اور بے دین مومن کو نا پسند کرتا ہے ۔ سوال کیا گیا؛ کمزور اور بے دین مومن کون ہے ؟ آنحضرت (ص) نے فرمایا: جو برائیوں سے منع نہیں کرتا ہے۔

 

28ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): صَدَقَةُ السِّرِّ تُطْفِىءُ الْخَطيئَةَ، كَما تُطْفِىءُ الماءُ النّارَ، وَ تَدْفَعُ سَبْعينَ باباً مِنَ الْبَلاءِ.(28)

۲۸۔ رسول اکرم (ص): پوشیدہ صدقہ گناہ کی (آگ کو) اس طرح بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا تا ہے۔ اور ستر قسم کی بلاؤں کو دور کرتا ہے ۔

 

29ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): عَجِبْتُ لِمَنْ يَحْتَمى مِنَ الطَّعامِ مَخافَةَ الدّاءِ، كَيْفَ لايَحْتمى مِنَ الذُّنُوبِ، مَخافَةَ النّارِ.(29)

۲۹۔ رسول اکرم (ص): مجھے تعجب اس شخص پر جو بیماری کے خوف سے خوراک میں تو پرہیز کرتا لیکن آتش جہنم کے خوف سے گناہوں سے گریز نہیں رکتا ہے۔

 

30 ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): حُبُّ الْجاهِ وَ الْمالِ يُنْبِتُ النِّفاقَ فِى الْقَلْبِ، كَما يُنْبِتُ الْماءُ الْبَقْلَ.(30)

۳۰۔ رسول اکرم (ص): جاہ ومال کی محبت دل میں نفاق پیدا کرتی ہے جس طرح پانی سبزہ پیدا کرتا ہے ۔

 

31ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ اَصابَ مِنْ إمْرَأة نَظْرَةً حَراماً، مَلاَ اللّهُ عَيْنَيْهِ ناراً.(31)

۳۱۔ رسول اکرم (ص): جو کسی نا محرم عورت پر نگاہ حرام کرے گا خدا وند متعال اس کی دونوں آنکھوں میں آگے بھر دے گا-

 

32ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): حَسِّنُوا أخْلاقَكُمْ، وَ ألْطِفُوا جيرانَكُمْ، وَ أكْرِمُوا نِسائَكُمْ، تَدْخُلُوا الْجَنّةَ بِغَيْرِ حِساب.(32)

۳۲۔ رسول اکرم (ص): اپنے اخلاق کو اچھا کرو، اپنے پڑوسیوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، اپنی عورتوں کا احترام کرو، تو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔

 

33ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَلْمَرْءُ عَلى دينِ خَليلِهِ، فَلْيَنْظُر أحَدُكُمْ مَنْ يُخالِطُ.(33)

۳۳۔ رسول اکرم (ص): انسان اپنے دوست کے دین ومذہب پر ہوتا ہے لہٰذا تمہیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کس کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہو۔

 

34ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَلصَّدقَةُ بِعَشْر، وَ الْقَرْضُ بِثَمانِيَةَ عَشَرَ، وَ صِلَةُ الرَّحِمِ بِأرْبَعَةَ وَ عِشْرينَ.(34)

۳۴۔ رسول اکرم (ص): صدقہ کا ثواب دس گناہے اور قرض کا ثواب اٹھارہ گنا اور صلۂ رحم کا ثواب چوبیس گنا ہے ۔

 

35ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): لا يَمْرُضُ مُؤْمِنٌ وَ لا مُؤْمِنَةٌ إلاّ حَطّ اللّهُ بِهِ خَطاياهُ.(35)

۳۵۔ رسول اکرم (ص): کوئی مومن یا مومنہ مریض نہیں ہوتے مگر یہ کہ خداوند متعال مرض کے ذریعہ ان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔

 

36ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ وَقَّرَ ذا شَيْبَة فِى الاْسْلامِ أمَّنَهُ اللّهُ مِنْ فَزَعِ يَوْمِ الْقِيامَةِ.(36)

۳۶۔ رسول اکرم (ص): جو کسی بوڑھے (ڈاڑھی والے)مسلمان کا احترام کرے گا خدا وند متعال اسے روز قیامت کے خوف سے محفوظ رکھے گا۔

 

37ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): كُلُّ عَيْن باكِيَةٌ يَوْمَ الْقِيامَةِ إلاّ ثَلاثَ أعْيُن: عَيْنٌ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ ، وَ عَيْنٌ غُضَّتْ عَنْ مَحارِمِ اللّهِ، وَ عَيْنٌ باتَتْ ساهِرَةً فى سَبيلِ اللّهِ.(37)

۳۷۔ رسول اکرم (ص): روز قیامت تمام آنکھیں اشکبار ہوں گی سوائے تین آنکھوں کے: وہ آنکھ جو خوف خدا سے گریہ کر چکی ہوگی وہ آنکھ جو خدا کے حرام کردہ چیزوں سے بند رہی ہوگی اور وہ آنکھ جو راہ خدا میں بیدار رہی ہوگی۔

 

منابع :حدیث

(۱)۔ وسائل الشیعۃ؛ ج۴، ص۳۰، ح۴۴۳۱۔

(۲)۔ عقاب الاعمال؛ ص۳۴۳، س۱۴ ۔ وسائل الشیعہ؛ ج۵، ص۲۰۱، ح۶۳۲۸۔

(۳)۔ وسائل الشعۃ؛ ج۴، ص۳۱، ح۴۴۳۴۔

(۴)۔ تاویل الآیات الظاھرۃ؛ ص۵۴۹۔ س۵ ۔ تفسیر البرھان، ج۴، ص۱۸۴،س۲۴۔

(۵)۔ امالی طوسی؛ ج۲، ص۱۴۲، بحار الانوار؛ ج۷۴، ص۸۰، ح۳۔

(۶)۔امالی طوسی؛ ج۲، ص۲۰۳، بحار الانوار؛ ج۶۸، ص۱۸۸، ح۵۴۔

(۷)۔ من لایحضرہ الفقیہ؛ج۴، ص۳۵۳، ح۵۷۶۲ چاپ جامعہ مدرسین۔

(۸)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۱۳، بحار الانوار؛ ج۱۰، ص۳۶۸، ح۱۵۔

(۹)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۱۳،بحارالانوار؛ ج ۷۰، ص۳۷۳، ح۷۔

(۱۰)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۸۷، بحارالانوار؛ ج۹۰، ص۲۹۱، ح۱۱۔

(۱۱)۔ مالی طوسی؛ ج۱، ص۲۱۹، بحار الانوار؛ ج۷۳، ص ۴، ص۱۳۔

(۱۲)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۱۵۷، بحار الانوار؛ ج۹۳، ص۱۷۷، ح۸۔

(۱۳)۔ مسکن الفؤاد شہید ثانی؛ ص۵۰، س۱۔

(۱۴)۔ امالی طوسی؛ ج۲، ص۹۲، بحارالانوار؛ ج۶۶، ص۳۷۵، ح۲۴۔

(۱۵)۔اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۳۰۲، بحار الانوار؛ ج۶۸، ص۳۵۰، ح۱۔

(۱۶)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۵۶، بحار الانوار؛ ج۷۲، ص ۱۲۰، ح۷۔

(۱۷)۔ اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۳۰۵، بحار الانوار؛ ج۱۰۰، ص۱۵۱، ح۱۷۔

(۱۸)۔اعیان الشیعۃ؛ ج۱، ص۳۰۰، بحار الانوار؛ ج ۷۴، ص۱۳۹، ح۱۔

(۱۹)۔ امالی طوسی؛ ج۲، ص۹۲، بحار الانوار؛ ج۲۸، ص ۴۷، ح۹۔

(۲۰)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۱، ص۳۷۶، ح۱۳۳۰۱۔

(۲۱)۔ بحار الانوار؛ ج۱، ص۱۷۲، ح۲۵۔

(۲۲)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۱، ص۳۰۰، ح۲۱۴۰۶۔

(۲۳)۔ تہذیب الاحکام؛ ج۷، ص۳۹۹، ح۵۔

(۲۴)۔ تنبیہ الخواطر،(مجموعہ ورام)؛ص۵۴۸، بحار الانوار؛ ج۵۹، ص۲۶۸، ح۵۲۔

(۲۵)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۶، ص۲۱۸، ص۱۹۶۴۶۔

(۲۶)۔ تاریخ الاسلام؛ ج۱۰۱۔ ۱۲۰، ص۲۸۵۔

(۲۷)۔ وسائل الشیعہ؛ ج۱۶، ص۱۲۲، ح۲۱۱۳۹۔

(۲۸)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۷، ص۱۸۴، ح۷۹۸۴۔

(۲۹)۔ بحار الانوار؛ ج۷۰، ص۳۴۷، ح۳۴۔

(۳۰)۔ تنبیہ الخواطر، معروف بہ مجموعہ ورام؛ ص۲۶۴۔

(۳۱)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۴، ص۲۷۰، ح۱۶۶۸۵۔

(۳۲)۔ اعیان الشیعۃ؛ ج۱، ص۳۰۱۔

(۳۳)۔ امالی طوسی؛ ج۲ ، ص۱۳۲، بحار الانوار؛ ج۷، ص۱۹۲، ح۱۲۔

(۳۴)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۷، ص۱۹۴، ح۸۰۱۰۔

(۳۵)۔ جامع الاحادیث؛ ج۳، ص۸۹، ح۳۵، مستدرک الوسائل؛ ج۲، ص۶۶، ح۱۴۲۲۔

(۳۶)۔ کافی؛ ج۲، ص۵۶۸۔ ح۳، بحار الانوار؛ ج۷، ص۳۰۲، ح۵۳۔

(۳۷)۔ ثواب الاعمال؛ ص۲۱۱، ح۱، بحار الانوار؛ ج۴۶، ص۱۰۰، ص۸۸۔

http://aliakbarkarimi.blogfa.com/

Add new comment