حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی چالیس حدیثیں
1ـ قالَتْ فاطِمَةُ الزَّهْراء ( سلام الله عليها) :
نَحْنُ وَسيلَتُهُ فى خَلْقِهِ، وَ نَحْنُ خاصَّتُهُ وَ مَحَلُّ قُدْسِهِ، وَ نَحْنُ حُجَّتُهُ فى غَيْبِهِ، وَ نَحْنُ وَرَثَةُ أنْبيائِهِ. 1
1ـ ہم اللہ اور اس کی مخلوقات کے درمیان اللہ کا وسیلہ ہیں ۔ ہم اس کے برگزیدہ اور پاک وپاکیزہ بندے ہیں ہم اس کے غیب میں اس کی حجت ہیں اور ہم ہی اس کے انبیاء (ع) کے وارث ہیں۔
2ـ عَبْدُ اللّهِ بْنِ مَسْعُود، فالَ: أتَيْتُ فاطِمَةَ صَلَواتُ اللّهِ عَلَيْها، فَقُلْتُ: أيْنَ بَعْلُكِ؟ فَقالَتْ(عليها السلام): عَرَجَ بِهِ جِبْرئيلُ إلَى السَّماءِ، فَقُلْتُ: فيما ذا؟ فَقالَتْ: إنَّ نَفَراً مِنَ الْمَلائِكَةِ تَشاجَرُوا فى شَيْىء، فَسَألُوا حَكَماً مِنَ الاْدَمِيّينَ، فَأَوْحىَ اللّهُ إلَيْهِمْ أنْ تَتَخَيَّرُوا، فَاخْتارُوا عَليِّ بْنِ أبي طالِب (عليه السلام). 2
2ـ عبد اللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ آپ کے شوہر کہاں ہیں؟ جناب فاطمہ (س) نے فرمایا:انھیں جبرئیل آسمان پر لے گئے ہیں۔ میں نے عرض کیا ۔ کس سلسلہ میں؟فرمایا:ملائکہ کے درمیان کسی چیز کو لے کر نزاع ہوا تھا تو انھوں نے کسی انسان کو حاکم بنانے کی خواہش کی، اللہ نے ان پر وحی کی کہ کسی کو انتخاب کرو، چنانچہ ملائکہ نے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو منتخب کر لیا
3ـ قالَتْ(عليها السلام): وَهُوَ الإمامُ الرَبّانى، وَالْهَيْكَلُ النُّورانى، قُطْبُ الأقْطابِ، وَسُلالَةُ الاْطْيابِ، النّاطِقُ بِالصَّوابِ، نُقْطَةُ دائِرَةِ الإمامَةِ. 3
3ـ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی مدح میں فرماتی ہیں:آپ عالم ربانی پیکر نورانی ، قطب الاقطاب ، فرزند طیبین حق گو اور نقطہ دائرہ امامت ہیں۔
4ـ قالَتْ(عليها السلام): أبَوا هِذِهِ الاْمَّةِ مُحَمَّدٌ وَ عَلىٌّ، يُقْيمانِ أَودَّهُمْ، وَ يُنْقِذانِ مِنَ الْعَذابِ الدّائِمِ إنْ أطاعُوهُما، وَ يُبيحانِهِمُ النَّعيمَ الدّائم إنْ واقَفُوهُما. 4
4ـ اس امت کے باپ محمد(ص) اور علی(ع) ہیں دونوں امت کے انحراف کو سیدھا اور عذاب دائمی سے امت کو نجات دلاتے ہیں اگر امت ان کی اطاعت کرے، اور دونوں امت کو دائمی نعمت سے بہرہ مند کرتے ہیں اگر امت ان کے ہمراہ ہو جائے ۔
5ـ قالَتْ (عليها السلام): مَنْ أصْعَدَ إلىَ اللّهِ خالِصَ عِبادَتِهِ، أهْبَطَ اللّهُ عَزَّوَجَلَّ لَهُ أفْضَلَ مَصْلَحَتِهِ. 5
5ـ جو شخص خدا کی بارگاہ میں اپنی خالص عبادت بھیجے گا اللہ سبحانہ اس کے لئے بہترین مصلحت نازل فرمائے گا۔
6ـ قالَتْ (عليها السلام): إنَّ السَّعيدَ كُلَّ السَّعيدِ، حَقَّ السَّعيدِ مَنْ أحَبَّ عَليّاً فى حَياتِهِ وَ بَعْدَ مَوْتِهِ. 6
6ـ مکمل اور برحق نیک بخت وہ ہے جو حضرت علی علیہ السلام سے ان کی موت وحیات دونوں میں محبت کرے ۔
7ـ قالَتْ (عليها السلام): إلهى وَ سَيِّدى، أسْئَلُكَ بِالَّذينَ اصْطَفَيْتَهُمْ، وَ بِبُكاءِ وَلَدَيَّ فى مُفارِقَتى أَنْ تَغْفِرَ لِعُصاةِ شيعَتى، وَشيعَةِ ذُرّيتَى. 7
7ـ (خدایا)میرے مولاو آقا ! میں تجھ سے ان ذوات کا واسطہ دے کر سوال کرتی ہوں جنھیں تونے مصطفیٰ بنایا ہے اور اپنی ذریت کی گریہ و بکاء کا واسطہ دے کر طلب کر تی ہوں جو مجھ سے بچھڑ جائیں گے کہ میرے گنہگار شیعوں کو اور میر ی ذریت کے شیعوں کو بخش دے ۔
8ـ قالَتْ (عليها السلام): شيعَتُنا مِنْ خِيارِ أهْلِ الْجَنَّةِ وَكُلُّ مُحِبّينا وَ مَوالى اَوْليائِنا وَ مُعادى أعْدائِنا وَ الْمُسْلِمُ بِقَلْبِهِ وَ لِسانِهِ لَنا. 8
8ـ ہمارے شیعہ اور ہمارے سارے محب اور ہمارے چاہنے والوں کے چاہنے والے اور ہمارے دشمنوں کے دشمن اور دل وزبان سے ہماری پیروی کرنے والے سب کے سب جنت کے بہترین لوگ ہیں ۔
9ـ قالَتْ (عليها السلام): وَاللّهِ يَابْنَ الْخَطّابِ لَوْلا أنّى أكْرَهُ أنْ يُصيبَ الْبَلاءُ مَنْ لا ذَنْبَ لَهُ، لَعَلِمْتَ أنّى سَأُقْسِمُ عَلَى اللّهِ ثُمَّ أجِدُهُ سَريعَ الاْجابَةِ. 9
9ـ خدا کی قسم! اے پسر خطاب ! اگر مجھے خوف نہ ہوتا کہ کہیں وہ لوگ بھی بلاؤں میں مبتلا نہ ہوجائیں جن کا کوئی گناہ نہیں ہے جو بے گناہ ہیں، تو تم دیکھتے کہ میں خدا کو قسم دیتی اور وہ بہت جلد میری بددعا کو سن لیتا۔
10ـ قالَتْ (عليها السلام): وَاللّهِ! لا كَلَّمْتُكَ أبَداً، وَاللّهِ! لاَدْعُوَنَّ اللّهَ عَلَيْكَ فى كُلِّ صَلوة.10
10ـ ابو بکر سے خطاب فرمایا:خدا کی قسم! میں تجھ سے بات نہیں کروں گی خدا کی قسم !میں ہر نماز کے بعد تیرے لئے بد دعا کروں گی۔
11ـ قالَتْ (عليها السلام): إنّى أُشْهِدُ اللّهَ وَ مَلائِكَتَهُ، أنَّكُما اَسْخَطْتُمانى، وَ ما رَضيتُمانى، وَ لَئِنْ لَقيتُ النَبِيَّ لأشْكُوَنَّكُما إلَيْهِ. 11
11ـ (ابو بکر وعمر ملاقات کے لئے آئے تو فرمایا:)میں خدا اور اس کے تمام ملائکہ کو گواہ بنا کر کہتی ہوں کہ تم دونوں نے مجھے غضبناک کیا اور تم نے مجھے راضی نہیں کیا اور اگر میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کروں گی تو تم دونوں کی شکایت کروں گی۔
12ـ قالَتْ (عليها السلام): لا تُصَلّى عَلَيَّ اُمَّةٌ نَقَضَتْ عَهْدَ اللّهِ وَ عَهْدَ أبى رَسُولِ اللّهِ فى أمير الْمُؤمنينَ عَليّ، وَ ظَلَمُوا لى حَقىّ، وَ أخَذُوا إرْثى، وَ خَرقُوا صَحيفَتى اللّتى كَتَبها لى أبى بِمُلْكِ فَدَك. 12
12ـ جن لوگوں نے عہد وپیمان خدا اور میرے پدر بزرگوار رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد کو حضرت امیر المومنین علی کے حق میں توڑا ہے، میرا حق غصب کیا ہے اور میرے ارث کو چھین لیا ہے اور فدک کی ملکیت کے مسئلہ میں میرے باپ کی تحریر کو پا را کیا ہے ان میں سے کوئی بھی میرے اوپر نماز نہ پڑھے ۔
13ـ قالَتْ (عليها السلام): إلَيْكُمْ عَنّي، فَلا عُذْرَ بَعْدَ غَديرِكُمْ، وَ الاَْمْرُ بعد تقْصيركُمْ، هَلْ تَرَكَ أبى يَوْمَ غَديرِ خُمّ لاِحَد عُذْوٌ. 13
13ـ (مہاجرین وانصار سے خطاب میں فرمایا)تم مجھ سے دور ہو جاؤ غدیر کے بعدتمہارے پاس کوئی عذر نہیں ہے کوتاہیوں کے بعد بہانہ تراشی کرتے ہو کیا میرے باپ نے غدیر خم کے دن کسی کے لئے کوئی عذر باقی رکھا تھا۔
14ـ قالَتْ (عليها السلام): جَعَلَ اللّهُ الاْيمانَ تَطْهيراً لَكُمْ مِنَ الشّـِرْكِ، وَ الصَّلاةَ تَنْزيهاً لَكُمْ مِنَ الْكِبْرِ، وَ الزَّكاةَ تَزْكِيَةً لِلنَّفْسِ، وَ نِماءً فِى الرِّزقِ، وَ الصِّيامَ تَثْبيتاً لِلاْخْلاصِ، وَ الْحَّجَ تَشْييداً لِلدّينِ 14
14ـ اللہ نے تمہارے لئے ایمان کو شرک سے پاک رکھنے والا، نماز کو تمہارے لئے تکبر سے دور رکھنے والا اور زکات کو تمہارے نفس کی پاکیزگی اور رزق کو وسعت دینے والا، روزے کو اخلاص میں ثبات عطا کرنے والا اور حج کو دین کی مضبوطی قرار دیا ہے۔
15ـ قالَتْ (عليها السلام): يا أبَا الْحَسَنِ! إنَّ رَسُولَ اللّهِ (صلى الله عليه وآله وسلم) عَهِدَ إلَىَّ وَ حَدَّثَنى أنّى اَوَّلُ أهْلِهِ لُحُوقاً بِهِ وَ لا بُدَّ مِنْهُ، فَاصْبِرْ لاِمْرِاللّهِ تَعالى وَ ارْضَ بِقَضائِهِ. 15
15ـ اے ابو الحسن! اللہ کے رسول نے مجھ سے عہد لیا ہے اور فرمایا ہے کہ میں ان کے اہل خانوادہ میں سب سے پہلے ان سے محلق ہونے والی ہوں اور یہ ہوکے رہے گا لہٰذا امر الٰہی کے آگے صبر کیجئے اور اس کے فیصلہ پر راضی رہئے ۔(۱۵)
16ـ قالَتْ (عليها السلام): مَنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ اَوْ عَلَيَّ ثَلاثَةَ أيّام أوْجَبَ اللّهُ لَهُ الجَنَّةَ، قُلْتُ لَها: فى حَياتِهِ وَ حَياتِكِ؟ قالَتْ: نعَمْ وَ بَعْدَ مَوْتِنا. 16
16ـ جو شخص میرے پدر بزرگوار پر یا میرے اوپر تین دن مسلسل درود وسلام بھیجے گا خدا وند متعال اس کے اوپر جنت واجب کردے گا ۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے عرض کیا :آپ کی اور ان کی زندگی میں ؟جناب فاطمہ (س) نے فرمایا: ہاں اور ہمارے موت کے بعد بھی۔
17ـ قالَتْ (عليها السلام): ما صَنَعَ أبُو الْحَسَنِ إلاّ ما كانَ يَنْبَغى لَهُ، وَ لَقَدْ صَنَعُوا ما اللّهُ حَسيبُهُمْ وَ طالِب2ُهُمْ. 17
17ـ جو کچھ ابو الحسن (ع) نے انجام دیا وہی ان کے لئے مناسب تھا اور جو کچھ لوگوں نے انجام دیا ہے اللہ اس کا ان سے حساب لے گا اور ان سے مؤاخذہ کرے گا۔
18ـ قالَتْ (عليه السلام): خَيْرٌ لِلِنّساءِ أنْ لا يَرَيْنَ الرِّجالَ وَ لا يَراهُنَّ الرِّجالُ. 18
18ـ عورتوں کے لئے بہتر یہ ہے کہ وہ مردوں کو نہ دیکھیں اور نہ ہی مرد انھیں دیکھیں ۔
19ـ قالَتْ (عليها السلام): أوُصيكَ يا أبَا الْحَسنِ أنْ لا تَنْسانى، وَ تَزُورَنى بَعْدَ مَماتى.19
19ـ اے ابوالحسن ! میں آپ سے وصیت کرتی ہوں کہ آپ مجھے بھول نہ جائیے گا اور میری موت کے بعد میری زیارت کو تشریف لایئے گا۔
20ـ قالَتْ (عليها السلام): إنّى قَدِاسْتَقْبَحْتُ ما يُصْنَعُ بِالنِّساءِ، إنّهُ يُطْرَحُ عَلىَ الْمَرْئَةِ الثَّوبَ فَيَصِفُها لِمَنْ رَأى، فَلا تَحْمِلينى عَلى سَرير ظاهِر، اُسْتُرينى، سَتَرَكِ اللّهُ مِنَ النّارِ. 20
20ـ جناب اسماء بنت عمیس سے فرمایا:جو عورتوں کے ساتھ (جنازہ میں)کیا جاتا ہے مجھے بے حد نا پسند ہے کہ ایک کپڑا اس کے بدن پر ڈال دیا جاتا ہے جو دیکھنے والوں کے لئے عورت کے جسم کو نمایاں کر دیتا ہے ۔ دیکھو ہرگز مجھے ظاہری چار پائی پر نہ اٹھانا ، مجھے پوشیدہ رکھنا خدا تمہیں آتش جہنم سے محفوظ رکھے ۔
21ـ قالَتْ (عليها السلام): ... إنْ لَمْ يَكُنْ يَرانى فَإنّى أراهُ، وَ هُوَ يَشُمُّ الريح. 21
21ـ اگر وہ (نابینا)مجھے نہیں دیکھ سکتا تو میں تو اسے دیکھ سکتی ہوں اور وہ ہوا تو سونگھ سکتا ہے ۔
22ـ قالَتْ (عليها السلام): أصْبَحْتُ وَ اللهِ! عاتِقَةً لِدُنْياكُمْ، قالِيَةً لِرِجالِكُمْ۔ 22
22ـ خدا کی قسم ! میں نے اس حال میں صبح کی ہے کہ تمہاری دنیا سے بیزار ہوں اور تمہارے مردوں سے نالاں ہوں۔
23ـ قالَتْ (عليها السلام): إنْ كُنْتَ تَعْمَلُ بِما أمَرْناكَ وَ تَنْتَهى عَمّا زَجَرْناكَ عَنْهُ، قَأنْتَ مِنْ شيعَتِنا، وَ إلاّ فَلا. 23
23ـ اگر تم ہمارے دستور پر عمل کرو اور ہماری منع کردہ چیزوں سے پرہیز کرو تو تم ہمارے شیعہ ہو ورنہ نہیں۔
24ـ قالَتْ (عليها السلام): حُبِّبَ إلَيَّ مِنْ دُنْياكُمْ ثَلاثٌ: تِلاوَةُ كِتابِ اللّهِ، وَالنَّظَرُ فى وَجْهِ رَسُولِ اللّهِ، وَالاْنْفاقُ فى سَبيلِ اللّهِ.
24ـ تمہاری دنیا سے مجھے صرف تین چیزیں محبوب ہیں ۔ کلام اللہ کی تلاوت،چہرۂ رسول خدا(ص) کی زیارت ، اور راہ خدا میں انفاق
25ـ قالَتْ (عليها السلام): أُوصيكَ اَوّلاً أنْ تَتَزَوَّجَ بَعْدى بِإبْنَةِ اُخْتى أمامَةَ، فَإنَّها تَكُونُ لِوُلْدى مِثْلى، فَإنَّ الرِّجالَ لابُدَّ لَهُمْ مِنَ النِّساءِ. 24
25ـ میں آپ کو سب سے پہلی وصیت یہ کرتی ہوں کہ آپ میرے بعد میری خالہ زاد بہن امامہ سے شادی رچائیں کہ وہ میرے بچوں کے لئے میری جیسی ہے اس لئے کہ مردوں کو بہر حال عورت کی ضرورت ہوتی ہے۔
26ـ قالَتْ (عليها السلام): الْزَمْ رِجْلَها، فَإنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ أقْدامِها، و الْزَمْ رِجْلَها فَثَمَّ الْجَنَّةَ.25
26ـ ہمیشہ ماں کی خدمت میں رہو اس لئے کہ ماؤں کے پیروں تلے جنت ہے ہمیشہ اس کی خدمت کرو بہشت اس کے پاس ہے۔
27ـ قالَتْ (عليها السلام): ما يَصَنَعُ الصّائِمُ بِصِيامِهِ إذا لَمْ يَصُنْ لِسانَهُ وَ سَمْعَهُ وَ بَصَرَهُ وَ جَوارِحَهُ. 26
27ـ روزہ دار اپنے روزے سے کیا اجر پائے گا جب اس نے اپنی زبان ، کان ، آنکھ اور دیگر اعضاء بدن کو (گناہوں سے)محفوظ نہیں رکھا۔
28ـ قالَتْ (عليها السلام): اَلْبُشْرى فى وَجْهِ الْمُؤْمِنِ يُوجِبُ لِصاحِبهِ الْجَنَّةَ، وَ بُشْرى فى وَجْهِ الْمُعانِدِ يَقى صاحِبَهُ عَذابَ النّارِ. 27
28ـ رخ مومن پر مسکرانا مسکرانے والے کے لئے جنت کا سبب ہے اور رخ دشمن پر(ازراہ تقیہ ومدارات)مسکرانا، مسکرانے والے کوآتش جہنم سے نجات دلاتاہے۔
29ـ قالَتْ (عليها السلام): لا يَلُومَنَّ امْرُءٌ إلاّ نَفْسَهُ، يَبيتُ وَ فى يَدِهِ ريحُ غَمَر. 28
29ـ جس آدمی کے ہاتھ میں کھانے کی بو بسی ہوئی ہے وہ اسی حال میں سو جائے اور اسے کوئی گزند پہنچے تو اپنے سواء کسی کو ملامت نہ کرے۔
30ـ قالَتْ (عليها السلام): اصْعَدْ عَلَى السَّطْحِ، فَإنْ رَأيْتَ نِصْفَ عَيْنِ الشَّمْسِ قَدْ تَدَلّى لِلْغُرُوبِ فَأعْلِمْنى حَتّى أدْعُو. 29
30ـ (اپنے غلام سے فرمایا:)چھت پر چلے جاؤ دیکھو کہ آدھا سورج ڈوب گیاہےتو مجھے باخبر کرو تاکہ میں دعا کروں۔
31ـ قالَتْ (عليها السلام): إنَّ اللّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَميعاً وَلايُبالى. 30
31ـ خدا وند متعال تمام گناہوں کو بخش دے گا اور کسی کی پرواہ نہیں کرے گا۔
32ـ قالَتْ (عليها السلام): الرَّجُلُ اُحَقُّ بِصَدْرِ دابَّتِهِ، وَ صَدْرِ فِراشِهِ، وَالصَّلاةِ فى مَنْزِلِهِ إلاَّ الاْمامَ يَجْتَمِعُ النّاسُ عَلَيْهِ. 31
32ـ انسان اپنی سواری اپنے فرشِ منزل اور اپنے گھر میں نماز پڑھنے کا زیادہ مستحق ہے مگر یہ کہ کوئی امام جماعت ہو اور لوگ اس کے گرد جمع ہو جائیں۔
33ـ قالَتْ (عليها السلام): يا أبَة، ذَكَرْتُ الْمَحْشَرَ وَوُقُوفَ النّاسِ عُراةً يَوْمَ الْقيامَةِ، وا سَوْأتاهُ يَوْمَئِذ مِنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ. 32
33ـ اے بابا! میں یاد کررہی ہوں روز محشر اور روز قیامت لوگوں کے عریاں کھڑے ہونے کو، اس روز کی اللہ سے پناہ ہے۔
34ـ قالَتْ (عليها السلام): إذا حُشِرْتُ يَوْمَ الْقِيامَةِ، أشْفَعُ عُصاةَ أُمَّةِ النَّبىَّ 6. 33
34ـ جب بروز قیامت میں محشور ہوں گی تو امت رسول کے گنہگاروں کی شفاعت کروں گی۔
35ـ قالَتْ (عليها السلام): فَأكْثِرْ مِنْ تِلاوَةِ الْقُرآنِ، وَالدُّعاءِ، فَإنَّها ساعَةٌ يَحْتاجُ الْمَيِّتُ فيها إلى أُنْسِ الاْحْياءِ. 34
35ـ (اے علی ! میری قبر پر) کثرت سے تلاوت قرآن اور دعا کرنا اس لئے کہ وہ ایسا وقت ہوتا ہے جس میں (میت کو) زندوں سے انسیت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
36ـ قالَتْ (عليها السلام): يا أبَا الحَسَن، إنّى لأسْتَحى مِنْ إلهى أنْ أكَلِّفَ نَفْسَكَ ما لا تَقْدِرُ عَلَيْهِ. 35
36ـ اے ابو الحسن ! میں آپنے پروردگار سے شرم کرتی ہوں کہ آپ کو کسی ایسی چیز کی زحمت دوں جسے آپ نہ کر سکتے ہوں۔
37ـ قالَتْ (عليها السلام): خابَتْ أُمَّةٌ قَتَلَتْ إبْنَ بِنْتِ نَبِيِّها. 36
37ـ بد بخت ہے وہ قوم جو اپنے نبی کی بیٹی کے بیٹے کو قتل کردے۔
38ـ قالَتْ (عليها السلام): ... وَ النَّهْىَ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ تَنْزيهاً عَنِ الرِّجْسِ، وَاجْتِنابَ الْقَذْفِ حِجاباً عَنِ اللَّعْنَةِ، وَ تَرْكَ السِّرْقَةِ ايجاباً لِلْعِّفَةِ۔ 37
38ـ (اور اللہ نے) شراب خوری کو پلیدی سے دور رکھنے کی خاطر ، تہمت سے پرہیز کو لعنت وملامت سے دور رکھنے کی خاطر اور چوری ترک کرنے کو عفت وپاکدامنی کی خاطر واجب کیا ہے۔
39ـ قالَتْ(عليها السلام): وَ حَرَّمَ - اللّه - الشِّرْكَ إخْلاصاً لَهُ بِالرُّبُوبِيَّةِ، فَاتَّقُوا اللّه حَقَّ تُقاتِهِ، وَ لا تَمُوتُّنَ إلاّ وَ أنْتُمْ مُسْلِمُونَ، وَ أطيعُوا اللّه فيما أمَرَكُمْ بِهِ، وَ نَهاكُمْ عَنْهُ، فَاِنّهُ، إنَّما يَخْشَى اللّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءِ. 38
39ـ اللہ نے شرک کو اپنی ربوبیت میں اخلاص کی خاطر حرام قرار دیا ہے لہٰذا خدا سے کما حقہ ڈرو۔ اور دیکھو تمہیں موت نہ آئے مگر یہ کہ مسلمان مرو جس جس چیز کا تمہیں اللہ نے حکم دیا ہے اور جس جس چیز سے روکا ہے ان سب میں اس کی اطاعت کرو۔ یاد رکھو کہ اللہ سے صرف اس کے عالم بندے ہی ڈرتے ہیں۔
40ـ قالَتْ (عليها السلام): أمّا وَاللّهِ، لَوْ تَرَكُوا الْحَقَّ عَلى أهْلِهِ وَ اتَّبَعُوا عِتْرَةَ نَبيّه، لَمّا اخْتَلَفَ فِى اللّهِ اثْنانِ، وَ لَوَرِثَها سَلَفٌ عَنْ سَلَف، وَ خَلْفٌ بَعْدَ خَلَف، حَتّى يَقُومَ قائِمُنا، التّاسِعُ مِنْ وُلْدِ الْحُسَيْنِ(عليه السلام). 39
40ـ خدا کی قسم! اگر حق (خلافت) کو اس کے اہل کے سپرد کردیتے اور اپنے نبی کی عترت کے تابع ہو جاتے تو دو آدمیوں کے درمیان کبھی کسی دینی مسئلہ میں اختلاف نہ ہوتا اور خلف، سلف کے وارث ہوتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہمارے قائم کا ظہور ہوجاتا جو میرے فرزند حسین(ع) کے نویں بیٹے ہیں۔
منابع و مآخذ
۱۔ شرح نھج البلاغہ ابن ابی الحدید ؛ ج۱۶، ص۲۱۱۔
۲۔ اختصاص شیخ مفید؛ ص۲۱۳، س۷، بحار الانوار؛ ج۳۷، ص۱۵۰، ح۱۵۔
۳۔ ریاحین الشریعہ؛ ج۱، ص۹۳۔
۴۔ تفسیر الامام العسکری(علیہ السلام)؛ص۳۳۰، ح۱۹۱، بحار الانوار؛ ج۲۳، ص۲۵۹، ح۸۔
۵۔ تنبیہ الخواطر بہ مجموعہ ورام؛ ص۱۰۸، و ۴۳۷، بحار؛، ج۶۷،ص ۲۴۹، ح۲۵۔
۶۔ شرح نھج البلاغہ ابن ابی الحدید؛ ج۲، ص۴۴۹ مجمع الزوائد؛ ج۹، ص۱۳۲۔
۷۔ کوکب الدری؛ ج۱، ص۲۵۴۔
۸۔ بحار الانوار؛، ص۶۸، ص۱۵۵،س۲۰ ، ضمن ح۱۱۔
۹۔ الکافی؛ ج۱، ص۴۶۰، بیت الاحزان؛ ص۱۰۴، بحار الانوار؛ ج۲۸، ص۲۵۰، ح۳۰۔
۱۰۔ صحیح مسلم؛ ج۱، ص۷۲، صحیح بخاری؛ ج۶، ص۱۷۶'
۱۱۔ بحار الانوار؛ج۲۸، ص۳۰۳، صحیح مسلم ؛ ج۲، ص۷۲، بخاری؛ ج۵، ص۵۔
۱۲۔ بیت الاحزان؛ ص۱۱۳، کشف الغمہ؛ ج۲، ص۴۹۴۔
۱۳۔ خصال؛ جق، ص۱۷۳، احتجاج؛ ج۱، ص۱۴۶۔
۱۴۔ ریاحین الشریعہ؛ ج۱، ص۳۱۲، فاطمہ الزہراء (علیہا السلام)؛ص ۳۶۰، جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ایک طولانی خطبہ کا کچھ حصہ جو آپ نے مھاجرین وانصار کے مجمع میں ارشاد فرمایا تھا۔
۱۵۔ بحار الانوار؛ ج۴۳، ص۲۰۰، ص۳۰۔
۱۶۔ بحار الانوار؛ ج۴۳، ص۱۸۵، ح ۱۷۔
۱۷۔ الامامۃ والسیاسۃ؛ص۳۰، بحار الانوار؛ ج۲۸، ص۳۵۵،ح ۶۹۔
۱۸۔ بحار الانوار؛ ج۴۳، ص۵۴، ح۴۸۔
۱۹۔ زہرة الریاض۔ کوکب الدری؛ ج۱، ص۲۵۳۔
۲۰۔ تہذیب الاحکام؛ج۱، ص۴۲۹، کشف الغمہ؛ ج۲، ص۶۷، بحار الانوار؛ج۴۳، ص۱۸۹، ح۱۹۔
۲۱۔ بحار الانوار؛، ج۴۳، ص۱۹۲، احقاق الحق؛ ج۱۰، ص۲۵۸۔
۲۲۔ دلائل الامامۃ؛ص۱۲۸، ح۳۸، معانی الاخبار؛ص۳۵۵، ح۲۔
۲۳۔ تفسیر الامام العسکری(علیہ السلام)؛ص۳۲۰، ح۱۹۱۔
۲۴۔ بحار الانوار؛ج ۴۳،ص ۱۹۲، ح۲۰، اعیان الشیعہ؛ ج۱، ح۳۲۱۔
۲۵۔ کنزل العمال؛ ج۱۶،ص۴۶۲، ح۴۵۴۴۳۔
۲۶۔ مستدرک الوسائل؛ ج۷، ص۳۳۶، ح۲ن بحار الانوار؛ ج۹۳، ص۲۴۹، ح۲۵۔
۲۷۔ تفسیر الامام العسکری (علیہ السلام)؛ص ۳۵۴، ح۲۴۳، مستدرک الوسائل؛ ج۱۲، ص۲۶۲، بحار الانوار؛ج۷۲، ص۴۰۱، ح۴۳۔
۲۸۔ کنزل العمال؛ج۱۵، ص۲۴۲، ح۴۰۷۵۹۔
۲۹۔ دلائل الامامۃ؛ص۷۱، س۱۶، معانی الاخبار؛ص۳۹۹، ضمن ح۹۔
۳۰۔ تفسیر التبیان؛ج۹، ص۳۷، س۱۶۔
۳۱۔ مجمع الزوائد؛ ج۸، ص۱۰۸، مسند فاطمہ؛ ص۳۳و ۵۲۔
۳۲۔ کشف الغمہ؛ ج۲، ص۵۷، بحار الانوار؛ج ۸، ص۵۳، ح۶۲۔
۳۳۔ احقاق الحق؛ ج۱۹، س۱۲۹۔
۳۴۔ بحار الانوار؛ج ۷۹، ص۲۷، ح۱۳۔
۳۵۔ امالی شیخ طوسی؛ ج۲، ص۲۲۸۔
۳۶۔ مدینۃ المعاجز؛ ج۳، ص۴۳۰۔
۳۷۔ ریاحین الشریعۃ؛ج۱، ص۳۱۲، فاطمہ الزہرا(علیہا السلام)ص۳۶۰ ، آپ کے معروف خطبہ کے کا کچھ حصہ ۔
۳۸۔ گذشتہ حوالہ۔
۳۹۔ الامامۃ التبصرہ؛ ص۱، بحار الانوار؛، ج۳۶، ص۳۵۲، ح۲۲۴۔
Add new comment