حضرت امام حسین علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

1- قالَ الاْمامُ سيد الشهداء أبُوعَبْدِ اللّهِ الْحُسَيْن(عَلَيْه السلام) :

إنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللهَ رَغْبَةً فَتِلْكَ عِبادَةُ التُّجارِ، وَ إنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللهَ رَهْبَةً فَتِلْكَ عِبادَةُ الْعَبْيدِ، وَ إنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللهَ شُكْراً فَتِلْكَ عِبادَةٌ الْأحْرارِ، وَ هِيَ أفْضَلُ الْعِبادَةِ. 1

1- ایک گروہ لالچ کی وجہ سے اللہ کی عبادت کرتا ہے تو یہ تاجروں کی عبادت ہے اور ایک گروہ خوف کی وجہ سے اللہ کی عبادت کرتا ہے تو یہ غلاموں کی عبادت ہے ' اور ایک گروہ شکرانہ کے طور پر عبادت خدا کرتا ہے تو یہ آزاد مردوں کی عبادت ہے اور یہی عبادت سب سے بہتر ہے۔

 

2- قالَ(عليه السلام): إنَّ أجْوَدَ النّاسِ مَنْ أعْطى مَنْ لا يَرْجُوهُ، وَ إنَّ أعْفَى النّاسِ مَنْ عَفى عَنْ قُدْرَة، وَ إنَّ أَوْصَلَ النّاسِ مَنْ وَصَلَ مَنْ قَطَعَهُ. 2

2- سب سے بڑا سخی وہ ہے جو اس شخص کو بھی دے جس سے کوئی امید وابستہ نہ ہو سب سے بڑا معاف کرنے والا وہ ہے جو انتقام لینے کی قدرت پانے کے بعد در گذر کردے ' اور سب سے بڑا رحم کرنے والا وہ ہے جو قطع رابطہ کرنے والوں سے بھی رابطہ بر قرار رکھے۔

 

3- قيلَ: مَا الْفَضْلُ؟ قالَ (عليه السلام): مُلْكُ اللِّسانِ، وَ بَذْلُ الاْحْسانِ، قيلَ: فَمَا النَّقْصُ؟ قالَ: التَّكَلُّفُ لِما لا يُعنيكَ. 3

3- امام سے پوچھا گیا کہ:فضیلت کیا ہے؟فرمایا :زبان پر کنٹرول کرنا اور سخاوت کرنا، پوچھا گیا نقص کیا ہے؟فرمایا:غیر مفید چیزوں میں زحمت اٹھانا'

 

4- قالَ(عليه السلام): النّاسُ عَبيدُالدُّنْيا، وَ الدّينُ لَعِبٌ عَلى ألْسِنَتِهِمْ، يَحُوطُونَهُ ما دارَتْ بِهِ مَعائِشَهُمْ، فَإذا مُحِصُّوا بِالْبَلاء قَلَّ الدَّيّانُونَ. 4

4- لوگ دینا کے غلام ہیں اور دین ان کی زبانوں کا (لعب ) کھیل ہے جب تک ان کا ذریعہ معاش دین کے ذریعہ رواں دواں ہے دین کو گلے سے لگائے رہتے ہیں۔ لیکن جب بلاؤں میں پھنس جائیں تب بھی دیکھو گے کہ دیندار بڑے کم ہیں۔

 

5- قالَ(عليه السلام): إنَّ الْمُؤْمِنَ لا يُسىءُ وَ لا يَعْتَذِرُ، وَ الْمُنافِقُ كُلَّ يَوْم يُسىءُ وَ يَعْتَذِرُ. 5

5- مومن بُرا کام کرتا ہی نہیں اس لئے عذر خواہی نہیں کرتا۔اور منافق ہر روز بُرا کام کرتا ہے اور عذر خواہی کرتا ہے۔

 

6- قالَ(عليه السلام): إعْمَلْ عَمَلَ رَجُل يَعْلَمُ أنّه مأخُوذٌ بِالاْجْرامِ، مُجْزى بِالاْحْسانِ.6

6- کام اس شخص کے مانند انجام دو جسے پتہ ہے کہ تمام جرم و جنایت پر اس کی باز خواست کی جائے گی اور نیکیوں پر جزاء عطا سے نوازا جائے گا۔

 

7- قالَ(عليه السلام): عِباداللهِ! لا تَشْتَغِلُوا بِالدُّنْيا، فَإنَّ الْقَبْرَ بَيْتُ الْعَمَلِ، فَاعْمَلُوا وَ لا تَغْعُلُوا. 7

7- اے اللہ کے بندو! دنیا میں مشغول نہ ہوجاؤ ۔ کہ قبر میں صرف عمل کام آئیں گے۔ لہٰذا (زیادہ سے زیادہ) اعمال صالحہ انجام دو اور غفلت کا شکار نہ ہو جاؤ۔

 

8- قالَ(عليه السلام): لا تَقُولَنَّ فى أخيكَ الْمُؤمِنِ إذا تَوارى عَنْكَ إلاّ مِثْلَ ماتُحِبُّ أنْ يَقُولَ فيكَ إذا تَوارَيْتَ عَنْهُ. 8

8- اپنے برادر مومن کے بارے میں جب وہ تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے تو کچھ نہ کہو مگر وہی باتیں جو تم اس کی نظروں سے اوجھل ہوجانے کے بعد اپنے بارے میں کہا جانا پسند کرتے ہو۔

 

9- قالَ(عليه السلام): يا بُنَىَّ! إيّاكَ وَظُلْمَ مَنْ لايَجِدُ عَلَيْكَ ناصِراً إلاّ اللهَ. 9

9- اے میرے لال ! خبردار جس کا سوائے اللہ کے کوئی مددگار نہیں ہے اس پر ظلم سے پر ہیز کرو۔

 

10- قالَ(عليه السلام): إنّي لا أري الْمَوْتَ إلاّ سَعادَة، وَ لاَ الْحَياةَ مَعَ الظّالِمينَ إلاّ بَرَماً. 10

10- میں کو صرف سعادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو ننگ وعار سمجھتا ہوں۔

 

11- قالَ(عليه السلام): مَنْ لَبِسَ ثَوْباً يُشْهِرُهُ كَساهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ ثَوْباً مِنَ النّارِ.11

11- جو شخص لباس شہرت پہنے گا خدا وند متعال بروز قیامت اسے آگ کا لباس پہنائے گا۔

 

12- قالَ(عليه السلام): أنَا قَتيلُ الْعَبَرَةِ، لايَذْكُرُنى مُؤْمِنٌ إلاّ اِسْتَعْبَرَ. 12

12- میں گشتۂ گریہ ہوں ، کوئی مومن مجھے یاد نہیں کرتا مگر یہ کہ وہ روپڑتا ہے۔

 

13- قالَ(عليه السلام): لَوْ شَتَمَنى رَجُلٌ فى هذِهِ الاُْذُنِ، وَ أَوْمى إلىَ الْيُمْنى، وَ اعْتَذَرَ لى فىِ الاُْخْرى لَقَبِلْتُ ذلِكَ مِنْهُ. 13

13- اگر کوئی میرے داہنے کان کی طرف آکر مجھے بُرا بھلا کہے اور دوسرے کان کے پاس آکر عذر خواہی کر لے تب بھی میں اس کا عذر قبول کر لوں گا۔

 

14- قيلَ لِلْحُسَيْنِ بن علىّ(عليه السلام): مَنْ أعْظَمُ النّاسِ قَدْراً؟

14- امام حسین علیہ السلام سے ہو چھا گیا کہ:سب ست زیادہ قدر و قیمت والا آدمی کون ہے؟فرمایا:جسے اس چیز کی پرواہ نہ ہو کہ دنیا کس کے ہاتھ میں ہے۔

 

15- قالَ(عليه السلام): مَنْ عَبَدَاللهَ حَقَّ عِبادَتِهِ، آتاهُ اللهُ فَوْقَ أمانيهِ وَ كِفايَتِهِ. 15

15- جو خدا کی عبادت کا حق ادا کرے گا اس کی آرزو اور ضرورت سے زیادہ نوازے گا۔

 

17- قالَ(عليه السلام): أيُّما إثْنَيْنِ جَرى بَيْنَهُما كَلامٌ، فَطَلِبَ أَحَدُهُما رِضَى الاْخَرِ، كانَ سابِقَهُ إلىَ الْجَنّةِ. 17

17-اگر دو آدمیوں کے درمیان اختلاف ہو جائے تو جوا ان دونوں میں سے پہلے دوسرے کی رضایت و خوشنودی حاصل کرنے گا وہی دوسرے سے پہلے جنت میں داخل ہو گا۔

 

18- قالَ(عليه السلام): وَ اعْلَمُوا إنَّ حَوائِجَ النّاسِ إلَيْكُمْ مِنْ نِعَمِ الله عَلَيْكُمْ، فَلا تَميلُوا النِّعَمَ فَتَحَوَّلَ نَقِماً. 18

18- یاد رکھو کہ لوگوں کا تمہاری طرف اپنی ضرورتوں کا لے کر آنا تمہارے اوپر اللہ کی نعمتوں میں سے ہے لہٰذا نعمتوں سے رو گردانی اختیار نہ کرو کہ وہ بلاو مصیبت میں تبدیل ہو جائیں۔

 

19- قالَ(عليه السلام): يَا ابْنَ آدَم! اُذْكُرْ مَصْرَعَكَ وَ مَضْجَعَكَ بَيْنَ يَدَي اللهِ، تَشْهَدُ جَوارِحُكَ عَلَيْكَ يَوْمَ تَزِلُّ فيهِ الْأقْدام. 19

19- اے فرزند آدم! اپنے بستر مرگ اور قبر میں خدا کی بارگاہ میں پڑے رہنے کو یاد رکھو کہ تمہارے اعضاء و جوارح تمہارے خلاف اس روز گواہی دیں گے کہ جس روز قدموں پر لرزش طاری ہو گی۔

 

20- قالَ(عليه السلام): مُجالَسَةُ أهْلِ الدِّناءَةِ شَرٌّ، وَ مُجالَسَةُ أهْلِ الْفِسْقِ ريبَةٌ.20

20- پست لوگوں کی ہمنشینی بد بختی لاتی ہے اور گنہ گاروں کے ساتھ معاشرت سوء ظن پیدا کرتی ہے

 

21- قالَ(عليه السلام): إنَّ اللهَ خَلَقَ الدُّنْيا لِلْبَلاءِ، وَ خَلَقَ أهْلَها لِلْفَناءِ. 21

21- اللہ نے دنیا کو بلاء کے لئے اور اہل دنیا کو فنا کے لئے پیدا کیا ہے۔

 

22- قالَ(عليه السلام): لا يَأمَنُ يوم الْقِيامَةِ إلاّ مَنْ قَدْ خافَ اللهَ في الدُّنْيا. 22

22- کوئی بھی بروز قیامت امان میں نہ ہوگا مگر وہی جو دنیا میں خدا کا خوف رکھتا ہوگا۔

 

23- قالَ(عليه السلام): لِكُلِّ داء دَواءٌ، وَ دَواءُ الذُّنُوبِ الإسْتِغْفارِ. 23

23- ہر بیماری کی دوا ہے اور گناہوں کی دوا استغفار ہے۔

 

24- قالَ(عليه السلام): مَنْ قَرَءَ آيَةً مِنْ كِتابِ الله عَزَّ وَ جَلَّ فى صَلاتِهِ قائِماً، يُكْتَبُ لَهُ بِكُلِّ حَرْف مِأةُ حَسَنَة. 24

24- جو شخص حالت نماز (قیام) میں قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کرے گا اس کے لئے ہر حرف کے عوض سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی۔

 

26- قالَ(عليه السلام): إنَّ اَعْمالَ هذِهِ الاُْمَّةِ ما مِنْ صَباح إلاّ و تُعْرَضُ عَلَى اللهِ تَعالى. 25

26- اس امت کے اعمال ہر روز کی صبح کو خدا کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں۔

 

29- قالَ(عليه السلام): إنَّ الْغِنى وَ اْلِعزَّ خَرَجا يَجُولانِ، فَلَقيا التَّوَكُلَّ فَاسْتَوْطَنا. 27

29- ؟؟؟

 

30- قالَ(عليه السلام): مَنْ نَفَّسَ كُرْبَةَ مُؤْمِن، فَرَّجَ اللهُ عَنْهُ كَرْبَ الدُّنْيا وَالاْخِرَةِ. 28

30- جو شخص کسی مومن کی مشکل حل کر دیتا ہے خدا وند متعال اس کے دنیاو آخرت کی مشکلوں کو حل کر دیتا ہے۔

 

32- قالَ(عليه السلام): يَا ابْنَ آدَمَ! أُذْكُرْ مَصارِعَ آبائِكَ وَ أبْنائِكَ، كَيْفَ كانُوا، وَ حَيْثُ حَلّوُا، وَ كَأَنَّكَ عَنْ قَليل قَدْ حَلَلْتَ مَحَلَّهُمْ. 29

32- اے فرزند آدم! اپنے آباء و اجداد اور فرندوں کے بستر مرگ پر پڑے رہنے کو یاد کرو کہ ان کی کیا حالت تھی وہ کہاں گئے تمہیں بھی بہت جلد انھیں کی جگہ جاتاہے ۔

 

33- قالَ(عليه السلام): يَا ابْنَ آدَمَ، إنَّما أنْتَ أيّامٌ، كُلَّما مَضى يَوْمٌ ذَهَبَ بَعْضُكَ. 30

33- اے آدم کے بیٹے! تو کچھ دنوں کا مجموعہ ہے جتنے دن گذرتے جاتے ہیں تو اتنا ہی ختم ہو تا جاتا ہے۔

 

34- قالَ(عليه السلام): مَنْ حاوَلَ أمْراً بِمَعْصِيَةِ اللهِ كانَ أفْوَتُ لِما يَرْجُو وَ أسْرَعُ لِمَجيىءِ ما يَحْذَرُ. 31

34- جو شخص کسی معصیت الٰہی کے ذریعہ کوئی کام انجام دیتا ہے وہ اس کام سے جس چیز کی آرزو رکھتا ہے وہ بہت جلد فنا ہو جاتی ہے اور جس چیز سے ڈرتا ہے وہ مصیبت بہت جلد آپہنچتی ہے۔

 

35- قالَ(عليه السلام): الْبُكاءُ مِنْ خَشْيَةِ الله نَجاتٌ مِنَ الّنارِ وَ قالَ: بُكاءُ الْعُيُونِ، وَ خَشْيَةُ الْقُلُوبِ مِنْ رَحْمَةِ اللهِ. 32

35- خوف خدا سے گریہ آتش جہنم سے نجات کا باعث ہے ۔امام کا ہی ارشاد ہے:آنکھوں کا رونا اور دل کا شکستہ ہونا اللہ کی رحمت و عنایت ہے۔

 

36- قالَ(عليه السلام): لا يَكْمِلُ الْعَقْلُ إلاّ بِاتّباعِ الْحَقِّ. 33

36- (انسنا کی) عقل بغیر حق کی پیروی کئے کامل نہیں ہو سکتی۔

 

37- قالَ(عليه السلام): أَهْلَكَ النّاسَ إثْنانِ: خَوْفُ الْفَقْرِ، وَ طَلَبُ الْفَخْرِ. 34

37- دو چیزوں نے انسانوں کو ہلاکت کے دہانے پر پہنچادیا ہے ۔ فقر و فاقہ کا خوف اور دوسروں پر فخر و مباہات

 

38- قالَ(عليه السلام): مَنْ عَرَفَ حَقَّ أَبَوَيْهِ الاْفْضَلَيْنِ مُحَمَّد وَ عَلىّ، و أطاعَهُما، قيلَ لَهُ: تَبَحْبَحْ فى أيِّ الْجِنانِ شِئْتَ. 35

38- جو شخص اپنے دونوں افضل باپ حضرت رسول خدا (ص) اور حضرت امیر المومنین (ع) کے حق کی معرفت پیدا کر ے گا اور ان کی اطاعت کرے گا اس سے کہا جائے گا:جنت کے جس حصے میں چاہے داخل ہو جا۔

 

39- قالَ(عليه السلام): مَنْ طَلَبَ رِضَى اللهِ بِسَخَطِ النّاسِ كَفاهُ الله اُمُورَ النّاسِ، وَ مَنْ طَلَبَ رِضَى النّاسِ بِسَخَطِ اللهِ وَ كَّلَهُ اللهُ إلَى النّاسِ. 36

39- جو شخص لوگوں کی ناراضگی کے باوجود خدا کی خوشی حاصل کرلے گا خدا وند متعال اس کو لوگوں سے متعلق اس کے سارے امور کو درست کر دے گا ۔ اور جو خدا کی ناراضگی کے باوجود لوگوں کی خوشی حاصل کرے گا خدا اس کے جملہ امور کو لوگوں کے اوپر ڈال دے گا۔

 

40- قالَ(عليه السلام):إنَّ شيعَتَنا مَنْ سَلِمَتْ قُلُوبُهُمْ مِنْ كُلِّ غِشٍّ وَ غِلّ وَ دَغَل.37

40- ہم اہل بیت (ع) کے شیعہ بس وہی ہیں جن کے دل ہر قسم کے مکرو وفریب دہی ۔ کینہ اور دھوکہ دہی سے خالی ہوں ۔

 

منابع و مآخذ

1- تحف العقول: ص 177، بحارالأنوار: ج 75، ص 117، ح 5.

2- نهج الشّهادة: ص 39، بحارالأنوار: ج 75، ص 121، ح 4.

3- مستدرك الوسائل: ج 9، ص 24، ح 10099 به نقل از مجموعه شهيد.

4- محجّة البيضاء: ج 4، ص 228، بحارالأنوار: ج 75، ص 116، ح 2.

5- تحف العقول: ص 179، بحارالأنوار: ج 75، ص 119، ح 2.

6- بحارالأنوار: ج 2، ص 130، ح 15 و ج 75، ص 127، ح 10.

7- نهج الشّهادة: ص 47.

8- بحارالأنوار: ج 75، ص 127، ح 10.

9- وسائل الشّيعة: ج 11، ص 339، بحارالأنوار: ج 46، ص 153، ح 16.

10- بحار الأنوار: ج 44، ص 192، ضمن ح 4، و ص 381، ضمن ح 2.

11- كافى: ج 6، ص 445، ح 4.

12- أمالى شيخ صدوق: ص 118، بحارالأنوار: ج 44، ص 284، ح 19.

13- إحقاق الحقّ: ج 11، ص 431.

14- تنبيه الخواطر، معروف به مجموعة ورّام: ص 348، س 11.

15- تنبيه الخواطر: ص 427، س 14، بحارالأنوار: ج 68، ص 183، ح 44.

17- محجّة البيضاء: ج 4، ص 228.

18- نهج الشّهادة: ص 38.

19- نهج الشّهادة: ص 59.

20- نهج الشّهادة: ص 47، بحارالأنوار: ج 78، ص 122، ح 5.

21- نهج الشّهادة: ص 196.

22- بلاغة الحسين(عليه السلام): ص 285، بحار الأنوار: ج 44، ص 192، ح 5.

23- وسائل الشّيعة: ج 16، ص 65، ح 20993، كافى: ج 2، ص 439، ح 8.

24- اصول كافى: ج 2، ص 611، بحارالأنوار: ج 89، ص 200، ح 17.

25- بحارالأنوار: ج 70، ص 353، ح 54، به نقل از عيون الأخبارالرّضا(عليه السلام).

27- مستدرك الوسائل: ج 11، ص 218، ح 15، بحارالأنوار: ج 75، ص 257، ح 108.

28- مستدرك الوسائل: ج 12، ص 416، ح 13، بحارالأنوار: ج 75، ص 121، ح 4.

29- نهج الشّهادة: ص 60.

30- نهج الشّهادة: ص 346.

31- اصول كافى: ج 2، ص 373، ح 3، بحارالأنوار: ج 75، ص 120، س 6، وسائل الشّيعة: ج 16، ص 153، ح 3.

32- نهج الشّهادة: ص 370، مستدرك الوسائل: ج 11، ص 245، ح 12881.

33- نهج الشّهادة: ص 356، بحارالأنوار: ج 75، ص 127، ح 11.

34- بحارالأنوار: ج 75، ص 54، ح 96.

35- نهج الشّهادة: ص 293، تفسيرالامام العسكرى (عليه السلام): ص 330، بحار: ج 23، ص 260، ح 8.

36- أمالى شيخ صدوق: ص 167، مستدرك الوسائل: ج 12، ص 209، ح 13902.

37- تفسيرالإمام العسكرى(عليه السلام): ص 309، ح 154، بحارالأنوار: ج 65، ص 156، ح 11.

http://aliakbarkarimi.blogfa.com/

Add new comment