ملت کی بیٹیوں کے لئے مثالی رول ماڈل
نثارحسین راتھر
حضرت فاطمہ زہراؑ تاجدارِ انبیاء محمد رسول اللہؐ کی لخت جگر ملیکۃ العرب حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پہلی مسلمان خاتون کی بیٹی ، شیر خدا حضرت علی مرتضی علیہ السلام کی زوجہ محترمہ اور جوانانِ جنت کے سردار حضرت امام حسین علیہ السلام وحضرت امام حسین علیہ السلام کی والدۂ ماجدہ ہیں ۔
آپؑ کے مشہور القاب زہرا ، راضیہ ، مرضیہ ، صدیقہ ، بتول ،بضعتہ الرسول ؐ ہیں اور رسول اللہ ؐ نے آپ کو تمام عورتوں کی سردار ٹھہرایا یعنی ’’سید النساء العالمین‘‘۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے خاتون جنت فاطمہ زہرا ؑ سے بڑھ کر اور کسی کو کھانے پینے ، بولنے اور اٹھنے بیٹھنے میں نبی کریمؐ کے مشابہ نہیں دیکھا کہ جب بھی حضرت زہرا ؑ حضورؐ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو حضورؐ کھڑے ہوجایا کرتے تھے اور پیشانی کو بوسہ دیا کرتے تھے اور اپنی مجلس میں بٹھایا کرتے تھے او رجب بھی نبی کریم ؐ ان کے گھر تشریف لے جایا کرتے تو آپؑ تعظیم کے لئے کھڑی ہوجاتی تھیں ۔(ترمذی شریف جلد 2صفحہ227)
تاجدارانبیاء ؐ کا اپنی بیٹی حضرت زہراؑ کی عزت افزائی کے لئے کھڑے ہوجانا کوئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ یوں سمجھئے کہ حضورؐ کے کھڑے ہونے سے ساری کائنات کھڑی ہوجایا کرتی تھیں تو جس کی عزت کے لئے نبی کریمؐ کھڑے ہوجائیں پھر اس کے مقام واحترام کا کیا ٹھکانہ ہوسکتاہے اورپھر ہوبھی کیوں نہ جب کہ حضورؐ نے خود ہی فرمادیاہے :فاطمہ میر اٹکڑا ہے او رجس نے فاطمہ ؑ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ۔‘‘(مشکوٰۃ شریف صفحہ568،ترمذی شریف جلد 2صفحہ 227،مسلم شریف جلد 2صفحہ260)۔
مسلم شریف جلد 2صفحہ290،مشکوٰۃ شریف صفحہ568،ازشیخ عبدالحق محدث دہلویؒ :
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک روز تمام ازواجِ مظہراتؓنبی کریمؐ کے پاس بیٹھی تھیں کہ حضرت فاطمہ ؑ نبی کریمؐ کی طرف چلتی ہوئی تشریف لائیں اور جب حضورؐ نے ان کو اپنے پاس بٹھالیا پھر حضورؐ نے ان سے سرگوشی کی ۔ پس خاتونِ جنتؑ رونے لگیںاور حضورؐ نے بیٹی کا حزن وملال دیکھا تو پھر کان میں کوئی بات کہی کہ حضرت زہراؑ مسکراپڑیں اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے تو میں نے حضرت فاطمہ ؑسے اس سرگوشی سے متعلق پوچھا تو خاتون جنت نے فرمایا کہ میں اپنے والد محترم کا راز افشاء نہیں کرسکتی ۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضورؐ کے وصالِ پاک کے بعد میں نے حضرت زہراؑ سے اس راز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ پہلی بار جومیرے باپ سید المرسلینؐ نے میرے ساتھ راز کی بات کی تھی وہ یہ تھی کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے ساتھ سال میں ایک دفعہ قرآن پاک کا دورہ کیا کرتا تھا مگر اس نے اس سال دو مرتبہ قرآن پاک کا دورہ کیا ہے تو میں سمجھ گئی کہ میرے عزت مآب والد اس ظاہری دنیا میں تھوڑے دن اور ہیں۔ اس لئے میں رونے لگی اور جب دوسری بار نبی کریمؐ نے مجھ سے راز کی بات کی وہ یہ تھی کہ اے فاطمہؑ!کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تو جنت کی عورتوں کی سردار ہو یا تمام مسلمان عورتوں کی سردار ہو اور سب سے پہلے آپ مجھ سے ملوگی ۔
حکیم الامت علامہ اقبالؒ حضرت فاظمہ زہراؑ کے پاکیزہ کردار سے اس قدر متاثر تھے کہ بیساختہ چیخ اٹھے کہ ؎
مریمؑ ازیک نسبت عیسیٰؑ عزیز
از سہ نسبت حضرت زہراؑ عزیز
یعنی حضرت مریم ؑ صرف ایک وجہ سے دنیا میں ممتاز ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ہیں لیکن خاتون جنت حضرت زہراؑ تین وجہ سے دنیا میں ممتاز ہیںکہ وہ رحمت دوجہاںؐ کی لخت جگر ہیں اور دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ حضرت علی ؑالمرتضیٰ کی زوجۂ محترمہ ہیں۔ اورتیسری وجہ یہ ہے کہ وہ عشق کے پرکار کے مرکز اورعشق کے قافلے کے سردار حضرت امام حسینؑ کی ماں ہیں ۔
خاتونِ جنت ؑرسول خدا ؐ کی وہ مثالی صاحبزادی ہیں جن کے نقش قدم کواپنا کر ہی آج کے دور کی عورت عزت پاسکتی ہے ،جن کے اسوۂ حسنہ مشعل راہ بنا کرہی مسلمان خواتین اپنا مقامِ عزت وآبرو حاصل کرسکتی ہیں ۔ جن کی سیرت پاک سے سبق حاصل کرکے مسلمان مائیں عظیم المرتبت شخصیات کو پیدا کرسکتی ہیں ۔ اس لئے کہ بیٹوں کی سیرت ماں کی سیرت سے بنتی ہیں ، ماں بے پردہ ہوتو اولاد بے حیاء نکلتی ہے ، ماں کا بلند کردار اولاد کے واسطے سیرت کا معیار بنتا ہے ۔ آج اسلام کی بیٹی جب تک شہزادۂ رسولؐ خاتونِ بہشت حضرت فاطمہ زہراؑ کو نشانِ منزل نہیں بناتی او رانہیں رول ماڈل کا درجہ نہیں دیتی وہ اپنی حقیقت سے ناآشنا ہوتی جائے گی ۔
کون خاتون جنت؟ جس کی سواری میدانِ محشر میں آئے گی تو منادی ہوگی اے اہل محشر! اپنی نگاہیں نیچے کرلومحمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی کی سواری گزرنے والی ہے ۔
کون خاتونِ جنت ؟ جن کی سواری ستّرہزار حوروں کی جھرمٹ میں پل صراط سے ایسے گذر جائے گی جیسے بجلی کوندھ جاتی ہے ۔
کون خاتون جنت ؟جواپنے والدمحترمؐ کے بعدسب سے پہلے جنت نشین ہوںگی۔
کون خاتونِ جنت؟جسے آنحضورؐ نے انسانی حور کاخطاب دیا ۔
کون خاتونِ جنت ؟جنہوں نے اپنی ردائے مبارک بیچ کر سائل کا سوال پورا کیا ، جو چکی پیس پیس کر بچوں کے لئے خوراک مہیا کرتی رہیں اور ساتھ ساتھ تلاوتِ قرآن کادوربھی چلتارہا۔ حوریں اور ملائیکہ جن کے فرمان کے منتظر رہتے تھے ۔
کون خاتون جنت ؟جونمازپڑھتیں تو آنکھوں سے اشک کے دریا جاری ہوتے ۔ جن کے آنسوئوں کو جبرئیل امینؑ موتیوں کی طرح چن کر شبنم کی مانند عرش بریں بکھیر دیتے تھے ۔
کون خاتون جنت ؟جوشادی خانۂ آبادی کے بعد اپنے شفیق و پیارے والد محترمؐ کے نورانی حجرے سے رخصت ہوئیں تو ستّرہزار فرشتوں کا حفاظتی دستہ ناقۂ زہراؑ کے پائوں کی دھول چومتا تھااورجنت کی حوریں راستے میں اپنی عفت کی چادر بچھائیں جاتی تھیںاور رضوان جنت آسمان سے پھولوں کی بارش کرتے جارہے تھے ۔
۔ حضرت فاطمہ زہراؑ کا مثالی پردہ آج کے پُرآشوب دور میں انتہائی ضروری ہے اور یہی پردہ ملت کی بیٹیوں کو اصل تحفظ فراہم کرسکتی ہے ۔حضرت فاطمہؑ کو پردہ اتنا عزیز تھاکہ اپنے شوہرِ نامدار حیدرکرارعلی المرتضیٰؑ سے وصیت فرمائی میرے جنازے کو مدینہ کی چھتوں کی سایہ میں رات کی تاریکی میں اٹھانا اور دورانِ شب ہی مجھے دفن فرمانا۔
خاتونِ جنت وہ عظیم بیٹی ہیں ،جو نہ کبھی اللہ کی یاد سے غافل رہیں اور نہ رسول ؐ کے فرمان کے خلاف کوئی بھی سرتابی برداشت کی ۔ انہوں نے ایک بار بھی بھولے سے اپنے شوہر نامدارسے کوئی ایسی فرمائش نہ کی جس کوپورا کرنے سے وہ لاچار ہوتے ۔ حضورؐ کی اطاعت آپؑ نے ہمیشہ اپنے زیر نظر رکھا ۔کئی ایک غزوات میں اپنے عظیم المرتبت والد بزرگوار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں کو دھونے کے لئے جنگ کے میدانوں کا رخ بھی کیا۔ اللہ ہماری ملت کی عفت مآب بیٹیوں کو سیرت فاطمہ زہرا ؑ کے نقش پا کی تقلید کرنے کی ہمت اورحوصلہ دے ۔(آمین)
http://tahira5.blogfa.com/post/33
Add new comment