ملک میں 177 مدارس دہشتگردی پھیلارہے ہیں۔ آزاد پاکستان کانفرنس

ٹی وی شیعہ[پاکستان مانیٹرنگ ڈیسک]منی سٹیڈیم گوجرانوالہ میں منعقدہ تاریخ ساز آزاد پاکستان کانفرنس کے ہزاروں شرکاء سے پیر محمد افضل قادری، ثروت اعجاز قادری، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی، پیر سید مظفر حسین شاہ، سید منظر حسین شاہ، صاحبزادہ حامد رضا، حاجی سیف اللہ سیفی، چوہدری اقبال گجر، سید وسیم الحسن شاہ، محمد شاداب رضا نقشبندی، پیر رفیق مجددی، زاہد حبیب قادری، مولانا تبسم بشیر اویسی، محمد اکرام بابر و دیگر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی بندگی اور محمد رسول اللہ (ص) کی غلامی کے علاوہ کسی کی تابعداری قابل قبول نہیں، پاکستان نفاذ اسلام کیلئے بنا تھا، لہذا مملکت خداداد پاکستان میں فوری نظام مصطفٰی (ص) نافذ کیا جائے، عریانی فحاشی اور اغیار کی اقدار سے اجتناب کی پالیسی اختیار نہ کی گئی تو قوم کا بیڑہ غرق ہوجائیگا، فرد مایوس ہونے کی بجائے اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے ادا کرے تو دنیا و آخرت میں سرخروئی ہوگی۔ ملک و ملت کی بہتری کیلئے سنی ایک امام کے پیچھے جمع ہو جائیں، تحفظ پاکستان آرڈی نینس پر فیصلہ قوم کو اعتماد میں لے کر کیا جائے۔ حکومت نے ڈیڑھ ارب ڈالرکے بدلے پوری قوم کو بیچ دیا ہے۔ طالبان کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے مذاکرات کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ حکومتی کمیٹی طالبان سے مذاکرات پر قوم اور پارلیمنٹ کو دھوکے میں نہ رکھے۔ دس سال سے ملک و قوم کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والوں سے مذاکرات کا مطلب ان کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہے اور جن کی بالادستی تسلیم کی جائے وہ اپنی ہر قسم کی شرائط منواتے ہیں اور دہشت گردی بھی کرتے ہیں۔ دہشتگردوں کے سر سے اگر سیاسی چھتری ہٹا دی جائے تو ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ملک میں ہر قسم کی غیر ملکی مداخلت سختی سے بند کی جائے۔ مقررین نے کہا کہ فوج کو اعتماد میں لیے بغیر قیدیوں کی رہائی انتہائی خطرناک ثابت ہوگی۔ ملک اداروں کے ٹکراؤ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پاک فوج کے بارے میں وزراء کا غیر محتاط لہجہ افسوسناک ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا جائے۔ خون کی ہولی کھیلنے والوں سے نجات کے لیے قوم کی نظریں پاک فوج پہ لگی ہوئی ہیں۔ اتنے پاکستانی پاک بھارت جنگوں میں شہید نہیں ہوئے، جتنے دس سالوں میں طالبان نے شہید کر دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 177 مدارس دہشتگردی پھیلارہے ہیں۔ ان مدارس میں اسلام کے نام پر دی جانے والی دینی تعلیم فرقہ واریت، تعصب اور تنگ نظر پر مبنی ہے۔ حکمران اہلسنّت کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہے ہیں۔ علمائے اہلسنّت کو دہشتگردی کا نشانہ اور مزاراتِ اولیاء اللہ پر دھماکے کیے جا رہے ہیں لیکن قاتل دندناتے پھر رہے ہیں۔ ملک کے اکثریتی مکتبۂ فکر کو مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینا ریاستی ناانصافی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ دہشتگردی کیخلاف لائحہ عمل کے تعین کیلئے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام طبقات، سٹیک ہولڈرز اور مقتولین کے ورثاء کو اعتماد میں لے۔ دہشت گردوں کو جو ممالک، ادارے اور افراد مالی معاونت فراہم کر رہے ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے۔

سانحہ نشتر پارک کی از سرنو سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل ٹریبونل سے تحقیقات کرائی جائے۔ سزائے موت کے قانون پر پابندی ختم کی جائے۔ حکومت سوشل میڈیا پرفرقہ واریت، فحاشی اور نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی کرے۔ انٹرنیٹ پر موجود تمام بے بنیاد سوشل ویب سائٹس ختم کی جائیں۔ ڈالرز کی قیمت میں کمی اور پاکستانی کرنسی کے استحکام کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ حکومت فوری طور پر پٹرولیم مصنوعات، بجلی و گیس کے ٹیرف اور اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرے۔ ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود کراچی کے حالات میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی، معلوم دہشت گردوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔

Add new comment