اہلبیتؑ کو بنو امیہ کی گالیاں،ثبوت11

ثبوت نمبر 11: مروان بن حکم کا علی ابن ابی طالب پر سب شتم کرنا

مروان بن الحکم نے معاویہ کے حکم سے عید کی نماز میں بدعت جاری کر کے خطبے میں علی کو برا کہنا شروع کر دیا

ثبوت نمبر 10:

صحیح مسلم، کتاب الایمان

186 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، كِلاَهُمَا عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، - وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ - قَالَ أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ قَبْلَ الصَّلاَةِ مَرْوَانُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ الصَّلاَةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ‏.‏ فَقَالَ قَدْ تُرِكَ مَا هُنَالِكَ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ ‏"‏ ‏.‏

 

ترجمہ:

طارق بن شہاب کہتے ہیں: یہ مروان بن الحکم تھا جس نے سب سے پہلے خطبے کو عید کی نماز پر مقدم کرنے کی بدعت جاری کی۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: "نماز خطبے سے پہلے ہونی چاہیے۔" اس پر مروان نے کہا: "یہ چیز ترک ہو چکی ہے۔ اس پر ابو سعید نے فرمایا" "اس شخص [مروان] نے وہ کچھ کیا ہے جو [ڈیوٹی] اسکے ذمے لگائی گئی تھی۔۔۔۔

[نوٹ: اس وقت معاویہ ابن ابی سفیان خلیفہ تھا اور اُس نے مروان بن الحکم کو مدینہ کا حاکم مقرر کیا تھا اور یہ مکروہ بدعت و ضلالت معاویہ ابن ابی سفیان کے حکم سے مروان نے شروع کی تھی]

صحیح بخاری، کتاب15، حدیث76:

ابو سعید خدری کہتے ہیں:
۔۔۔۔ جب عید کی نماز کا وقت ہوا تو مروان نے چاہا کہ وہ منبور پر چڑھ کر نماز سے قبل خطبے دے۔ اس پر میں نے اُسے کپڑوں سے پکڑ لیا، مگر اُس نے اپنے کپڑے جھٹکے سے چھڑا لیے اور منبر پر چڑھ کر اس نے خطبہ پڑھا۔ میں نے مروان سے کہا: “اللہ کی قسم تم نے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت تبدیل کر دی ہے۔ " اس پر مروان نے جواب دیا: “وہ دن گئے جن کا تم ذکر کر رہے ہو"۔ اس پر میں نے کہا کہ میں جو کچھ جانتا ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ اس پر مروان نے جواب دیا: “لوگ عید کی نماز کے بعد خطبہ سننے کے لیے نہیں بیٹھتے ہیں لہذا میں خطبہ عید کی نماز سے پہلے ادا کر لیتا ہوں۔"

سوال:کیا وجہ تھی کہ صحابہ و تابعین عید کی نماز کے بعد خطبے کے لیے نہیں بیٹھتے تھے؟ کیا وہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت بھول گئے تھے؟

تو اسکا جواب یہ ہے کہ صحابہ و تابعین اس لیے مروان کے خطبے میں نہیں بیٹھتے تھے کیونکہ خطبے میں علی ابن ابی طالب اور اہلبیت علیہم السلام پر سب و شتم کیا جاتا تھا۔

علامہ کاشمیری فیض الباری شرح صحیح بخاری میں لکھتے ہیں:

"سنت نبوی یہ ہے کہ نماز کو خطبے سے پہلے ادا کیا جائے، مگر مروان بن الحکم نے خطبے کو نماز پر پہلے جاری کر دیا کیونکہ وہ خطبے میں علی ابن ابی طالب کو برا بھلا کہتا تھا۔

آنلائن لنک، فیض الباری شرح صحیح بخاری، جلد1، صفھہ722، روایت: 954، کتاب العیدین

Add new comment