اہلبیتؑ کو بنو امیہ کی گالیاں،ثبوت7

ثبوت نمبر 7:
علامہ ابن اثیر اپنی کتاب تاریخ الکاملمیں لکھتے ہیں:
وكان الذي طلب الحسن من معاوية أن يعطيه ما في بيت مال الكوفة، ومبلغه خمسة آلاف ألف، وخراج دار ابجرد من فارسن وأن لا يشتم علياً، فلم يجبه إلى الكف عن شتم علي، فطلب أن لا يشتم وهو يسمع، فأجابه إلى ذلك ثم لم يف له به أيضاً، وأما خراج دار ابجرد فإن أهل البصرة منعوه منه وقالوا: هو فيئنا لا نعطيه أحداً، وكان منعهم بأمر معاوية أيضاً.
 
ترجمہ:
امام حسن نے امیر معاویہ سے جو امور طلب کئے تھے وہ یہ تھے کہ کوفے کے بیت المال کی تمام رقم جسکی مقدار پچاس لاکھ تھی اور فارس کے دار ابجرد کا خراج انہیں دیا جائے [تاکہ وہ اپنی فوج کا خرچ ادا کر سکیں]اور یہ کہ علی ابن ابی طالب پر سب و شتم نہ کیا جائے۔ معاویہ نے سب و شتم سے باز رہنے کو منظور نہیں کیا۔ اسپر امام حسن نے پھر طلب کیا کہ انکو ایسے وقت میں سب و شتم نہ کیا کریں کہ وہ ا سکو سن سکتے ہوں۔ اسکو معاویہ نے قبول کیا مگر بعد میں یہ شرط بھی پوری نہ کی۔ باقی رہا دار الابجرد کا خراج تو اسے اہل بصرہ نے یہ کہہ کر روک لیا کہ وہ ہمارے مال غنیمت میں سے ہے اور وہ ہم کسی کو نہ دینگے۔ انہوں نے اس میں بھی معاویہ کے حکم سے ہی رکاوٹ ڈالی۔
امام الذھبی اپنی کتاب "العبر في خبر من غبر " میں یہی روایت نقل کرتے ہیں کہ علی ابن ابی طالب پر سب و شتم نہ کیا جائے۔
ثم كتب إلى معاوية على أن يسلم إليه بيت المال وأن لا يسب عليًا بحضرته وأن يحمل إليه خراج فسا ودارابجرد كل سنة‏.‏
 
آنلائن لنک
امام ابن جریر طبری بھی یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ امام حسن نے معاویہ سے اس شرط پر صلح کی کہ علی ابن ابی طالب پر سب و شتم نہ کیا جائے گا ایسے وقت میں جبکہ وہ اسے سن رہے ہوں۔
آنلائن لنک
امام طبری نے یہ روایت عوانہ ابن حکم [متوفی 147 ہجری] سے لی ہے۔ عوانہ نے معاویہ ابن ابی سفیان اور بنی امیہ پر دو تاریخی کتابیں لکھی تھیں۔ ان عوانہ کے متعلق ائمہ رجال کی آراء:
الذھبی: عوانہ روایات بیان کرنے میں صدوق ہیں [سر العلام النبلاء جلد 7، صفحہ 201]
امام عجلی: انہوں نے عوانہ کو اپنی کتاب "معارف الثقات" جلد 2، صفحہ 196 پر شامل کیا ہے۔
یاقوت حموی: عوانہ تاریخ اور روایات کے عالم ہیں اور ثقہ ہیں
حتی کہ ابن خلدون [جن میں کہ علی کے خلاف ناصبیت تک پائی جاتی ہے اور اس لیے مخالفین کے پسندیدہ مورخ ہیں] لکھتے ہیں [تاریخ ابن خلدون، جلد 2، صفحہ 648]:
آنلائن لنک
فكتب إلى معاوية يذكر له النزول عن الأمر على أن يعطيه ما في بيت المال بالكوفة و مبلغه خمسة آلاف ألف و يعطيه خراج دار ابجرد من فارس و ألا يشتم عليا و هو يسمع
 
ترجمہ:
یعنی امام حسن نے شرط رکھی کہ علی ابن ابی طالب کو گالیاں نہیں دی جائیں گی جبکہ وہ اسے سن سکتے ہوں۔
علامہ اسمعیل بن ابو الفداء اپنی تاریخ ابوالفداء جلد اول، صفحہ 648 پر لکھتے ہیں:آنلائن لنک
وكان الذي طلبه الحسن أن يعطيه ما في بيت مال الكوفة وخراج دارا بجرد من فارس وأن لا يسب علياً فلم يجبه إلى الكف عن سبّ علي فطلب الحسن أن لا يشتم علياً وهو يسمع فأجابه إِلى ذلكَ ثم لم يف له به
 
ترجمہ:
یعنی علی ابن ابی طالب کو گالیاں نہیں دی جائیں گی جبکہ وہ اسے سن سکتے ہوں۔

http://www.wilayat.net/index.php/ur/%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D8%AC%DB%8C%DA%A9...

Add new comment