پاکستان میں شیعہ کشی پر رپورٹ

اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے تحت ہونے والے مذہبی عدم رواداری میں اضافہ پر ہونے والے سائیڈ ایونٹ میں پاکستانی ہیومن رائٹ ایکٹوسٹ نے پاکستان میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کی اور اہل تشیع حصوصاً ہزارہ شیعہ اور اقلیتوں پر ہونے والے مسلسل دہشتگری کے واقعات کا ذکر کیا

اس اجلاس کا انتظام بین الاقوامی امام حسین ؑ کونسل اور بین الاقوامی تیمظیم برائے مذہبی آزادی اور انسانئ حقوق نے کیا تھا
امام حسین کونسل کے چئیرپرسن رباب مہدی رضوی نے اقوام متحدہ کے عہدہ داران کو بتایا کہ پاکستان میں اکتیس ہزار سے زیاد اہل تشیع کو قتل کیا جا چکا ہے لیکن کسی ایک بھی قاتل کو سزا نہیں ہوئی، اگر کوئی مبینہ قاتل گرفتار ہوتا بھی ہو تو یا تو وہ عدالتوں سے آزاد ہو جاتا ہے یا جیل توڑ کر بھاگ جاتا ہے

سیدہ رباب رضوی کا کہنہ تھا کہ حالیہ واقعات سے لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں اہل تشیع پر ہونے والے واقعات میں اضافہ ہو گا ۔

یوتھ الائینس پاکستان کے سید علی عباس زیدی نے کہا کہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی اور کئی دوسری کالعدم تنظیمیں سرعام کام کر رہی ہیں حالنکہ یہ تنظیمں اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ وہ پاکستان سے اہل تشیع کا صفایا کر دیں گی ۔

سید علی عباس نے کہا کہ یہ گروہ دہشتگردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں اہل تشیع کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی

ڈاکٹر سلیم جاوید نے کہا کے دہشتگردی کے ایک سو پینتیس واقعات میں پندرہ سو سے زائد ہزارہ شیعہ قتل ہو چکے ہیں ۔ زیادہ تر ہزارہ جان بچانے کے واسطے سرکاری نوکریاں چھوڑ چکے ہیں ۔ تاجر دوکاندار اپنا مال اونے پونے داموں بیچ کر دوکانیں بند کرچکے ہیں ۔ ہزارہ طالب علموں کے بسوں پر دہشتگردی کے واقعات کے وجہ سے طالب علموں کو اپنی تعلیم ادھوری چھوڑنا پڑ رہی ہے ۔

اس اجلاس میں سید عشرت حیسن رضوی نے لندن سے خصوصی شرکت کی ۔ اجلاس میں شامل تمام افراد نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ مذہبی تقریبات کو مزید پولیس سیکورٹی فراہم کی جائے ، اہل تشیع کے خلاف نفرت ابھارنے والی تقاریر کو روکا جائے ۔ اور کسی فرد یا کمیونٹی کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے.

http://www.aalmiakhbar.com/index.php?mod=article&cat=specialreport&artic...

Add new comment