حدیث ”یوم الدار“ اور بخاری و مسلم
مسلم اوربخاری وغیرہ نے حدیث ”یوم الدار“ کو اس لئے نہیں نقل کیا کہ وہ خلافت کے مسئلہ میں اس حدیث کو اپنے عقیدہ کے خلاف دیکھ رہے تھے اسی وجہ سے انہوں نے بہت سی نصوص سے اعراض کیا ہے ، یہ لوگ ڈر گئے کہ اگر ہم نے ان کو نقل کردیا تو شیعوں کے ہاتھ میں اسلحہ دینے کے برابر ہوجائے گا لہذا اس سے واقف ہونے کے بعد انہوں نے اس کو چھپایا۔
بہت سے علمائے اہل سنت(خدوند عالم ان سے در گذر کرے)نے اسی طریقہ پر عمل کیا ہے اور جتنی بھی حدیثیں اس طرح کی تھیں ان سب کو چھپا لیا ، ان لوگوں کا مذہب، حدیث چھپانے میں بہت مشہور ہے ، حافظ ابن حجر نے کتاب فتح البار ی میں ان سے نقل کیا ہے اور بخاری نے اس معنی کے لئے ایک باب صحیح بخاری کے پہلے جزء میں علم کے باب میں بیان کیا ہے اور کہا ہے(۱): ”باب من خص بالعلم قوما دون قوم“۔
جو بھی امیر المومنین(علیہ السلام)اور تمام اہل بیت(علیہم السلام)کے ساتھ بخاری کی روش سے آگاہ ہوگا وہ سمجھ جائے گا کہ اس کا قلم ان خوبصورت روایات کے متعلق کس طرح چلتا ہے اور اس کے قلم کی روشنائی ان کے خصائص و امتیازات کو بیان کرنے سے خشک ہوجاتی ہے (۲)۔
۱۔ صفحہ ۲۵۔
۲۔ سید عبدالحسین شرف الدین موسوی، المراجعات، ص ۲۱۳۔
Add new comment