حضرت فاطمہ[س] کا نکاح

انس کا ہیان ھے: میں نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہیٹھا ھواتھا کہ آپ کے اوپر وحی نازل ہونے لگی جب آپ کو افاقہ ھوا تو آپ نے فرمایا:

<یا اٴنس! تدری ما جاء نی بہ جبر ئیل من صاحب العرش؟ انّ الله تعالی اٴمر نی اٴن اٴزوج فاطمة عليّا انطلق فادع لی المهاجرين والاٴ نصار
اے انس! کیا تمہیں معلوم ھے کہ صاحب عرش کی طرف سے جبرئیل میرے پاس کیا پیغام لے کر آئے تھے؟- میں نے عرض کی: الله اور اس کارسول زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا: اللهتعالی نے مجھے یہ حکم دیاھے کہ فاطمہ(علیہا السلام) کی شادی علی(علیہ السلام) سے کردوں، جاؤ اورمیرے پاس مھاجرین و انصار کوبلالاؤ،انس کہتے ہیں: میں ان کو بلا لا یا جب سب لو گ آپنی آپنی جگہ آرام سے ہیٹھ گئے تو نبی کریم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ خطبہ ارشاد فرمایا: <الحمد لله المحمود بنعمته، المعبود بقدرته، المطاع بسلطانه، المرغوب اليه فيما عندہ،المرهوب عذابه، النافذ اٴمره فی اٴرضه وسمائه، الذی خلق الخلق بقدرته، وميّزهم باٴحکامه، واٴعزّهم بدينه، واٴکرمهم بنبيّه محمد، ثم انّ الله تعالی جعل المصاهرة نسباً وصهراً، فاٴمرالله يجری ا لی قضائه، وقضاؤہ يجری الی قدرہ فلکلّ قدر اٴجل ولکل اٴجل کتاب(( يمحوالله مايشاء ويثبت وعندہ اُمّ الکتاب)) ثمّ انّ الله اٴمرنی اٴن اٴزوّج فاطمة بعلي، فاُشهدکم اٴنّی قد زوّجته علٰی اٴربعماٴئة مثقال من فضة ان رضی بذلک علي >؛حمد ھے اس الله کےلئے جو آپنی نعمت کی بنآپر محمود ھے، آپنی قدرت کی بنآپر معبود، آپنے تسلط کی وجہ سے مورداطاعت،جو کچھ اس کے پاس ھے قابل رغبت ھے،اس کا حکم اس کی زمین اور اس کے آسمان پر نافذ ھے، اس نے مخلوقات کو آپنی قدرت سے خلق فرمایا، آپنے احکام کے ذریعہ ان کے درمیان امتیاز پیدا کیا، آپنے دین کے ذریعہ انہیں عزت بخشی، آپنے نہی محمد کے ذریعہ انہیں شرف بخشا، پھر خداوندعالم نے ایک دوسرے سے شادی ہیاہ کو نسب اورداما دی(رشتہ داری) کا وسیلہ قرار دیا تو خداوندعالم کا حکم اس کی قضا تک جاری رہتاھے اور اس کی قضا اس کی قدر(تقدیر) تک باقی رہتی ھے، چنانچہ ھر تقدیر کی ایک مدت ھے اور ھر مدت کےلئے ایک کتاب ھے الله جسے چاہتاھے محو کردیتاھے یا باقی رکھتاھے اور اس کے پاس ام الکتاب(اصل کتاب) ھے، چنانچہ مجھے الله تعالیٰ نے یہ حکم دیاھے

کہ میں فاطمہ(علیہا السلام) کی شادی علی(علیہ السلام) سے کردوں، آپ لوگ گواہ رہئے گا کہ میں نے ان کی شادی چارسو مثقال چاندی کے عوض کردی ھے اگر علی اس پر راضی ھوں؟
اس وقت حضرت علی(علیہ السلام) وھاں موجود نہیں تھے ان کوپیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کام سے بھیج ر کھا تھا پھر رسول الله(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک طبق(سینی) منگوائی جس میں نآپختہ کھجوریں تھیں اور اسے ھمارے سامنے رکھ دیا پھر فرمایا: نوش فرما ئیں ابھی ھم انہیں اٹھا ہی رھے تھے کہ اتنے میںحضرت علی(علیہ السلام) آگئے تو رسول الله(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے اور فرمایا:
<يا علي! انّ الله اٴمر نی اٴن اٴزوّجک فاطمة، فقد زوّجتكها علٰی اٴر بعمائة مثقال فضة ان رضيت>
"اے علی(علیہ السلام)!الله تعالی نے مجھے تمھارے ساتھ فاطمہ(علیہا السلام) کی شادی کرنے کا حکم دیا ھے اور میں نے چارسو مثقال چاندی کے مہر پر ان سے تمھاری شادی کردی ھے تم اس سے راضی ھو حضرت علی(علیہ السلام) نے کھا: "قد رضیت رسول الله""اے اللہ کے رسول میں راضی ھوں،، پھر حضرت علی(علیہ السلام) سجدہ میں گر پڑے اور الله تعالی کا شکر ادا کیا اور یہ کھا:<الحمد لله الذی حبّبنی الٰی خير البرية محمد رسول الله>
حمد ھے اس اللهکےلئے جس نے مجھے خیر البریہ اور رسول خدا حضرت محمد مصطفی کا محبوب قرار دیا، پھر رسول الله نے فرمایا:<بارک الله عليکما، وبارک فيکما واٴسعدکما، واٴخرج منکما الکثير الطيب >- الله تعالی تم دونوںکو برکت عطا کرے اور تمہیں سعید قرار دے اور تم سے کثیر اور پاک و پاکیزہ نسل جاری فرمائے-انس کہتے ہیں: خدا کی قسم کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں سے کثیر اور پاکیزہ نسل جاری فرمائی-

بشکریہ:::::::::::شیعہ فورم::::::::::::::

Add new comment