مصر میں قبائلی تصادم کے دوران 23 افراد ہلاک،عبدالفتاح السیسی مستعفی

ٹی وی شیعہ[میڈیا ڈیسک]مصر میں قبائلی تصادم کے سبب ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 23ہوگئی۔ خاتون کو مبینہ طور پر تنگ کرنے پر بانی ہلال اور نوبین دابودیا قبائل میں خونریز جھڑپیں شروع ہوگئیں اور دونوں طرف سے ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔عرب ویب سائیٹ کے مطابق مصر کے جنوبی صوبہ اسوان میں النوبہ اور الھلائل نامی دو قبائل سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں معمولی بات پر جھگڑا ہو گیا، اس دوران بچوں نے ایک دوسرے کے گھروں کی دیواروں پر نازیبا کلمات لکھ دیئے جس نے تنازع کو مزید ہوا دی اور جھگڑا مسلح تصادم پر منتج ہوا۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر مورچہ بند فائرنگ کی اور ایک دوسرے کے گھروں پر دستی بم پھینکے۔ دو روزہ تصادم کے نتیجے میں اب تک 23 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوچکے ہیں، حالات پر قابو پانے کے لئے شورش زدہ علاقے میں پولیس کے علاوہ فوج بھی تعینات کردی گئی ہے، اس کے علاوہ نگراں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے بھی علاقے کا دورہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی سطح پر انتظامیہ نے قبائلی عمائدین سے ایک مرتبہ پھر معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔دیگر ذرائع کے مطابقسعودی عرب کے حمایت یافتہ  مصر کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السیسی نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا، جنرل السیسی نے ٹیلیویژن خطاب میں کہا کہ مصر کو دہشتگردوں سے خطرہ ہے، اگر قوم نے انہیں منتخب کیا تو وہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کر دیں گے، عبدالفتح السیسی کو اگست دو ہزار بارہ میں مصر کا وزیر دفاع اور فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کے مقابلے میں کسی اہم امیدوار کے نہ ہونے سے صدارتی الیکشن میں السیسی کی کامیابی کے قوی امکانات ہیں۔ عبدالفتح السیسی کے مخالفین انھیں ملک میں بڑے پیمانے پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار گردانتے ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ السیسی کے صدر بننے سے حسنی مبارک کی طرز کی ایک امریکہ نواز اور سعودی عرب کی پٹھو مطلق العنان حکومت قائم ہوجائے گی۔

Add new comment