سیدہ کونینؑ کا اجمالی تعارف

 

نام مبارک: فاطمہ سلام اللہ علیہا

والد گرامی: سید المرسلین،خاتم النبین حضرت محمد مصطفیﷺ

والدہ ماجدہ: خدیجہ بنت خویلد،یہ معظمہ خاتون ام المو منین اور آئمہ معصومینعلیہم السلامکی جدہ گرامی اور نبی اکرم کی پہلی زوجہ تھیں۔

جنہوں نے اپنے جان و مال کے ذریعے رسالتمآبﷺ کی خدمت اور اسلام کی آبیاری کی۔اسی وجہ سے خداوند متعال نے آپ کو مقدس آسمانی خواتین میں قرار دیا۔

کنیت:ام ابیہا،ام الحسن،ام الحسنین،ام المحسن،ام الآئمہعلیہا و علیہم السلام

القاب:صدیقہ،مبارکہ،طاہرہ،راضیہ،مرضیہ،زکیہ،محدثہ اور بتول ،آپ کا مشہور ترین لقب ’’زہرا‘‘سلام اللہ علیہاہے۔

مقام:معصوم سوم،پانچ عظیم ومقدس خواتین میں سے ایک،اورمعصوم کی دختر نیک احتر ،زوجہ ،اور ماں (شاہ ولایت کی زوجہ،حسنین شریفین کی والدہ ماجدہ)

تاریخ ولادت:۲۰جمادی الثانی،بعثت کا پانچواں سال

جائے ولادت: مکہ معظمہ

شوہر: امیر المو منین علی بن ابی طالبعلیہ السلام (آپ ۹سال کی عمر سے لے کر ۱۱ہجری تک بمدت ۹سال حضرت امیر المو منینعلیہ السلامکی زوجیت میں رہیں پھر شہیدہ ہوئیں۔)

اولاد:بیٹے:حضرت امام حسن مجتبیعلیہ السلام، حضرت امام حسینعلیہ السلام

بیٹیاں: حضرت زینب کبری اور حضرت ام کلثومعلیہما السلام

اسی طرح جب سیدہ کونین حاملہ تھیں تو رسالتماب نے بچے کا نام ’’محسن‘‘ رکھا تھا کہ جو آنخضرت ﷺ کی رحلت کے بعد نفسیاتی دباؤکے بڑھنے اور حملہ آوروں کے حملہ کے باعث دروازے اور دیوار کے درمیان دب جانے کی وجہ سے سقط ہو گیا۔

تاریخ اور سبب شہادت: تین جمادی الثانی۱۱ھ ق، رسول خداﷺ کی رحلت کے پچانوے (۹۵) دن بعد،آنخضرت ﷺ کی وفات کے بعد پہنچنے والے دکھ و تکالیف اور حضرت امیر المو منینعلیہ السلامکی خلافت کے غصب ہونے کو برداشت کرنے کی وجہ شہید ہوئیں۔

محل دفن:مدینہ(مدینہ میں کونسی جگہ آپ کو دفن کیا گیا ہے ۔اسے آپ کی وصیت کے مطابق پوشیدہ رکھا گیا ہے۔البتہ احتمال ہے کہ جنت البقیع ،روضہ رسول اکرمﷺ یا بیت رسول اللہﷺ و۔۔۔۔۔دفن ہوں۔

اللہ تعالی کے نزدیک سیدہ کونینسلام اللہ علیہا کے اسماء

مرحوم شیخ صدوقرحمتہ اللہ علیہنے اپنی سند سے یونس بن ظبیان سے روایت کرتے ہیں کہ امام صادق علیہ السلامنے فرمایا:

’’الفاطمتہ علیھا السلام تسعتہ اسماء عنداللہ عز و جل: فاطمۃ،والصدیقۃ،والمبارکۃ، والطاہرۃ، والزکیۃ، والراضیۃ، والمرضیۃ والمحدثۃ، والزہرا‘‘[1]

اللہ تبارک و تعالی کے نزدیک فاطمہ سلام اللہ علیہا کے نو(۹) اسماء ہیں:

فاطمہ،صدیقہ،مبارکہ،طاہرہ،زکیہ،رضیہ، مرضیۃ ،محدثہ،اور زہراسلام اللہ علیہا

اس فرمان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سیدہ سلام اللہ علیہاکے اسماء آسمان سے نازل ہوئے ہیں،اور یہ نام اللہ تبارک و تعالی نے سیدہسلام اللہ علیہاکے لیے انتخاب فرمائےہیں،اور یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اس حدیث میں اسماء عام ہیں جو کہ اسم و لقب دونوں کو شامل ہیں۔

ان اسماء میں سے ہر ایک کے اندر بہت سے اسرار ہیں جو در حقیقت سیدہسلام اللہ علیہاکے عظیم مقام و منزلت پہ دلالت کر رہے ہیں اور یہ حقیقت معصو مینعلیہم السلامکی جانب سے ان اسماء کی وجہ تسمیہ کے بغور مطالعہ سے واضح ،عیاں اور آشکار ہوتی ہے۔

فاطمہ سلام اللہ علیہاکی وجہ تسمیہ

شفیعہ روز جزا کے اس نام کی وجہ تسمیہ میں جو معصومینعلیہم السلامکے ارشادات گرامی ہیں۔ان میں سے بعض کو ذکر کرتے ہیں:

رسالتمآبﷺ کا ارشاد گرامی:

’’وشق لک یا فاطمہ اسما من اسمائہ فھو الفاطر وانت فاطمۃ‘‘[2]

اور اے فاطمہ! اللہ تعالی نے تیرے لیے اپنے ناموں میں سے ایک نام (فاطمہ) مشتق کیا ہے ،پس وہ فاطر (پیدا کرنے والا)ہے اور تو فاطمہسلام اللہ علیہاہے۔

فاطر اور فاطمہ میں اشتقاق معنی کے لحاظ سے ہے نہ کہ لفظ کے اعتبار سے،اور اس اشتقاق کو اشتقاق معنوی کہا جاتا ہے اور اشتقاق معنوی بھی اشتقاق کی قسم ہے۔بے شک اللہ تعالی نے آسمانوں کو ،زمین کو نور فاطمہ کے طفیل خلق فرمایا،پس گویا دو لفظ ایک ہی معنی کے لیے استعمال ہوئے ہیں،یا یہ کہ فاطر و فاطمہ متقارب المعنی ہیں۔

حضرت امیر المومنین علیبن ابی طالبعلیہ السلامکا ارشاد گرامی:

’’انما سمیت فاطمۃ لان اللہ فطم من احبھا من النار‘‘[3]

فاطمہ کا نام فاطمہ سلام اللہ علیہااس لیے رکھا گیا ہے کیوں کہ اللہ تبارک و تعالی نے محبان فاطمہسلام اللہ علیہاکو آتش جہنم سے علیحدہ (جدا،الگ) کیا ہے ۔

اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ خود فاطمہ کے نام میں اپنے محبوں کی اتش جہنم سے نجات پوشیدہ ہے اور اسی نام میں جھنم سے بر‏ائت اور جنت میں داخلہ کا راز موجود ہے۔

 

Add new comment